یہ مقدس ماہ رمضان کا آخری عشرہ ہے اور عید
الفطر کی آمد آمد ہے یہ ماہ مقدس جس میں بعض مفتی حضرات تک نے چاند دیکھنے
کی بجائے چاند چڑھانے کی بھرپور کوششیں کی ہیں مگر اﷲ پاک کی رحمت نے ان کے
دامان عصیاں کو اپنی حفاظت میں لیکر انھیں مزید رسوائیواں اور بد حواسیوں
سے بچا لیا ہے یہ الگ بات کہ وہ عادی مجرموں کی طرح حق اور سچ کی سعادتیں
حاصل کرنے میں مسلسل ناکام رہے اور نئے سے نیا فتویٰ اور دین محمدی ؐمیں
نئے سے نئے انداز میں کوئی نہ کوئی بدعت قبیح کو جائز اور حلال قرار دینے
میں ڈٹے رہے ’’ جب اتار لی منہ سے لوئی تو کیا کرے گا کوئی ‘‘کے مصداق بیان
در بیان داغ کرد عوام الناس کے جذبات سے کھیلتے رہے حتی کہ انھی مفتی حضرات
نے خواجہ سراؤں تک کی شخصیت ،اہمیت اور ان کے عناصر کی تراکیب کو اکیسویں
صدی کے تقاضوں کو مجبوری بنا کر دین اسلام کی اصل روح سے مسلمانوں کو
بھٹکانے کی ناکام کوشش کی ہے یہاں تک کہنا پڑے گا کہ ہر وہ شخص جو تفریح
اور فنکاری کا بے نام فنکار بھی تھا وہ بھی اس ماہ مقدس میں ہر مرد و زن
اور پاکستان کے باسیوں کو دین اسلام سکھانے میں مصروف رہا اور قرآن و رسول
مقبولؐکے مسلمہ فرامین کو پس پشت ڈال کر ان کی کلیدی اہمیت کو نظر انداز کر
کے اس پر بند گان خدا کی روایات و حکایات کو فوقیت دی اوراپنے محدود دینی
علم کو افضل جان کر اصل اسلامی تعلیمات کو کافی ارو روشن خیالی نہ جاناحتی
کہ بعض نے تو کچھ ایسا انداز اختیار کیے رکھا کہ ایک خاص فرقہ کو زیادہ
پروموٹ کیا ایسے میں اسلامی جمہوریہ پاکستان میں مذہبی منافرت کیوں بپا نہ
ہو کہ اسلام ایک متنازعہ مذہب بنا یا جارہا ہے ۔نت نئے مسئلے ،فتوے اور
فروعی قوانین بھی زیر بحث لائے جا رہے ہیں اسلامی مشاورتی کونسل کی جانب سے
،کبھی مفتیوں کی طرف سے اور کبھی بے شمار دینی سطح پر عاقبت نا اندیشوں کی
طرف سے صبح و شام کی نشریات میں لاکھوں روپوں کے معاوضوں کے عوض عوام الناس
کا دل بہلانے ،اپنے اپنے چینلز کی ریٹنگ بڑھانے اورتوحید و رسالت کے اسلامی
تقاضوں اور حد ود سے تجاوز کر کے اپنی اپنی ذات کو نمایاں حتی کہ خود کو
مکمل طور پر عیاں کر نے کے لیے آتے ہیں ایسے میں اسمبلیوں ،سینٹ ،ہائیکورٹس
،سپریم کورٹس اور اسلامی نظریاتی کونسلیں کہاں ہیں ؟ان کو کس مقصد کے لیے
قائم کیا گیا ہے؟ کیا روز محشر انھیں اﷲ کی عدالت میں حاضر نہیں ہونا ہے؟
یہ کیوں مست مئے پندار ہیں؟ کیا ان کے مناصب سدا قائم رہنے والے ہیں انھوں
نے اﷲ کے قرآن اور نبیؐ کے طریقوں کے بر خلاف کھلم کھلا تعلیمات دینے والے
مفتیوں ،دانشوروں اور تھنک ٹینکوں پر پر دین محمدی ؐ کی دھجیاں اڑانے والوں
