پاکستان کے ساتھ عید کا اعلان کرنا اور عید
کے اجتماعات کے بعد عید منانے کے لیے کشمیری پاکستانی پرچم تھامے اورہاتھوں
میں پتھرلئے ہوئے میدانوں میں نکل پڑے۔ سامنے ہندو بزدل آرمی اور بہادر
کشمیری سنگباز تھے۔عید کادن اسی سنگبازی میں گزرا۔یہی عید نہیں وہ کشمیری
ہر عید پاکستان کے ساتھ مناتے ہیں اور عید کے دن پاکستانی پرچم لہرا کراپنی
جانوں کے نذرانے پیش کرکے اس بات کا ثبوت دیتے ہیں کے ہم بھارت کے ساتھ
نہیں بلکہ پاکستان کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔پاکستان کا کوئی بھی قومی دن ہو
خواہ وہ یوم پاکستان ہو،خواہ وہ یوم آزادی ہو کشمیری قوم سڑکوں پر نکل کر
یوم آزادی مناتے ہیں وہ آسیہ اندرابی جو عورت ہو کر مرد جیسا کردار ادا
کررہی ہے۔کشمیر کی بیٹیوں کو جمع کرکے ہر سال چودہ اگست کو یوم آزادی کی
پروقار تقریب منعقد کرتی ہے جس میں پاکستان سے محبت کے لیے دختران ملت کی
کارکنان اور کشمیری بہنیں اپنے سروں پر سبز اسکارف پہن کر پاکستانی نغمے
پڑھتی ہیں ،پاکستانی ترانے پڑھتی ہیں،پاکستان زندہ باد او ر پاکستان کا
مطلب کیا ؟ لاالہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ کے نعرے لگاتی ہیں اور پاکستان کی
سلامتی کے لئے دعائیں کرتی ہیں۔اسی جرم کی پاداش میں کشمیر کی بیٹی آسیہ
اندرابی پر قریبی تھانے میں پرچہ کٹ جاتا ہے اور اس بہادر بیٹی کو جیل کی
کوٹھریوں میں پھینک کر پاکستان مردہ باد کا نعرہ لگوایا جاتا ہے اتنے ظلم
وستم سہنے کے باوجود وہ پاکستان زندہ باد کہتی ہے۔اسی طرح آسیہ اندرابی کے
رفیق حیات ڈاکٹر قاسم فکتو کو ایک کتاب لکھنے کے جرم میں زندانوں میں جھکڑ
دیا جاتا ہے۔وہ اسی سال کے بزرگ کل جماعتی حریت کانفرنس کے لیڈر سید علی
گیلانی کو صرف یہ کہنے پر کہ اسلام کی نسبت سے ہم پاکستانی ہیں ،پاکستان
ہمارا ہے،کشمیر بن کر رہے گا پاکستان جیلوں میں بند کردیا جاتا ہے۔اسی طر ح
کشمیری حریت پسند لیڈر مسرت عالم کو پاکستان زندہ باد کہنے کی وجہ سے جیلوں
میں ڈالا جاتا لیکن جب وہ رہائی پاکر باہر آتے ہیں اور جب وہ احتجاجی جلسے
میں یہ کہتے کہ سید علی گیلانی کا پیغام کیا ہے۔کشمیر بنے گا پاکستاناور
حافظ سعید کا پیغام کیا ہے ،کشمیر بنے گا پاکستان اسی جرم اس مردِ مجاہد کو
دوبارہ زندانوں میں جھکڑ دیا جاتا ہے۔کشمیری قائدین ہی نہیں بلکہ کشمیری
عوام کاجذبہ اپنے قائدین سے بھی بلند ہے۔حزب المجاہدین کے اکیس سالہ کمانڈر
برہان مظفر وانی کی شہادت نے کشمیر کی تحریک کو ایک نیا رخ دیا ہے۔عید کے
دوسرے روز جمعہ کے دن عصر کی نماز کے بعد مقبوضہ کشمیر کے ضلع اسلام آباد (اننت
ناگ) کے گاؤں ڈورہ کوکرناگ میں ایک مسجد سے تین کشمیر ی نوجوان مجاہدین
نماز ادا کرنے کے بعد باہر آئے تو پتہ چلا کہ بھارتی فورسز نے ان کے خلاف
گھیراؤ کرلیا ہے۔ان تین نوجوانوں میں حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان مظفر
وانی بھی تھے۔کمانڈر برہان کی کوشش تھی کے اپنے ساتھیوں سر تاج احمد وانی
اور پرویز احمد کومحاصرہ توڑ کر بحفاظت نکال لے لیکن اس کے ساتھی اس بات پر
بضد تھے کے پہلے برہان نکلیں لیکن ان تینوں نے ارادہ کرلیا کے اکھٹے ہی رب
کی جنتوں میں اتریں گے اور انڈین آرمی پر فائر کھول دیے جوابی فائر کے
نتیجے میں تینوں شیر رب کی جنتوں میں پہنچ گئے۔مقبوضہ وادی کی ہر مسجد میں
لاؤ ڈ اسپیکر کے زریعے برہان کے حق میں کشمیری نوجوانوں نے شدید نعرے بازی
کی۔انڈین حکومت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ہم نے عید کی رات ہی برہان وانی کو
ترال کے قریب ٹریس کیا لیکن ہم نے اس لیے محاصرہ نہیں کیا کیوں کہ وہاں پر
آبادی زیادہ تھی اس لیے وہاں لوگوں کی مزاحمت کاخطرہ تھا۔برہان کے جنازے
