خطہ پیر پنجال سے لوک سبھا میں راجوری وپونچھ اضلاع کی کوئی نمائندگی نہیں!
(Altaf Hussain Janjua, Jammu (Jammu and kashmir) India)
جب بھی پارلیمانی انتخابات نزدیک آتے ہیں تو جموں پونچھ لوک سبھا نشست پر کامیابی حاصل کرنے کے لئے بیشترامیدوار اپنی زیادہ تر توجہ سرحدی اضلاع راجوری اورپونچھ پر مشتمل خطہ پیر پنجال پر ہی مرکوز کرتے ہیںلیکن فتح پانے کے بعدیہاں کی عوام کواس قدر کم ترسمجھاجاتا ہے کہ پارلیمنٹ کے اندر ان کا نام بھی لینا شان کے خلاف تصور کیاجاتاہے |
|
جب بھی پارلیمانی انتخابات نزدیک آتے ہیں
تو جموں پونچھ لوک سبھا نشست پر کامیابی حاصل کرنے کے لئے بیشترامیدوار
اپنی زیادہ تر توجہ سرحدی اضلاع راجوری اورپونچھ پر مشتمل خطہ پیر پنجال پر
ہی مرکوز کرتے ہیںلیکن فتح پانے کے بعدیہاں کی عوام کواس قدر کم
ترسمجھاجاتا ہے کہ پارلیمنٹ کے اندر ان کا نام بھی لینا شان کے خلاف تصور
کیاجاتاہے۔ جموں۔پونچھ لوک سبھا حلقہ یوں تو مجموعی طور20اسمبلی حلقے ہیں
لیکن پونچھ اور راجوری کے 7اسمبلی حلقوں کے رائے دہندگان کا اہم رول رہتا
ہے۔1967سے لیکر آج تک اس لوک سبھا نشست پر 14مرتبہ انتخابات ہوئے ہیں جن
میں امیدواروں کی فتح کا انحصاراس خطہ کے رائے دہندگان پر زیادہ رہا ہے
لیکن بدقسمتی سے پارلیمنٹ کے اندر اس خطہ کی کوئی بھی نمائندگی نہیں ہوتی،
یہاں کے عوام کے مسائل ومشکلات کو اجاگر نہیں کیاجاتا۔لوگ آئے روز اپنے
مسائل کے لئے سڑکوں پر سراپااحتجاج ہیں مگر کوئی توجہ نہیں دی جارہی۔ خطہ
پیر پنجال میں کئی ایک ایسے مسائل ہیں جن کو پارلیمنٹ کے اندر اجاگر کرکے
ہی ان کا حل ہوسکتا ہے۔ ان کی طرف مرکزی سرکار کی توجہ مرکوز کرانا لازمی
ہے کیونکہ ان کا ازالہ حکومت ہند کے دائرہ اختیار میں ہی ہے۔ راجوری پونچھ
میں روزگار کے مواقع انتہائی محدود ہیں، یہاں زیادہ تر لوگوں کا انحصار
سرکاری ملازمتوں پر ہی ہے، نجی سیکٹر میں روزگار کے مواقع بہت ہی محدود ہیں
جس سے یہاں کا محنت کش طبقہ بیرون ریاست وغیر ممالک میں جاکر پیٹ پالنے
کیلئے محنت کررہاہے۔ہنر اور صلاحیتوں کی کسی بھی طرح یہاں کمی نہیں مگر ان
صلاحیتوں کو مثبت سمت نہیں ملتی اور نہ ہی کا معقول استعمال کیاجاتاہے۔
کوئی کارخانہ، فیکٹری، صنعت یا کوئی بڑا نجی ادارہ نہیں جہاں نوجوان روزگار
حاصل کر سکیں۔یہاں تک اگر ریلوے لائن تعمیر کی جائے تو کافی حد تک اس سطح
خطہ کی تعمیر وترقی ممکن ہے جس سے روزگار کے بھی وسیع ترامکانات پیدا
ہوتے،یہاں کے قدرتی حسن سے مالامال علاقہ جات، تاریخی ومذہبی نوعیت کی حامل
مقامات کو سیاحت کے طور بڑھاوا ملتا۔سابقہ کانگریس قیادت والی یوپی اے
سرکار نے اس پروجیکٹ پر کافی پیش رفت کی لیکن محض بیانات اور کاغذوں تک ہی
محدود رہی۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے لوک سبھا2014انتخابات کے دوران راجوری
پونچھ کو ریلوے لائن سے جوڑنے کو اہم ترین انتخابی مدعا بنایا لیکن اقتدار
میں آنے کے بعد اس پر کوئی پیش رفت نہ ہوئی جوکہ افسوس کن ہے۔ راجوری پونچھ
کی تعمیر وترقی اور عوامی خوشحالی کے لئے خطہ میں موجود وسیع تر سیاحت کے
