روزے دار کے لیے جائز امور

بسم اللہ الرحمان الرحیم

اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر نہایت رحم کرنے والااور آسانی عطا کرنے والا ہے ۔ روزے داروں کو بھی بہت سی آسانیاں عطا فرمائی ہیں۔ارشاد باری تعالیٰ ہےشَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِنَ الْهُدَى وَالْفُرْقَانِ فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ وَمَنْ كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ يُرِيدُ اللَّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ وَلِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَلِتُكَبِّرُوا اللَّهَ عَلَى مَا هَدَاكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ۔البقرۃ:185

’’رمضان کا مہینہ (وہ ہے) جس میں قرآن اتارا گیا ہے جو لوگوں کے لئے ہدایت ہے اور (جس میں) رہنمائی کرنے والی اور (حق و باطل میں) امتیاز کرنے والی واضح نشانیاں ہیں، پس تم میں سے جو کوئی اس مہینہ کو پا لے تو وہ اس کے روزے ضرور رکھے اور جو کوئی بیمار ہو یا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں (کے روزوں) سے گنتی پوری کرے، اﷲ تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے اور تمہارے لئے دشواری نہیں چاہتا، اور اس لئے کہ تم گنتی پوری کر سکو اور اس لئے کہ اس نے تمہیں جو ہدایت فرمائی ہے اس پر اس کی بڑائی بیان کرو اور اس لئے کہ تم شکر گزار بن جاؤ۔‘‘

روزے دار کے لیے درج ذیل امور مباح ہیں:

