میرا پاکستان کیسا ہو

پاکستان اسلام کا آئینہ دار
پاکستان دنیا کی واحد ریاست ہے جو ذات پات یا رنگ و نسل کی بجائے مذہب کی بنا پر حاصل کی گئی اور بلا شبہ اسلام ایک ایسا مذہب ہے جس میں کسی کو بھی کسی دوسرے پر کوئی فوقیت حاصل نہیں سوائے تقوی کے جب پاکستان بن گیا تو قائداعظم سے کسی نے پوچھا کہ ملک تو حاصل کر لیا لیکن قانون کونسا ہو گا اس ملک کا تو قائد نے فرمایا کہ ہمیں کوئی قانون بنانے کی ضرورت نہیں اس سلطنت کا قانون تو آج سے ١٤٠٠سال پہلے بن چکا ہے یعنی کہ اسلامی قانون(شریعت)لیکن سلطنت خداداد قیا دت سے محروم ہو گئی اور آپ کا وصال ہو گیااور پھر ایسی جمہوریت قائم ہوئی کہ خدا کی پناہ۔

ایسی جمہوریت جس میں سبھی قانون صرف غریب پر ہی لاگو ہوتے ہیں اگرکسی غریب پر کوئی کیس ہو تو وہ سرکاری ملازمت اختیار نہیں کر سکتا اور سیاستدان کوئی بھی ایسا نہیں ہو گا جو متعدد بارجیل کی ہوا نہ کھا چکا ہو حالانکہ جمہوریت عوام کی حکومت ہوتی ہے لیکن یہاں صورتحال اس کے برعکس ہے یہاں پارلیمان میں بیٹھے لوگ قوانین کی بجائے نالیاں،سڑکیں بنانے کو ترجیح دیتے ہیں-

جن کے پاس اراضی ہے ان کے پاس سرکاری نوکری بھی ہے اور اگر کوئی غریب پڑھ لکھ جائے تو اس کیلئے کچھ بھی نھیں ہر طرف رشوت ستانی کا بازار گرم ہے-

سیاستدان روٹی ،کپڑا اور مکان کا نعرہ لگا کر غریب عوام سے ووٹ لیتے ہیں اور پھر برسراقتدار آنے کے بعد وہ بھی چھین لیتے ہیں کسی بیوروکریٹ کا کتا بھی بیمار ہو جائے تو اس کا علاج بھی بیرون ممالک میں ہوتا ہے اور کوئی غریب سڑک پرتڑپ تڑپ کر مر جائے مگر اس کا کوئی پرسان حال نہیں-

یہ تو تھی موجودہ صورتحال کی عکاسی اب بات کرتے ہیں کہ پاکستان ہونا کیسا چاہیے-

پاکستان حقیقی معنوں میں ایک جمہوری ملک ہونا چاہیئے-
قانون سب کیلیئے برابر ہونا چاہیئے بلکہ اسلامی قانون نافذ ہونا چاہیئے-
روزگار کے یکساں مواقع میسر آنے چاہئیں-
بیوروکریسی(افسر شاہی)کا خاتمہ ہونا چاہیئے-
پاکستان اسلامی نظریات اور تعلیمات کی تجربہ گاہ ہونا چاہیے-
تعلیم قومی زبان میں ہونی چاہیے-
اپنی تہذیب و ثقافت کا آئینہ دار ہونا چاہیے-
بنیادی ضروریات زندگی ہر کسی کو میسر ہونی چاہئیں-
سودی نظام تجارت کا خاتمہ ہونا چاہیے-
ہرسرکاری عہدیدار کا بلا تفریق احتساب ہونا چاہیے-
رشوت خوری سے پاک ہونا چاہیے-
فرقہ وارانہ فسادات سے پاک ہونا چاہیے-
ہر مذہب کے لوگوں کو مکمل مذہبی آزادی حاصل ہونی چاہیے-
عدل و انصاف کی فراہمی یقینی ہونی چاہیے-
ملاوٹ کرنے والوں کے خلاف کاروائی ہونی چاہیے-
تمام اداروں میں خط و کتابت کیلئے قومی زبان رائج ہونی چاہیے-
میڈیا کو اپنا کردار بخوبی ادا کرنا چاہیے-
اقلیتوں کا مکمل تحفظ حاصل ہونا چاہیے-

غرض یہ کہ پاکستان ہر لحاظ سے اسلامی تعلیمات کا آئینہ دار ہونا چاہیے-
rana faisal mehmood
About the Author: rana faisal mehmoodi was born in district nankana sahib in 1995 .i got my early educations at my village named kote rana located near mandi faizabad . i completed my mat.. View More