امکانات کو فروغ دینے کی ضرورت ہے جس کیلئے بہتر سڑک رابطہ اور بنیادی
ڈھانچہ لازمی ہے۔نوشہرہ سے لیکر پونچھ تک 223کلومیٹر حدمتارکہ (LOC)ہے ۔ اس
کے نزدیک واقع گاؤں میں رہائش پذیر لوگوں کو کئی قسم کی مشکلات درپیش ہیں۔
ہند و پاک کے درمیان خارجی وسفارتی سطح پر معمولی سی تلخی کا براہ راست
قیمت یہاں کے لوگوں کو چکانی پڑتی ہے۔ ہزاروں کی تعداد میں لوگ جن میں بچے،
بوڑھے، نوجوان شامل ہیں، ایل او سی کے نزدیک بچھائی گئی مائن کا شکار ہوکر
عمر بھر کے لئے اپاہج بن چکے ہیں۔ ہزاروں کی تعداد میں لقمہ اجل ہوئے ہیں۔
آئے روز باردوی سرنگوں کے پھٹنے سے ایل او سی کے قریب لوگ جاں بحق اور زخمی
ہورہے ہیں۔ایل او سی کے قریب واقع سینکڑوں گاؤں میں ہندپاک آر پار کشیدگی
کا شکار ہزاروں بیواہیں، یتیم، بے سہارا اور معذور ملیں گے جن کو آج تک صرف
جھوٹی تسلیاں دیکر ان سے ووٹ کر اقتدار کی کرسیوں پر پہنچاجارہاہے لیکن ان
کی حالت جوں کی توں ہے۔ خطہ پیر پنجال کو نئی دہلی نے ہمیشہ دفاعی نقطہ
نگاہ سے ہی دیکھا ہے ، بجٹ میں کبھی بھی اس خطہ کے لئے کوئی پیکیج نہیں
دیاگیا۔ یہاں پر رہائش پذیر لوگوں کودرپیش مشکلات ومسائل ، ان کی سسکیوں
اور پریشانیوں کو سننے کی طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ اس کی اہم وجہ یہ رہی
ہے کہ لوک سبھا میں اس خطہ کی کسی نے بھی آواز نہیں اٹھائی ہے۔ جموں پونچھ
لوک سبھا حلقہ کے رکن پارلیمان جگل کشور شرما نے 2014سے اب تک لوک سبھا کے
جتنے بھی اجلاس ہوئے ہیں، اس میں ایک بھی سوال (ستاریاغیر ستارزدہ)خطہ پیر
پنجال سے متعلق نہ پوچھا۔وقفہ صفر، صدر جمہوریہ ہند کے خطبہ پر بحث، بجٹ پر
بحث وغیرہ کے دوران کبھی بھی جگل کشور شرما نے کوئی بھی مدعا یہاں کے لوگوں
کا نہیں اٹھایا۔خطہ پیر پنجال کو ہمیشہ ووٹ بنک کے طور دیکھاجاتاہے ۔ یہاں
کی تعمیر وترقی، بے روزگاری کے مسئلہ، جانی ومالی تحفظ کے لئے کوئی بھی
آواز نہیں اٹھائی جارہی ۔ہوناتو یہ چاہئے تھاکہ رکن پارلیمان اس خطہ کو
سیاحتی نقشہ پر لانے کیلئے مرکز سے کوئی خصوصی پروجیکٹ منظور کرواتے، ریلوے
پروجیکٹ کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھاتے،سرحدوں پر گوناں گوںمشکلات سے دو چار
لوگوں کے لئے کوئی خصوصی مالی پیکیج لاتے، یہاں کے بے روزگارنوجوانوں کے
لئے پیرا ملٹری فورسز میں کوئی خصوصی بھرتی کی بات کرتے لیکن ان کی توجہ
جموں شہر سے باہر جاتی ہی نہیں وہ بھی جموں میونسپل کارپوریشن کی حدود تک
ہی مرکوز رہتی ہے۔ پیر پنجال کی عوام پارلیمنٹ میں نمائندگی سے محروم کر کے
بارہا یہ احساس دلایاجارہاہے کہ ہمارے ہاں آپ کی(راجوری پونچھ کی عوام)کوئی
قدرو اہمیت نہیں۔وقت آگیا ہے کہ یہاں کی عوام کو راجوری پونچھ کو اعلیحدہ
سے پارلیمانی حلقہ قرار دینے کے لئے آواز بلند کرنی چاہئے کیونکہ جموں کے
ساتھ رہ کر ان کے مذکورہ اہم مسائل کا حل ممکن نہیں۔راجوری وپونچھ کے سات
اسمبلی حلقوں کے اراکین کو بھی اس ضمن میں کوئی حکمت عملی اپنانی چاہئے نیز
سماجی، مذہبی، تجارتی اور سول سوسائٹی کو بھی اس کے حق میں آواز بلند کرنی
چاہئے۔ |
|