کو کیوں نہیں روکا۔؟ اور اگر سارے کے سارے سوئے رہے تو پیمرا کس مرض کی دوا
ہے کیا پیمرا کا مقصد صرف حکومتی خواہشات کے مطابق حکومتی مخالفین کا بے جا
استحصال کرنا رہ گیا ہے ؟ اس ملک میں شیعہ ،سنی ،دیوبند اور اہلحدیث مسالک
کے تمام لوگ مقیم ہیں ایسے بے شمار پروگرامز نے مذہبی منافرت پھیلا کر ملک
کی نظریاتی اساس کو ہلا کر رکھ دیا ہے یہ ملک جو دو قومی نظریہ پر قائم ہوا
تھا اور تحریک پاکستان سے لیکر قیام پاکستان تک لاکھوں مشاہیر ،دانشوران ،مذہبی
سکالرز ،اسلامی علما ء،مائیں ،بہنیں بیٹیاں اوربیٹے اسلام کے لیے کٹ گئے وہ
سب قربانیاں رائیگاں جا رہی ہیں اور لگتا ہے کہ یہ ملک اب یقینا مفاد پرست
اور نا اہل افراد کے رحم و کرم پر ہے تقدیر نے یوم الدین کو یوم حشر ثابت
کرنے کے لیے ان سروں پر دستاریں رکھ دی ہیں جو کہ اس کے قابل ہی نہ تھے یہ
سب پارٹیاں ،ڈرامے اور افسانے ہیں اور ان کا اصل مقصدحصول اقتدار ہے وہ
پلیٹ میں دیا جائے یا راہوں اور چوراہوں میں رسوا ہو کر چھینا جائے مگر یہ
نوشتہ دیوار ہے کہ کاغذ کی ناؤ ہمیشہ نہیں چلتی اور یہ طے ہے کہ وہ وقت دور
نہیں کہ جس دن کا وعدہ ہے کہ
جب تاج اچھالے جائیں گے
سب تخت گرائیں جائیں گے
بس نام رہے گا اﷲ کا
اٹھے گا انا الحق کا نعرہ
اور راج کرے گی خلق خدا
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے
وقتی تقاضا ہے اورویسے بھی اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ تمام متعلقہ اداروں
اور حکومتی عہدے داران کا فرض بنتا ہے کہ اس بات کو مدنظر رکھیں کہ اسلام
اﷲ تعالیٰ کا پسندیدہ دین ہے جو حضرت محمد ؐ کے ذریعے امت اسلامیہ کو دیا
گیا ہے لہذا اسلام اﷲ کی وحی ’’قرآن پاک ‘‘اور اس کے پاک نبی ؐکے طریقوں
محمد رسول اﷲ ؐکی احادیث اور سنتوں کا نام ہے اگر ایک واضح اور اٹل حکم اﷲ
کے قرآن میں یا فرمان رسول ؐمیں موجود ہے تو اولاًیا حتمی طور پر اس کا ذکر
آنا لازم ہے مگر جہاں قرآن اور حدیث خاموش ہیں وہاں اصحاب رسول ؐ،نبی ؐ کے
قرابت داروں کی بات ہونی چاہیئے نہ کہ اسلام کو صرف مفتیوں کی اجارہ داریوں
تک محدود کر دیا جائے مفتیوں کا بس چلے تو یہ قرآن کے بے شمار احکام کو
اکیسویں صدی کے تقاضوں کو مدنطر رکھ کر تبدیل کرنے کی بھر پور سعی کریں
جیسا کہ صدر پاکستان نے سود کے بارے بھی منت کر رکھی ہے کہ اس کو حلال قرار
دینے کی کوئی صورت نکالیں حالانکہ یہی وہ حضرات ہیں جو تعویز گنڈے ،جن
نکالنے ،جادو ،سایہ ،بے اولادی کا علاج جیسے کام کرتے ہیں اور لوگوں کو
وسوسوں اور ہلاکتوں میں ڈالتے ہیں ۔اﷲ تعالیٰ ہم سب کو ہدایت دے ۔۔۔آمین
|