کیا کشمیر واقعی جنت ارضی ہے…؟
(nazish huma qasmi, mumbai)
پاکستان بھی اگر چاہ رہا ہے تو کشمیر چاہ رہا ہے کشمیری نہیں ۔ آزادی کے وقت ہندوستان سے ہجرت کرکے جانے والے آج بھی مہاجر کہلاتے ہیں بھلے سے وہ پاکستان کی ترقی میں نمایاں کردار ادا کیوں نہ کیا ہو، لیکن وہاں آج بھی انہیں دوسرے درجے کا شہری سمجھا جاتا ہے۔ اسی طرح ہندوستان کو بھی کشمیر سے محبت ہے کشمیریوں سے نہیں۔ آخر کیوں روزانہ برہان وانی جیسے شخص پیدا ہوتے ہیں۔ اسلحہ اُٹھانے پر وہ کیوں مجبور ہیں ؟ |
|
جنت ارضی وادی کشمیر ان دنوں خون سے سرخ
ہے۔ وادی میں کرفیو لگا ہوا ہے۔ عام زندگی مفلوج ہوچکی ہے۔انٹرنیٹ واخبارات
پر پابندی عائد ہے۔ سیاسی لیڈران کشمیریوں کے زخم پر مرہم رکھنے کے بجائے
نمک پاشی میں مصروف ہیں۔کیا ارون جیٹلی صاحب یہ کہہ کر پیچھا چھڑا لیں گے
کہ کشمیر میں فوج اور علاحدگی پسند کے مابین تصادم ہے عام شہری کو کچھ نہیں
ہوتا ہے۔ عام شہریوں سے پوچھیں جو آج 14دن سے زائد ہوگئے ہیں کرفیو میں
بسر کررہے ہیں۔ ان کے علاج ومعالجہ کا کوئی انتظام نہیں۔ بلکہ وہ خوف کی
زندگی بسر کررہے ہیں اور وہ خوف یہ ہے کہ فوج کسی بھی وقت آکر ہمارے گھروں
میں دھاوا بول سکتی ہے اور ماں بہنوں کی عصمت تار تار کرکے ہمیں ہی اُلٹا
ظالم بنا کر پیش کردے گی۔ ملک کے دیگر علاقوں میں کشمیری خود کو دوسرے نمبر
کا شہری تصور کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں، آخر کیا وجہ ہے کہ ایک برہان وانی
کے جنازہ میں لاکھوں کا مجمع جمع ہوجاتا ہے، کیوں کشمیر میں انتہا پسندپیدا
ہوتے ہیں، اس رجحان میں آئے دن صرف اضافہ ہی ہوتا ہے کبھی کمی واقع نہیں
ہوتی ہے، حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ ہم علیحدہ پسند گروپوں سے بات کریں گے۔
حکومت کے تمام وعدے دھرے ہوئے ہیں، کیوں حکومت نے اب تک اس سلسلے میں کوئی
پیش رفت نہیں کی ہے، مرکز میں بھی بی جے پی ہے کشمیر کے ڈپٹی سی ایم بھی بی
جے پی کے ہیں، جب دونوں جگہ حکومت ہے پھر کیوں معاملہ کو حل نہیں کیا جارہا
ہے، وزیراعظم کی خاموشی اور پھر یہ کہدینا کہ سب ٹھیک ہے، کیا یہی ٹھیک ہے،
روز مرہ کی زندگی اجیرن بن چکی ہے، کشمیر کے معاملہ میں جتنا ابھی قصور وار
بی جے پی ہے اتنا ہی جرم یو پی اے کا بھی ہے، 2008 /2010 میں جب حالات خراب
ہوئے تب بھی یو پی اے نے کوئی توجہ نہیں دی تھی۔صرف یہ کہہ دینا کہ کشمیر
