بیسویں صدی سے اکیسویں صدی تک کا سفر ۔ باب ۔5۔ جاپان پر ایٹم بم سے نیٹو کے قیام تک

صدر ٹرومین نے اگست 1945 ء میں جاپان پر دو ایٹم بم پھینک دیئے جس پر دُنیا بھر میں امریکہ کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہوئے۔۔۔۔جاپان کے فوجی جنرل اور اَرمی وزیر" ہیڈیکی توجو" نے وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھال لیا اور اُسکے حکم پر 7 ِ دسمبر 1941 ء کو جاپان کے جنگی جہازوں پر مشتمل "ڈیتھ اسکوڈ" نے کم و بیش 4000 میل کا فاصلہ طے کر کے "پرل ہاربر"واقع ہوائی سٹیٹ ،امریکہ پر ایک شدید حملہ کر دیا۔۔۔۔امریکہ نے 1949 ء میں نیٹو کے نام پر ایک دفاعی تنظیم قائم کروا دی۔ آغاز میں امریکہ،برطانیہ،فرانس،کینیڈا،بلجیم،نیدرلینڈ،لکسمبرگ،آئس لینڈ،ڈنمارک،ناروے،پرتگال،مغربی جرمنی،اٹلی اوریونان اسکے ممبر بنے اور بعدازاں ایک مسلم ملک تُرکی بھی اسکا رُکن بن گیا۔۔۔۔۔

صدر ٹرومین بمعہ ایٹم بم دھماکہ ،جاپان کا ہیڈیکی توجو،نیٹو کا نشان بمعہ اجلاس

ابھی اقوامِ متحدہ اور اس سے متعلقہ اداروں کے کام کرنے کے طریقے کا ر پر پیش رفت ہو ہی رہی تھی کہ اپریل1945ء میں امریکن صدر روزویلٹ کا انتقال ہو گیا اور اُنکی جگہ نئے بننے والے صدر ٹرومین نے اگست 1945 ء میں جاپان پر دو ایٹم بم پھینک دیئے جس پر دُنیا بھر میں امریکہ کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ بہرحال جاپان نے ہتھیار ڈال دیئے اور امریکہ نے اسکو اپنی کامیابی سمجھتے ہوئے جاپان میں جنرل ڈگلس میکرتھر کو بھیج کر مزید طاقت کا مظاہرہ کر دِکھایا۔

جاپان نے 1870ء میں صنعت و حرفت کی طرف رجوع کیا بڑے بڑے کارخانے قائم ہوئے اور ترقی کی طرف گامزن ہو گیا۔ساتھ ہی 19ویں صدی کے آخر میں دُنیا کے سامنے فوجی طاقت کا مظاہرہ بھی کرنا شروع کر دیااور بہانہ یہ تراشا کہ ملک کی آبادی بہت بڑھ گئی ہے۔ لہذا 1895ء میں چینیوں سے فارموسا،1904ء میں روس کی بحری فوج کو شکست دے کر 1905ء میں کرافوٹو،1910ء میں کوریا والوں سے کوریا ،1912ء میں جرمنی سے کاؤچو،جرمنی سے ہی جزائر مارمانا اور کارولین1919ء میں،چین سے منچوریا1932ء میں اور کچھ اور صوبے چین کے ہی 1937ء کے بعد اور1941ء میں فرانسسی ہند چینی کے کچھ حصے چھین لیئے۔ جبکہ پہلی جنگِ عظیم میں انگریزوں ساتھ دیا۔

1940ء میں جاپان نے خارجہ پالیسی کا رُخ بدلا اور جرمنی و اٹلی کے ساتھ سہ فریقی فوجی معاہدہ کر لیا جسکے ایک سال بعد اکتوبر1941ء میں جاپان کے فوجی جنرل اور اَرمی وزیر" ہیڈیکی توجو" نے وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھال لیا اور اُسکے حکم پر 7 ِ دسمبر 1941 ء کو جاپان کے جنگی جہازوں پر مشتمل "ڈیتھ اسکوڈ" نے کم و بیش 4000 میل کا فاصلہ طے کر کے "پرل ہاربر"واقع ہوائی سٹیٹ ،امریکہ پر ایک شدید حملہ کر دیا۔جس میں اُنکے 20امریکن شپ،300ہوائی جہازتباہ ہوئے اور 2500افراد ہلاک و 1000سے زائد زخمی۔

