’رہتا نہیں زمانہ ہر بار کسی کا‘

دادری کے اخلاق سے جو بہیمانہ ظلم کی داستان شروع ہوئی ہے وہ مدھیہ پردیش کے مند سورتک جاری ہے۔ اچھے دنوں کا نعرہ لگانے والی سرکار ہر جگہ ہر محاذ پر ناکام ہوتی نظر آرہی ہے۔ کنہیا کمار نے کیا ہی خوب کہا ہے کہ اس حکومت میں انسانوں کے تو اچھے دن نہیں آئے مگر جانوروں کے آگئے۔ عقل وخرد کے مارے جب حکومت کی باگ ڈور سنبھالتے ہیں تو اسی طرح کے فیصلے کی اْمید کی جاسکتی ہے کہ وہاں انسانی خون جانوروں کے خون سے کم تر ہوگا۔ اور یہی نظارہ ہر جگہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ گزشتہ دنوں گجرات کے اونا شہر میں گئو ماتا کے پرستاروں نے چند دلت نوجوانوں کو پیٹ پیٹ کر نڈھال کردیا تھا ان کا جرم بس صرف اتنا تھا کہ انہوں نے مری ہوئی گائی کی چمڑی ادھیڑی تھی۔
جب سے مرکز میں مودی حکومت آئی ہے مسلمانوں اور دلتوں پر مظالم کا ایک نہ تھمنے والا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ مرکزی حکومت لاکھ نعرے لگائے کہ سب کا ساتھ سب کا وکاس پر ہم عمل پیرا ہیں لیکن ان کے کارندے اور اہلکاران آئے دن یہ کچھ نہ کچھ گڑبڑ کرکے یہ ثابت کردیتے ہیں کہ ملک میں برہمن واد کے علاوہ کوئی جگہ نہیں ہے۔ پہلے تو صرف مسلمان ہی زد پر تھے لیکن اب بھگوائیوں نے دلتوں کو بھی اپنے ظلم کا شکار کرنا شروع کردیا ہے۔ دادری کے اخلاق سے جو بہیمانہ ظلم کی داستان شروع ہوئی ہے وہ مدھیہ پردیش کے مند سورتک جاری ہے۔ اچھے دنوں کا نعرہ لگانے والی سرکار ہر جگہ ہر محاذ پر ناکام ہوتی نظر آرہی ہے۔ کنہیا کمار نے کیا ہی خوب کہا ہے کہ اس حکومت میں انسانوں کے تو اچھے دن نہیں آئے مگر جانوروں کے آگئے۔ عقل وخرد کے مارے جب حکومت کی باگ ڈور سنبھالتے ہیں تو اسی طرح کے فیصلے کی اْمید کی جاسکتی ہے کہ وہاں انسانی خون جانوروں کے خون سے کم تر ہوگا۔ اور یہی نظارہ ہر جگہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ گزشتہ دنوں گجرات کے اونا شہر میں گئو ماتا کے پرستاروں نے چند دلت نوجوانوں کو پیٹ پیٹ کر نڈھال کردیا تھا ان کا جرم بس صرف اتنا تھا کہ انہوں نے مری ہوئی گائی کی چمڑی ادھیڑی تھی۔ اور وہ چمڑی ادھیڑنے کا کام وہ نسلاً بعد نسل کرتے آرہے ہیں اگر نہ کریں تو ماحول تعفن زدہ ہوجائے لیکن یہ کام بھی ان بھگوائیوں کو راس نہیں آیا اور آستھا و عقیدے کی بنیاد بنا کر گئو رکشک والوں نے انہیں نہایت بے دردی سے زدو کوب کیا۔ جس طرح پرانے زمانے میں بادشاہ کسی مجرم کو سزا دیتے تھے بعینہ بھگوائیوں نے ان چار مظلوم دلتوں کے ساتھ کیا پرانے زمانے میں جب کسی اہم مجرم کو سزا دیا جاتا تھا تو گھوڑے سے باندھ کر انہیں دوڑا دیا جاتا تھا لیکن اس جدید دور میں نئی ٹیکنالوجی اپنائی گئی اور انہیں کار سے باندھ کر ان کے دلت ہونے کی سزا دی گئی۔ یہ خبر منظر عام سے ہٹی بھی نہیں تھی کہمدھیہ پردیش کے مندسور میں دو مسلم خواتین پر بیف رکھنے کے الزام میں سرعام پولس کی موجودگی میں مار پیٹ کی گئی۔گئو رکشک کے کارکنان بھارت ماتا کی جے کہتے ہوئے بھارت ماتا میں بسنے والے مسلمانوں کو مار رہے ہیں؟ شرم سے سر جھک جاتا ہے کہ پولس جس کا کام عوام کا تحفظ ہے وہ تحفظ دینے کے بجائے بھگوائیوں کا ساتھ دے رہی ہے اور اْلٹے انہیں ہی گرفتار کررہی ہے۔ حالانکہ ڈاکٹروں کی تحقیق نے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ گوشت گائے کا نہیں بلکہ بھینس کا تھا۔ خیر مان بھی لیں کہ گوشت گائے کا تھا تو کیا بھگوائی قانون کے رکھوالے ہیں جو کسی پر بھی کسی بھی وقت حملہ آور ہوجائیں۔ یہ کام تو قانون کا ہے لیکن اب بھگوائی ادا کررہے ہیں۔ کیا یہی ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب ہے کہ کوئی بھی اقلیتی فرقے کے لوگوں کو جرم ثابت ہونے سے پہلے انہیں مارا جائے۔ کیا یہ قوم پرستی نہیں ہے کہ وہ مسلمان ہے اور مسلمان ہونے کی سزا صرف انہیں مارنا اور کم تر دکھانا ہے پہلے تو وہ مردوں پر ہاتھ اْٹھائے لیکن اب عورتیں بھی محفوظ نہیں۔ بات صرف مارنے کی نہیں ہے۔بلکہ ہندوستان کو ایک ایسے سمت میں لے جایا جا رہا ہے جہاں اقلیتوں کی خیر نہیں۔ جس طرح یہودی اپنی برتری کے لئے تمام تر کوششیں کرتے ہیں اب یہاں ہند میں برہمن ہر جگہ ہر شعبے میں اپنی اہمیت جتا کر ہندوستان کو برہمن واد کی دھکیلنے میں مصروف ہیں۔ اگران کا یہ کام پایہ تکمیل کو پہنچ گیا تو پھر وہی ہوگا جو پرانے زمانے میں ہوا کرتا تھا کہ اگر کسی دلت کا سایہ بھی برہمنوں پر پڑے گا تو انہیں مارا جائے گا۔ کوئی دلت نظر اْٹھا کر برہمن کی بستی سے نہیں گزر سکتا۔ اور یہ ہونا ہے اگر دلتوں نے سوجھ بوجھ سے کام نہیں لیا تو وہ دن دور نہیں ہوگا۔ دلتوں ! تم امیت شاہ اور راہل گاندھی کے ساتھ کھانا کھانے پر خوش نہ ہوں یہ ان کی سیاسی چال ہے کہتے ہیں نہ نیتا بننے کے لئے تمام تر چیزیں جائز ہوجاتی ہیں وہ تمہارے ساتھ کھانا محض اس لئے کھارہے ہیں تا کہ تم انہیں ووٹ دو ان کی سیاست کو مضبوط کرو انہیں خود پر راج کرنے کا لائسنس فراہم کردو تاکہ باضابطہ طور پر تمہیں دوبارہ غلامی کی زنجیروں میں جکڑا جاسکے اگر یہ بات نہیں ہے تو ان کے کارندے تمہیں کیوں مارتے ہیں تمہارے سایے سے کیوں نفرت کرتے ہیں۔ کیوں تمہاری شنوائی نہیں کی جاتی ہے، کیوں تمہارے نوجوانوں کو سر عام مارا جارہا ہے۔ کیوں تمہارے بچیوں اور مائوں کی عصمت سے کھلواڑ کیا جارہا ؟
 
NAZISH HUMA QASMI
About the Author: NAZISH HUMA QASMI Read More Articles by NAZISH HUMA QASMI : 109 Articles with 77668 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.