پاک چائنہ اقتصادی راہ داری اور پاکستان کا معاشی مستقبل
(Mufti Muhammad Waqas Rafi, )
گزشتہ سے پیوستہ روز جمعرات کو اسلام آباد
کے ایک مقامی ہوٹل میں چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے 89 ویں یوم تاسیس
(سالگرہ) کے موقع پر ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا ، جس میں پاکستان آرمی
چیف جزل راحیل شریف نے خطاب کیا ۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے
کہا کہ: ’’ پاک چائنہ اقتصادی راہ داری کے منصوبے کی بر وقت تکمیل میں کوئی
کسر نہیں چھوڑیں گے ، سی پیک منصوبے سے لاکھوں لوگ مستفید ہوں گے ، منصوبے
کی سیکیورٹی فوج کی اولین ترجیح ہے ، اور انشاء اﷲ ! یہ منصوبہ خطے میں
’’گیم چینجر‘‘ ثابت ہوگا ۔
آرمی چیف نے مزید کہا کہ میرے لئے اس تقریب سے خطاب کرنا ایک منفرد اعزاز
کی بات ہے ۔ میں چینی سفیر اور ملٹری اتاشی کا شکر گزار ہوں کہ جنہوں نے
مجھے یہ اعزاز بخشاہے اور میرے لئے اور پاکستان کی مسلح افواج کے لئے اپنے
نیک خیالات کا اظہار کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ موقع چین کے بہادر اور
غیور عوام کی جانب سے اپنے خواب کی تکمیل کے لئے دی گئی بڑی قربانی کی یاد
دلاتا ہے ، جس نے ایک شان دار مثال قائم کردی۔ پاکستان آرمی اور پاکستان کے
زندہ دل عوام چین کے ساتھ اپنی دوستی کے رشتوں پر فخر کرتے ہیں ۔ بلاشبہ
چین سے پاکستان کا رشتہ شہد سے زیادہ میٹھا ، ہمالیہ سے زیادہ بلند اور
سمندر سے زیادہ گہرا ہے ۔‘‘
اس میں دورائے نہیں ہوسکتیں کہ پاک چائنہ اقتصادی راہ داری (سی پیک )
منصوبہ ناصرف یہ کہ پاکستان اور چائنہ کی معاشی ترقی اور جغرافیائی قربت کو
ایک نئی زندگی فراہم کرے گا ، بلکہ اس سے علاقائی ممالک کی بھی معاشی ترقی
اور جغرافیائی قربت کو چار چاند لگ جائیں گے ۔ اس منصوبے کی تکمیل سے چین
سے گوادر تک خطے میں صنعت و حرفت ، مواصلات و ذرائع ابلاغ اور تجارت سمیت
تمام شعبہ ہائے زندگی میں ایک جدید انقلاب برپا ہوجائے گا ۔ یہ منصوبہ صرف
سڑک کی حد تک ہی محدود نہیں ہوگا بلکہ اس سے خطے میں ریل اور فضائی روابط
کو بھی ایک تازہ ولولہ نصیب ہوگا ۔یہ الگ بات ہے کہ بعض لوگ پاک چائنہ
اقتصادی راہ داری کے منصوبے کو محض ایک سڑک کی حد تک محدود سمجھ کر طرح طرح
کی باتیں کرتے ہیں ۔ یہ اقتصادی راہ داری منصوبہ صرف ایک سڑک کا نام نہیں
بلکہ یہ ایک ’’فریم ورک ‘‘ ہے اور بہت سارے ترقیاتی منصوبوں کا مجموعہ ہے ،
جس میں بجلی گھر ، صنعتی زون ، ثقافتی منصوبے اور یہاں تک کہ اس میں ٹیلی
ویژن اور ریڈیو کے سٹیشن تک شامل ہیں ۔
اس وقت کاشغر سے گوادر تک پاک چائنہ اقتصادی راہ داری کی تعمیر نے ان دونوں
ممالک کے تعلقات کو کئی نئی جہتیں متعارف کروائی ہیں ۔مثلاً اس سے گوادر کو
بحری اور فضائی گزرگاہ اور ایک بڑے معاشی مرکز کے طور پر سامنے لایا جائے
گا ، جس سے نا صرف یہ کہ مشرق وسطیٰ کو بلکہ وسط ایشیائی ریاستوں کو بھی
تجارت کا ایک نیا اور محفوظ راستہ میسر آئے گا اورپاک چائنہ اقتصادی راہ
داری کی تعمیر کے بعد چین وسط ایشیائی ریاستوں ، مشرق وسطیٰ اور یورپی
ممالک کی بندر گاہوں تک بآسانی رسائی حاصل کرسکے گا ۔