امریکہ نے جنگِ عظیم اول میں تو براہِ راست حصہ نہیں لیا تھا لیکن جس طرح دُنیاِ سیاست میں اسکا ظہور ہوا وہ جنگِ عظیم دوم تک ایک بہترین منصوبے کی شکل میں نظر آیا۔ گو کہ جاپان کا حملہ امریکہ کا جنگِ عظیم د وم میں شامل ہونے کا باعث بنا۔ برکیف اگر ایسا نہ ہوتا تو ویسا تو ہونا ہی تھا یعنی امریکہ مختلف ممالک سے مختلف معاہدوں کے ذریعے بحیثیت اپنے مستقبل میں سپر پاور بننے کے منصوبے پر کسی بھی طرح عمل کرنے کی کوشش ضرور کرتا۔ کیونکہ دوسری طرف روس میں 1917 ء کے انقلاب سے ایک نئی تبدیلی کمیونزم و سوشلزم کی اصطلا حوں کی بنیاد پر عملی شکل میں سامنے نظر آ چکی تھی اور اس تبدیلی کا اثر ایشیا کے کچھ ممالک سے ہوتا ہوا مشرقی یورپ کی طرف بڑھ چکا تھا اور مغربی یورپ کے حکمرانوں اور سرمایہ داروں کو یہ خوف تھا کہ کہیں ہم بھی اِس تبدیلی کی زد میں نہ آ جائیں۔

لہذا اُنھیں اب امریکہ جیسی ایک بڑی طاقت کی ضرورت تھی۔ بس جنگِ عظیم دوم کے آغاز سے اختتام تک تقریباً تمام معاملات اُس کی گود میں تھے۔ اب منصوبہ یہ تھا کہ اس صدی کی سپر پاور کی تختی کتنی جلد لگائی جا سکتی ہے۔ اُس کیلئے اقوامِ متحدہ و مالیاتی اداروں کا قیام اور ڈالر کی اہمیت نے امریکہ کو دُنیا ہائے کے تمام ممالک سے دو قدم آگے کر دیا۔ لیکن سوال یہ تھا کہ سات سمندر پار سے امریکہ ایشیا ، یورپ اور افریقہ میں اکیلا اپنی بادشاہت کیسے قائم رکھ سکے گا ؟ کیونکہ باشاہت قائم رکھنے کیلئے سب سے ضروری چیز ہے دفاعی حیثیت میں اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنا۔

جاپان میں ایٹم بم پھینک کر امریکہ نے اپنا مقصد تو حاصل کر ہی لیا تھا اس لیئے اب اُس کیلئے کوئی مشکل نہ تھا کہ مغربی یورپ کے ممالک کو قائل کر سکے کہ کمیونسٹ بلاک سے بچنے کیلئے یورپ ممالک کو مشترکہ طور پر ایک دفاعی فوج کی ضرورت ہے۔لہذا سب سے پہلے امریکہ نے 1948 ء میں سپین ،یونان اور اٹلی میں وہاں کی عوام مقبول حکومتوں کے خلاف سازشوں کی سرپرستی کی کیونکہ ان ممالک کی حکومتیں امریکی مفادات کیلئے کام کرنے پر آمادہ نہیں تھیں۔ امریکہ اپنے اس بنیادی مقصد میں کامیاب ہو گیا اور باآسانی 1949 ء میں نیٹو کے نام پر ایک دفاعی تنظیم قائم کروا دی۔ آغاز میں امریکہ، برطانیہ، فرانس، کینیڈا،بلجیم،نیدرلینڈ،لکسمبرگ،آئس لینڈ،ڈنمارک،ناروے،پرتگال،مغربی جرمنی،اٹلی اوریونان اسکے ممبر بنے اور بعدازاں ایک مسلم ملک تُرکی بھی اسکا رُکن بن گیا۔
Arif Jameel
About the Author: Arif Jameel Read More Articles by Arif Jameel: 204 Articles with 311394 views Post Graduation in Economics and Islamic St. from University of Punjab. Diploma in American History and Education Training.Job in past on good positio.. View More