1. مسواک یا ٹوتھ برش کرنا
روزے کی حالت میں تازہ اور خشک مسواک یا برش کے ساتھ پیسٹ استعمال کرنا جائز ہے ۔ البتہ یہ احتیاط ضروری ہے کہ گلے میں نہ اترے۔ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔:’’لَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ وُضُوءٍ.‘‘
’’اگر مجھے اپنی امت کے مشکل میں پڑ جانے کا ڈر نہ ہوتا تو میں انھیں ہر نماز کے وقت مسواک کرنےکا حکم دیتا‘‘صحیح بخاری:887
اور ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں ’’ ہر وضو کے ساتھ مسواک کرنے کا حکم دیتا‘‘صحیح بخاری
سیدنا عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو روزے کی حالت میں اتنی بار مسواک کرتے ہوئے دیکھا ہے کہ میں اسے گن یا شمار نہیں کرسکتا ‘‘صحیح بخاری باب سِوَاكِ الرَّطْبِ وَالْيَابِسِ لِلصَّائِمِ.
جناب زیاد بن حدیر فرماتے ہیں:’’میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے بڑھ کر روزے کی حالت میں کسی شخص کو مسواک کا اہتمام اور ہمیشگی کرتے ہوئے نہیں دیکھا‘‘ مصنف ابن ابی شیبہ:9242
نوٹ: اس رخصت میں صبح یا عصرکے بعد کے وقت کی کوئی تخصیص نہیں ، جب چاہے روزے دار مسواک یا ٹوتھ برش کر سکتا ہے۔
2. حالت جنابت میں سحری کھانا
اگر کوئی شحص سحری کے وقت جنبی ہو اور غسل کرنے کا وقت نہ ہو تووہ وضو کرکے سحری کر لے ، پھر نماز کی ادائیگی سے پہلے غسل کر لے۔ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیوی سے جماع کی وجہ سے فجر کے وقت جنبی ہوتے تھے پھر آپ غسل کرتے اور روزہ رکھتے۔‘‘صحیح بخاری:1926
نوٹ :حیض اور نفاس والی عورتیں اگر فجر کے وقت حیض اور نفاس سے فارغ ہوجائیں تو وہ بھی سحری کرکے روزہ رکھیں اور غسل کر کے نماز اداکریں۔
3. بیوی سے بغل گیر ہونا یا بوسہ لینا
جس شخص کو اپنے جذبات پر کنٹرول حاصل ہو وہ روزے کی حالت میں اپنی بیوی سے بغل گیر ہو سکتا ہے اور اس کا بوسہ لے سکتا ہے۔ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہما فرماتی ہیںکان رسول الله - صلَّى الله عليه وسلَّم - يُقبِّل وهو صائمٌ ويُباشِر وهو صائم، ولكنَّه كان أملكَكُم لإربه۔"
’’نبی اکرمﷺ روزہ کی حالت میں بوسہ لیتے اور بغلگیر ہوتے لیکن وہ اپنی شہوت پر سب سے زیادہ قابو پانے والے تھے۔‘‘ صحیح بخاری:1927-1928
4. گرمی کی شدت کم کرنے کے لیے نہانا
روزے دار گرمی کی شدت کم کرنےکے لیے جسم پر پانی سے تر کپڑا لے سکتاہے۔ تالاب اور نہر میں نہا بھی سکتاہے ۔ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں مروی ہے کہ آپ روزے کی حالت میں پیاس یا گرمی کی وجہ سے اپنے سر پر پانی ڈال لیتے تھے۔‘‘
سنن ابو داود:2367
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے روزے کی حالت میں چادر گیلی کرکے اپنے اوپر لے لیتے تھے۔صحیح بخاری : باب اغتسال الصائم
نوٹ: غسل کے دوران احتیاط کرنی چاہیے کہ پانی پیٹ میں نہ چلا جائے ۔ اگر غیر اختیاری طور پر پانی گلے میں چلا جائے تو روزہ نہیں ٹوٹتا ۔
5. کلی کرنا اور ناک میں پانی چڑھانا
روزے دار کو کلی کرنے اور ناک میں پانی چڑھانے کی اجازت ہے لیکن پانی کو خوب اوپر نہ چڑھائے ۔ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:’’ أَسْبِغِ الْوُضُوءَ وَخَلِّلْ بَيْنَ الأَصَابِعِ وَبَالِغْ فِى الاِسْتِنْشَاقِ إِلاَّ أَنْ تَكُونَ صَائِمًا۔‘‘ سنن ابو داود:142
’’مکمل وضو کرو ، انگلیوں کا خلال کرواور ناک میں خوب پانی چڑھاؤ البتہ روزے کی حالت میں ایسا نہ کرو‘‘
6. آنکھ اور کان میں دوائی ڈالنا
سیدنا انس رضی اللہ عنہ آپ کا اسوۂحسنہ بیان کرتے ہیں کہ اِ نَّهُ كَانَ يَكْتَحِلُ وَهُوَ صَائِمٌ.سنن ابوداود :2380’’ آپ روزے کی حالت میں سرمہ لگا لیتے تھے ۔‘‘
7. بوقت ضرورت کھانا چکھنا
سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ روزے دار سرکہ یا کوئی اور چیز (سالن ،گھی یا شہد وغیرہ) چکھ لے تو کوئی حرج نہیں بشرطیکہ گلے میں نہ جائے۔مصنف ابن ابی شیبہ:9369
لہٰذا اگر خواتین کھانا تیار کرتے وقت پکوان چکھ کر نمک مرچ مصالحہ چیک کرنا چاہیں تو کر سکتی ہیں۔
8. انجکشن لگوانا
مختلف بیماریوں کے حفاظتی انجکشن لگوانا جائز ہے ۔ البتہ طاقت وقوت بڑھانے والے انجکشن یا ڈرپ لگوانا درست نہیں۔اسی طرح طبی معائنے کے لیے خون نکلوانا بھی درست ہے ۔بشرطیکہ روزے دار بہت زیادہ کمزوری محسوس نہ کرے۔
9. بھول کر کھانا پینا
اگر روزے دار بھول کرکھا پی لے تو اس کا روزہ ٹوٹتا نہیں ۔ اسے قضا یا کفارہ بھی نہیں دینا پڑے گا ۔ارشاد رحمت عالم ہے:’’ إِذَا نَسِيَ فَأَكَلَ وَشَرِبَ فَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ فَإِنَّمَا أَطْعَمَهُ اللَّهُ وَسَقَاهُ‘‘ صحیح بخاری:1933
’’ جب (روزے دار ) بھول کر کچھ کھا پی لے تو وہ اپنا روزہ مکمل کرے کیونکہ اسے اللہ تعالیٰ نے کھلایا پلایا ہے‘‘
10. خون کا عطیہ دینا
اگر روزے دار مضبوط آدمی ہو اور کسی ایمر جینسی میں خون کا عطیہ دینا چاہے تو دے سکتاہے ۔ اگر وہ کمزور آدمی ہو اور عطیہ دینے کی صورت میں اس کا روزہ ٹوٹنے کا خطرہ ہو تو پھر روزے کی حالت میں عطیہ دینا منع ہے۔
11. تیل ،مہندی اور خوشبو لگانا
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب کسی شخص کا روزہ ہو تو وہ صبح کو بالوں میں تیل لگا کر کنگھی کرسکتاہے۔’’ صحیح بخاری : باب اغْتِسَالِ الصَّائِمِ
12. کسی روزے دار کے دانت میں درد ہو تو وہ دانت نکلوا سکتا ہے ۔ مگر خیال رہے کہ خون گلے میں نہ جانے پائے۔
Muhammad Ajmal Bhatti
About the Author: Muhammad Ajmal Bhatti Read More Articles by Muhammad Ajmal Bhatti: 2 Articles with 3713 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.