ایدھی مر کے بھی جیتا رہے گا

انسانیت کے ایک سچے اور مخلص علمبردار ایدھی صاحب کو اپنے خالق حقیقی سے جا ملے پانچ روز ہو چکے ہیں ۔ میڈیا پر ابھی تک ایک وڈیو کا چرچا چل رہا ہے جو کہ عین ان کی وفات کے روز سوشل میڈیا پر جاری کی گئی جس میں ایک مفتی نے ایدھی کی خدمات و مقصد کو کسی خاطر میں نہ لاتے ہوئے انتہائی غلیظ زبان استعمال کی ہے ۔ یہ اصل میں ایک آڈیو ہے جو کہ 16 جولائی 2011 کو یوٹیوب پر اپ لوڈ کی گئی تھی اور عین ایدھی صاحب کی وفات کے روز کسی خبیث نے خود اپنے حرا ۔ ۔ ۔ پن کا ثبوت دیتے اسے سوشل میڈیا پر جاری کیا اور اسے یوٹیوب سے براہ راست شیئر کرنے کی بجائے اس کی ریکارڈنگ چوری کی کیونکہ بصورت دیگر یہ پتہ چلتا کہ یہ تو پانچ سال پرانا اپ لوڈ ہے اور ڈسکرپشن میں چینل والے نے خود اس خرمغز مفتی کو گالیاں دی ہوئی ہیں ۔ اس پر صرف دس ہزار ویوز لگے ہوئے ہیں ۔ جبکہ اس سے کئی گنا زیادہ ویوز اس ویڈیو کے حوالے سے تحریر کئے جانے والے مضامین پر لگے ۔ حالانکہ یہ ہنگامہ تو اسی وقت برپا ہونا چاہیئے تھا جب یہ آڈیو وڈیو یوٹیوب پر ڈالی گئی تھی ۔ مگر ایدھی صاحب کی موت والے روز اسے پھیلا نے کا مقصد ان سے کوئی ہمدردی یا عقیدت کا اظہار نہیں بلکہ اس آڑ میں انکی کردار کشی ان کے خلاف اٹھائے جانے والے اعتراضات کا اعادہ اور اپنے خبث باطن کا مظاہرہ تھا ۔ سوال یہ ہے کہ کیا ایدھی کی زندگی میں اس مفتی کی ہرزہ سرائی قابل گرفت نہیں تھی؟

ایدھی جن معاملات و مسائل کی بنیاد پر ایک پورا ادارہ دنیا کا ایک عظیم الشان نیٹ ورک چلا رہے تھے ان کے حل اور معاشرتی قباحتوں کی بیخ کنی کے لئے ان ملاؤں مفتیوں نے ایک فلاحی سماجی ڈھانچہ تشکیل دینے میں کیا کردار ادا کیا؟ کیا مذہب کا مطلب ایک بےعمل معاشی تگ و دو سے خالی زندگی اور زبانی کلامی جمع خرچ ہوتا ہے؟ کیا آئندہ مرتب کی جانے والی لغات میں مفتی کے معنی فتوے دینے والا نہیں بلکہ فتنہ برپا کرنے والا درج کیا جائے گا؟

ایدھی صاحب نے کبھی دینی سطح پر رہنمائی کا دعویٰ نہیں کیا انہیں تو مولانا کہلوانا ہی پسند نہیں تھا ۔ وہ ایک انتہائی بےغرض اور مخلص سماجی رہنما اور بذات خود ایک متحرک کارکن تھے ۔ رسمی تعلیم سے محرومی اور زبان و بیان پر مناسب عبور نہ ہونے کے سبب اکثر ہی اپنا مؤقف بہتر طور پر پیش نہیں کر پاتے تھے ۔ اس کے باوجود اکثر ہی فسادی اور خبیث قسم کے لوگ ان سے مذہبی نوعیت کے سوال کرتے تھے ۔ اور پھر ان کے جوابات کو میڈیا پر خوب اچھالا جاتا تھا ۔ وہ صرف اور صرف انسانیت اور خدمت پر یقین رکھتے تھے ۔ اور یہ بہت سی خباثتوں اور منافقتوں سے لاکھ درجے بہتر تھا ۔ وہ ہمارے ملک کے عیاش کرپٹ چور لٹیرے حرامخور حکمرانوں اور سیاستدانوں سے کروڑوں درجے بہتر انسان تھے ۔ ایدھی بناوٹی رسمی قسم کے مذہبی بھی نہ سہی مگر منافق کام چور اور عیش پرست بھی نہیں تھے ۔ موت کے خوف سے بلٹ پروف گاڑیوں اور سیکیورٹی گارڈز کی گود میں بیٹھ کر باہرنہیں نکلتے تھے ۔ ہر طرح کی آسائش و تعیش کے حصول پر مکمل دسترس رکھنے کے باوجود فقیروں والی زندگی کو پسند کرتے تھے ۔ یہ انکی بہت بڑی توہین ہے کہ ان کا موازنہ ملا فضل الرحمٰن جیسے ایمان فروش موقع پرست اور ابن الوقت شخص سے کیا گیا ۔ جن کی بڑے سے بڑے ایشو پر قلابازی بس ایک ڈیل کی مار ہوتی ہے ۔

ایدھی نام کا سرپھرا کتنا مطمئین اور روشن قلب شخص تھا اس کا اندازہ صرف اتنی ہی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس نے پچیس سال پہلے اپنی قبر تیار کروا لی تھی اور مرتے مرتے بھی اپنی آنکھیں اندھی قوم کو دے گیا ۔ میرا چیلنج ہے کہ یہ جتنے بھی اپنے بارے میں حد درجہ خوش فہمی اور خود اعتمادی کے شکار فتوے باز حرام حلال کے سرٹیفکیٹ بانٹنے والے مداری اور سادہ لوح عوام کے سامنے جنت کی نقشہ کشی کسی عیاشی اور فحاشی کے اڈے کے طور پر کرنے والے گفتار کے غازی اپنی قبر کھدوا کر رات کے وقت صرف پانچ منٹ کے لئے اس میں چادر اوڑھ کر لیٹ جائیں ۔ میرا دعویٰ ہے کہ پانچ منٹ بعد انہیں آئی سی یو میں کافروں کے طریقے اور ان کے ایجاد کردہ آلات کی مدد سے آکسیجن اور طبی امداد دی جا رہی ہو گی ۔ گیا ۔ مذہب کے نام پر اپنے مفادات کا چورن بیچنے والا کوئی ملا ہو یا مفتی یہ ایدھی کی جوتی کے برابر بھی نہیں ہیں انہیں اپنے بارے میں بڑی خوش فہمی ہے لہٰذا انہیں چاہیئے کہ قیامت کے روز جب انہیں ان کی ماں کے نام سے اٹھایا جائے تو یہ اسے اپنی توہین گردانتے ہوئےاٹھنے سے انکار کردیں ۔
Rana Tabassum Pasha(Daur)
About the Author: Rana Tabassum Pasha(Daur) Read More Articles by Rana Tabassum Pasha(Daur): 226 Articles with 1694295 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.