یاد رہے کہ اس وقت پاک چائنہ اقتصادی راہ داری (سی پیک) منصوبے پر تعمیراتی
کام شروع ہوچکا ہے اور گوادر کو خضدار ، کوئٹہ اور ڈیرہ اسمٰعیل خان سے
ملانے والی سڑک آئندہ برس تک مکمل کرلی جائے گی ۔
یہ حقیقت اپنی جگہ درست ہے کہ اقتصادی راہ داری کے اس عظیم منصوبے سے
پاکستان اور چین براہ راست استفادہ کرسکیں گے ، تاہم اس امر میں بھی کسی شک
کی گنجائش نہیں کہ اس کے ذریعہ مشرق بعید ، جنوبی ایشیاء اور وسط ایشیاء کے
ممالک کے درمیان بھی اقتصادی روابط کی راہیں کھل سکیں گی ۔ یا بالفاظ دیگر
انڈونیشیا سے ترکی اور سعودی عرب سے چین تک کے ممالک اس اقتصادی راہ داری
سے براہِ راست استفادہ کرسکیں گے ۔
اس وقت علاقائی اور اجارہ داری کی خواہش مند قوتیں پاک چائنہ اقتصادی راہ
داری کے منصوبے کو ناکام بنانے کے لئے بے چین ہیں ۔ حالاں کہ اصولی طور پر
اگر دیکھا جائے تو معاشی ترقی کا حامل یہ منصوبہ بغیر کسی رکاوٹ یا مخالفت
کے مکمل ہونا چاہیے ۔ اور بظاہر یہ قوتیں اگرچہ اس منصوبے پر کسی قسم کا
ردّ عمل تو نہیں کررہیں ، تاہم اس عظیم الشان منصوبے نے ان کی راتوں کی
نیندیں اور دن کا چین غارت کر رکھا ہے ۔
چنانچہ اس موقع پر بھارت کا ذکر کرنا بے جا اور فائدہ سے خالی نہ ہوگا کہ
اس نے تو پاک چائنہ اقتصادی راہ داری کے منصوبے کو ناکام بنانے اور اس کی
راہ میں روڑے اٹکانے کے لئے اپنی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کو یہ ایک خفیہ مشن
سونپ دیا ہے اور اس پر ستم بالائے ستم یہ کہ چین کے بڑھتے عالمی اثرات سے
امریکا اس سلسلے میں بھارت کی پیٹھ تھپتھپا رہا ہے ۔ ابھی حال ہی میں
بلوچستان سے گرفتار ہونے والے بھارتی ایجنٹ کلبھوشن یادو نے جہاں وطن عزیز
پاکستان میں دہشت گردی جیسے گھناؤنے منصوبے کو پروان چڑھانے کا اعتراف کیا
ہے تو وہیں پر اس نے پاک چائنہ اقتصادی راہ داری (سی پیک) منصوبے کو ناکام
بنانے کی سازشوں کا بھی برلا اعتراف کیا ہے ۔
لیکن بایں ہمہ پاکستان آرمی چیف جزل راحیل شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ:
’’ پاک چائنہ اقتصادی راہ داری کے خلاف جاری سازشوں کا ادراک کرتے ہوئے اس
کی بروقت تکمیل کے لئے تمام ضروری اقدامات بروئے کار لائے جائیں گے ،لیکن
اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک کی ترقی اور معاشی استحکام کے حامل اس
منصوبے کے لئے مؤثر سیاسی اور سفارتی حکمت عملی اختیار کی جائے ۔‘‘
بلاشبہ اس وقت پاک چائنہ اقتصادی راہ داری(سی پیک) منصوبہ نہ صرف یہ کہ
پاکستان کے لئے بلکہ پورے خطے کے لئے ’’سٹریٹجک گیم چینجر ‘‘ کی حیثیت
رکھتا ہے ، جس سے کروڑوں لوگوں کی زندگیوں میں نمایاں تبدیلیاں آئیں گی اور
خطے کے ممالک کے درمیان باہمی انحصار کو فروغ ملے گا ۔
پاک آرمی چیف جزل راحیل شریف نے اس حقیقت کا ادراک کرتے ہوئے کہا کہ :
’’پاک چائنہ اقتصادی راہ داری (سی پیک) منصوبے کی سیکیورٹی ہماری قومی ذمہ
داری ہے اور ہم اس منصوبے کی تکمیل انشاء اﷲ! بلا کسی رکاوٹ کے بروقت یقینی
بنائیں گے، تاکہ اس سے وطن عزیز پاکستان کی معاشی تقدیر پر گہرے اور خوش
گوار اثرات مرتب ہوسکیں ۔ |
|