ہمارا ہے کافی نہیں ہے بلکہ کشمیری عوام کو اپنا نا ہوگا، فوج کے بَل پر
نہیں بلکہ عوام کے دلوں میں جگہ بنانے کی ضرورت ہے اگر حکومت نے خاطر خواہ
توجہ نہیں دی تو حالات بگڑتے جائیں گے اس میں سدھار بہت مشکل ہے۔کیا کشمیر
میں مسلم اکثریت نہیں ہوتی تو یہی سماں ہوتا…؟ وزیر داخلہ یہ کہہ رہے ہیں
کہ کشمیر کی انتہا پسندی میں پاکستان کا ہاتھ ہے اور کشمیر جنت نشاں ہے ہم
اسے ہر حال میں محفوظ رکھیں گے۔ واقعی کشمیر میں پاکستان کا ہاتھ ہے۔ لیکن
اس کا ہاتھ کیوں ہے کیا ہمارے پاس فوجی طاقت نہیں ہے جو ہم اس ہاتھ کو توڑ
دیں۔ کیا صرف یہ کہنے سے کہ کشمیر میں پاکستان کا ہاتھ ہے آپ کشمیریوں کی
حفاظت کرلیں گے؟ اصل بات تو یہ ہے کہ کشمیر سے سبھی کو محبت ہے لیکن
کشمیریوں سے نہیں۔ پاکستان بھی اگر چاہ رہا ہے تو کشمیر چاہ رہا ہے کشمیری
نہیں ۔ آزادی کے وقت ہندوستان سے ہجرت کرکے جانے والے آج بھی مہاجر
کہلاتے ہیں بھلے سے وہ پاکستان کی ترقی میں نمایاں کردار ادا کیوں نہ کیا
ہو، لیکن وہاں آج بھی انہیں دوسرے درجے کا شہری سمجھا جاتا ہے۔ اسی طرح
ہندوستان کو بھی کشمیر سے محبت ہے کشمیریوں سے نہیں۔ آخر کیوں روزانہ
برہان وانی جیسے شخص پیدا ہوتے ہیں۔ اسلحہ اُٹھانے پر وہ کیوں مجبور ہیں ؟
کیا ہماری حکومت اس جانب توجہ دیتی ہیں۔ فوج وہاں موجود ہے وہ عام شہریوں
کے ساتھ کس طرح کا سلوک روا رکھتی ہے۔ کیا قومی میڈیا اسے جگہ دیتا ہے؟
حیدرآباد میں تین کتے کے پلے کو زندہ جلادیا جاتا ہے تو وہ قومی میڈیا میں
بریکننگ نیوز بن جاتی ہے لیکن وہیں کشمیر میں آج 14دن سے زائد خون خرابے
کو ہوچکے ہیں لیکن قومی میڈیا میں اسے محض صرف اتنی جگہ ملی ہے کہ کشمیری
دہشت گرد ہیں اور اپنی انتہا پسندی کی سزا فوج کے ہاتھوں پارہے ہیں۔ کیا
میڈیا کا ایسا رویہ ہوناچاہئے؟ ان تین کتوں کے پلوں سے بھی 42کشمیریوں کی
موت کی کوئی اہمیت نہیں ہے جو بریکنگ نیوز میں جگہ پاسکے۔ مایاوتی کی شان
میں کوئی گستاخی کربیٹھتا ہے تو پورا لکھنو سراپا احتجاج ہے بلکہ لکھنو سے
آگے کانپور بدایوں تک اس احتجاج کی چنگاری پھیل چکی ہے۔ لیکن کشمیر میں
آزادی کے بعد سے لے کر آج تک کشمیریوں کے خون کی ندیاں بہہ رہی ہیں کیا
مسلمان متحد ہوکر کشمیریوں کے لئے کچھ کیا ہے؟ کبھی بھی کسی مسلم لیڈر نے
ان کے حقوق کی بازیابی کے لئے تگ ودو کی ہے۔ پارلیمنٹ میں گرج دار آواز کے
