پوری وادی ’خانہ نظر بند‘

24دن:وادی میں عام شہریوں اور حکومتی فورسز کے مابین تعطل برقرار! مین سٹریم سیاسی جماعتوں کی افادیت ختم، کشمیر میں قیام امن کےلئے بھارتیہ سول سوسائٹی کا رول ناگزیر
پوری وادی ’خانہ نظر بند‘، ہر کنبہ چیخ وپکار کر رہا ہے، لیکن آنسوں پونچھنے والا کوئی نہیں

حزب المجاہدین کمانڈربرہان مظفر وانی کی 8جولائی 2016کو انکاؤنٹر کے دور ان جاں بحق ہونے کے بعد سے ریاست بالخصوص وادی کشمیر میں جاری ہمہ گیر عوامی احتجاج میں کوئی کمی ہوتی دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ پچھلے 24روز سے سرکاری فورسز اور عوام کے درمیان مکمل تعطل برقرار ہے ۔مین سٹریم سیاسی جماعتیں مکمل طور اعتمادیت کھوچکے ہیں۔وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کا دورہ ریاست اور وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی سربراہی میں کل جماعتی میٹنگ بھی بے معنی ثابت ہوئی۔وادی میں اس وقت ایسی صورتحال بنی ہوئی ہے کہ وہاں پر محبوبہ مفتی کی وزارتی کونسل میں شامل وزرائ، اراکین پارلیمان ، اراکین اسمبلی، اراکین کونسل، حکمران جماعتوں پی ڈی پی اور بھاجپا سے وابستہ لیڈران کا عوام سے بات کرنا تو دور ، سرہ راہ چلنا بھی مشکل ہوکر رہ گیا ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ حزب اختلاف جماعتوں کے لئے بھی یہی صورتحال ہے۔ نوبت تو یہاں تک آپہنچی ہے کہ مین سٹریم سیاسی جماعتوں کے لیڈران مستعفی ہوکر تحریک میں شامل ہورہے ہیں۔ جس کی تازہ مثال ضلع اننت ناگ میں گذشتہ روز این سی کے ایک سنیئرلیڈر کے مستعفی ہونا ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب سیاسی جماعتیں قیام امن کی بحالی اور وادی کے حالات کو معمول پر لانے میں ناکام رہی ہیں، سو ل سوسائٹی کا رول انتہائی اہمیت کا حامل بن گیا ہے۔ اس حوالہ سے آل جموں وکشمیر پنچایت کانفرنس چیئرمین شفیق میر کا کہنا ہے کہ بھارتیہ سول سوسائٹی کشمیر میں سرکاری فورسز کی عام شہریوں پر طاقت کے بے تحاشہ استعمال کو روکنے کے لئے اپنا رول ادا کرے۔اس وقت پوری وادی ’خانہ نظر بند‘ہے ، ہر کنبہ چیخ وپکار کر رہا ہے لیکن کوئی ان کے آنسو پونچھنے اور ان سے اظہار ہمدردی کرنے والا نہیں۔مرکزی سرکار کی صورتحال کے تئیں سر د مہری رہی ہے۔ بڑے دکھ کی بات ہے کہ مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے اپنے حالیہ دورہ ریاست کے دوران کسی ایک اسپتال کا دورہ کرنے کی زحمت گوارا نہ کی اور نہ کسی زخمی سے ملاقات کی۔ کیسے کشمیری لوگ سرکار سے کچھ اچھے کی توقع رکھ سکتے ہیں جب موجودہ پرتشدد ماحول میں جاں بحق اور زخمی ہوئے افراد کے اہل خانہ کے ساتھ کوئی ہمدردی کے دو بھول بھی نہیں بولنا چاہتا“۔یاد رہے کہ 8 جولائی کو برہان وانی کی ہلاکت کے بعد سے عام شہریوں اور حکومتی فورسز کے درمیان جھڑپوں کے دوران قریب55افرادجاں بحق جبکہ 4000کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔ایک ایسے وقت میں جب حکومت اور احتجاجی مظاہرین کے درمیان مکمل تعطل برقرار ہے، اس بیچ سول سوسائٹی کا رول اہم بن جاتا ہے اور یہ صرف بھارتیہ سول سوسائٹی ہی با اعتماد کردار ادا کر کے سرینگر اور نئی دہلی کے درمیان پل کا رول نبھا سکتی ہے تا کہ لوگوں کا کھویا ہوا اعتماد بحال ہو۔ بھارتیہ سول سوسائٹی مسئلہ کشمیر کے دیرپا قیام امن کے لئے کے حل کے لئے بھی اہم رول ادا کر سکتی ہے جوکہ دونوں بھارت اور کشمیر کے مفادات میں بہترہے“۔صرف بھارتیہ سول سوسائٹی ہی اس تصفیہ طلب مسئلہ کے حل میں رول ادا کرسکتی ہے کیونکہ کوئی بھی سیاسی پارٹی، سیاسی مجبوریوں اور حزب اختلاف کی طرف سے استحصال کے ڈر سے اس حساس مسئلہ کو حل کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔ کشمیر نشین ہندوستان نواز سیاستدانوں کارول حیران کن رہا ہے ۔ بیشتر سیاستدان عام کشمیریوں کو اللہ کے رحم وکرم پر چھوڑ کر خود محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہوچکے ہیں۔ ریاست کی سول سوسائٹی کو چاہئے کہ وہ آگے آکر جامع ذمہ داری کے تحت ریاست کو اس بحران سے باہر نکالے۔ ہندوستانی سیاستدان کشمیر میں اپنا اعتماد کھوبیٹھے ہیں اور اس نازک مرحلہ پر ان کی یقین دہانی کسی کام آنے والی نہیں۔لہٰذا یہ سول سوسائٹی کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ امن کی بحالی میں اپنا رول ادا کرے ۔تمام ہندوستان نواز سیاسی جماعتوں کو چاہئے کہ وہ متحد ہوکرعوام کو موجودہ بحران سے باہر نکالنے میں اپنا مثبت رول ادا کریں۔
Altaf Hussain Janjua
About the Author: Altaf Hussain Janjua Read More Articles by Altaf Hussain Janjua: 35 Articles with 56108 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.