کیلیئے ہر کشمیر ی اس کے آبائی علاقہ ترال کی جانب چل پڑے۔مقامی اخبارات کے
مطابق کپواڑہ سے لیکر کسی بھی مقام پر برہان کی شہادت کی خبر پہنچی وہاں کے
لوگ اسی وقت موٹر سائکلوں ،گاڑیوں پر ترال کی جانب چل پڑے۔ہر طرف برہان کے
حق میں نعر ے تھے۔دوسری طرف قصبہ ترال کے لوگوں نے آنے والے شرکاء کے لئے
مختلف مقامات پر کھانے اور مشروبات کے انتظامات کیے ہوئے تھے۔برہان وانی کی
نماز جنازہ تقریبا پینتالیس مرتبہ ادا کی گئی اور ۵ لاکھ سے زائد افراد نے
برہان وانی کے نماز جنا زہ میں شرکت کی۔برہان وانی کے جنازہ کو پہلا بڑا
تاریخی جنازہ کہا جارہا ہے۔برہان وانی کی نماز جنازہ میں مسلح مجاہدین نے
بھی شرکت کی۔ برہان وانی کی نمازِجنازہ کے بعد ہر طرف جلوس نکالے گئے جو اب
تک جاری ہیں اور بھارتی فوج جلوس کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس ،مرچی گیس
اور ایسی گن کا استعمال کررہی ہے جس سے ایک وقت میں پانچ سو سے زائد افراد
کی بینائی جا سکتی ہے اس وقت مقبوضہ کشمیر میں برہان وانی کی شہادت سے لیکر
اب تک تقریبا چالیس سے زائد کشمیری شہید ہو چکے ہیں۔اور پچاس کے قریب لوگ
ایسے ہیں جن کی بینائی جا چکی ہے یا تو ایک آنکھ کی بینائی گئی ہے۔برہان
وانی کی شہادت کے بعد کشمیری مجاہدوں نے انڈین آرمی کے بیس کیمپوں،چھاؤنیوں
پر متعدد حملے کیے اور اس وقت پورے مقبوضہ کشمیر میں کرفیولگا ہوا ہے۔کشمیر
کہ حالات اس قدر خراب ہیں کہ سری نگر کے سابق وزیر اعلٰی عمر عبداﷲ اور
آرمی کور کا سابق سربراہ جنرل عطاء یہ کہنے پر مجبور ہو گیا ہے کہ مردہ
برہان زندہ برہان سے زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتاہے۔دوسری طرف کشمیری حریت
پسند لیڈروں نے مارچ کا اعلان کیا تھا لیکن جب مارچ کے لئے نکلے تو ہندو
سورماؤں نے سید علی گیلانی،میر واعظ عمر،یسین ملک ودیگر کو گرفتار
کرلیا۔برہان مظفر وانی کی شہادت پر سید علی گیلانی اور دیگر حریت پسند
قائدین نے خراج تحسین پیش کیا۔پاکستان میں تحریک آزادی و جموں کشمیر،جماعت
اسلامی ،جمیعت علماء اسلام ،المحمدیہ سٹوڈینٹس،حزب المجاہدین اور
جماعۃالدعوۃ کی طرف سے ملک بھر میں جمعہ کے روز کشمیر میں شہید ہونے والے
کشمیریوں اور حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان مظفر وانی کی نماز جنازہ ادا
کی گئی اور اس کے بعد کشمیریوں سے اظہاریکجہتی کے لئے ریلیاں ،جلسے اور
مظاہرے بھی کیے اورلاہور میں تحریک آزادی و جموں کشمیر کی طرف سے چوبرجی
چوک میں کشمیر کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں امیر جماعۃ الدعوۃ
پروفیسرحافظ محمد سعید ،مرکزی رہنما جماعۃ الدعوۃ پروفیسرحافظ عبدلرحمن مکی
ودیگر قائدین نے خطابات کیے۔امیر جماعۃ الدعوۃ پاکستان پروفیسر حافظ محمد
سعید نے کہا ہے کہ کسی کشمیری شہری کو شہید کرکے تحریک آزادی کو کمزور نہیں
کیا جاسکتا،بھارت نوشتہ دیوار پڑھ لے!وہ طاقت و قوت کے بل بوتے پر کشمیریوں
کو زیادہ دیر تک غلام نہیں بنا سکتا،کشمیری نوجوانوں نے سینوں پر گولیاں
کھا کر اور پاکستانی پرچم لہرا کرعظیم مثالیں قائم کررہے ہیں۔اور قائدین نے
اس تحریک کو جاری رکھنے کا اعلان کیا اور منگل کے روز ملک بھر میں یوم
الحاق پاکستان بھی منایا جائے گا۔19جولائی منگل کے دن تحریک آزادی کشمیر کی
جانب سے دو روزہ کشمیر کارواں کا اعلان بھی کیا گیا ہے جو منگل کے دن 19
جولائی کو شہداء مسجد لاہور سے شروع ہوگا اور20 جولائی کو ڈی چوک اسلام
آباد پہنچے گا جس کی قیادت جماعۃالدعوۃپاکستان کے امیر پروفیسر حافظ محمد
سعید کریں گے۔اس کارواں میں دینی جماعتوں کے علاوہ کشمیری قائدین بھی شرکت
کریں گے۔اس کارواں کے ان شاء اﷲ انتہائی دوررس اثرات مرتب ہوں گے۔ |