ساتھ اپنی بات رکھ لینا کافی ہے کہ کیا کشمیریوں کے خون کی قیمت ادا ہوجائے
گی کہ آپ نے پارلیمنٹ میں ان کے لئے بولا تھا کیا غلام نبی آزاد صاحب یہ
بتا سکتے ہیں کہ انہوں نے جو آواز اُٹھائی ہے آج اپوزیشن میں رہ کر کیا
کانگریس کی حکومت رہتے ہوئے جب کشمیر میں اس طرح کے مظالم رونما ہوئے تھے
اس وقت بھی اُٹھائی تھی۔ اگر اُٹھائی تھی تو پھر آپ کی حکومت رہتے ہوئے ان
کے مسائل کیوں نہ حل ہوئے۔ کیوں وہ دو چکی کے درمیان پس رہے ہیں؟ آپ کو
کیا پتہ آپ اور آپ کے اہل خانہ تو دہلی کے سرکاری ہائوس میں رہتے ہیں
جہاں باہر پہرہ ہوتا ہے، پرندہ بھی پر نہیں مار سکتا ، ان سے پوچھیں جہاں
سے آپ تعلق رکھتے ہیں کس طرح وہ زندگی بسر کرتے ہیں، کس طرح ان کے شب و
روز خون دیکھتے ہوئے گزرتے ہیں۔کس طرح ان بوڑھوں نے اپنے جوان بیٹوں کی
نماز جنازہ ادا کی ہیں۔ کس طرح وہ مائیں اپنی جوان بیٹیوں کی عصمت لٹنے پر
روئی ہیں۔ جان لیں آزاد صاحب آپ تو آزاد ہے لیکن کشمیر آزاد رہتے ہوئے
بھی قید ہے۔ کیا یہی اُن کی آزادی ہے کہ وہ فوج کے درمیاں رہیں کیا وہ
رفیوجی کیمپ میں رہ رہے ہیں، انہیں دیگر ہندوستانیوں کی طرح جینے کا کوئی
حق نہیں ہے ۔ اگر آپ کچھ کرسکتے ہیں تو بیان بازی کے ساتھ ساتھ اپنی اس بے
بس قوم کے لئے کچھ ایسا کریں جس سے وہ بندوق کے سائے میں زندگی گزارنے پر
مجبور نہ ہوں۔ افسوس تو اس وقت ہوتا ہے جب ملی تنظیمیں خاموش ہوتی ہیں کیا
وہ حکومت کو مجبور نہیں کرسکتی کہ وہ کشمیریوں کے تئیں سنجیدگی سے سوچیں۔
جنت ارضی کے باشندوں کو فوری طو رپر فوج کے ہاتھوں جنت بھیجنے کے بجائے
انہیں دنیا میں اعمال کرنے کی مہلت دیں۔ ملی تنظیمیں اور قائدین وقت تو
ابھی ترکی فتح کرنے اور اس کی مبارک بادی دینے میں لگے ہوئے ہیں۔ خطوط کی
برسات ہورہی ہے۔ ہونا بھی چاہئے آپ انہیں مبارک باد دیں وہ مبارک بادی کے
مستحق ہیں لیکن آپ کے شہہ رگ کے پاس کشمیر کٹ رہا ہے۔ لٹ رہا ہے۔
دوشیزائوں کی عصمتیں تار تار کرنے کی منصوبہ بند پلاننگ ہورہی ہے۔ اس پر
بھی تو کچھ لکھیں۔ اس پر بھی تو اصلی آنسو نہ سہی مصنوعی مگرمچھی آنسو ہی
گرالیں تاکہ وہ قوم جو آپ کو اپنا رہنما مانتی ہے آپ سے امیدیں وابستہ
کررکھی ہیں … وہ بھی جان لے گی کہ آپ نے جہاں ترکی فتح پر خوشی کے آنسو
بہائے ہیں وہیں کشمیریوں کی ہلاکت وخونریزی پر مگر مچھ کے آنسو بہانے کی
بھی کوشش کی تھی یا نہیں۔ |
|