پاکستان/امت مسلمۃ کی کامیابی کا دو طرفہ حل
(manhaj-as-salaf, Peshawar)
میں اس موضوع پر پہلے ہی اپنی راۓ کو لکھ
چکا ہوں اور میری راۓ میں پاکستان یا کسی بھی اسلامی مملکت کی کامیابی کا
حل ان ہی نقاط پر مبنی ہے. اسلیے میں اسکو ریسینڈ کر رہا ہوں.
چاہے مالدار ہو یا مساکین ہوں ان سب کو چاہے کہ دو طرفہ حل کی طرف رجوع
کریں. یعنی ضروری طور پر توحید الوہیت کی دعوۃ، ایمان کی دعوۃ، شرک سے دوری
اختیار کرنا، نیک اعمال کی مستقل دعوۃ، صلوۃ و زکوۃ پر استقامت، سود کا
خاتمہ، دین اور السنۃ کی بچوں اور بڑوں میں یکساں دعوۃ، اسکے ساتھ ساتھ
پاکستان بھر میں ہر قسم کی دنیاوی تعلیم کو عام کرنا ضروری قرار دینا، یہ
ہے کامیابی کا حل. میں یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ یہ تمام پواننٹس سو فی سد
اپلیکیبل ہیں، شرط صرف یہ ہے کہ تصفیہ اور تربیت کرتے ہوئے اخلاص اور صبر
سے انکو معاشرے پر لاگو کیا جائے اور اسکا اینڈ رزلٹ بہترین ان شاء اللہ
ضرور نکلے گا-
انشاء اللہ پاکستان یا کسی بھی اسلامی ملک کی اصل کامیابی حاصل کرنے کے
عوامل کو ہم دو طرفہ حل یا ٹو پرون فلسفہ کو نقاط کی صورت میں درج کر دیتے
ہیں تاکہ سمجھنا، یاد رکھنا، عمل کرنا اور اسکو پھیلانا آسان ہو جاۓ.-
1. سب سے پہلے اللہ کی توحید الوھیت یعنی توحید عبادت اور صحیح عقیدہ کو
پاکستان کے شہر، شہر اور گاؤں گاؤں میں مساجد، مدارس، سکولوں، کالجز اور
یونیورسٹز غرض ہر جگہ سے پھیلانا.
2. اسی طرح ایمان وصحیح عقیدہ پر استقامت قائم کرنا.
3. نیک اعمال مثلا نماز پڑھنا، اچھی باتوں کی ترویج، جھوٹ نہ بولنا، والدین
سے حسن سلوک، اھل وعیال سے نیکی، سود سے بچنا، وغیرھ کی مستقل دعوت دینا.
4. ہر قسم کے شرک سے براۃ اور دوری اختیار کرنا اور اسکی دعوۃ دینا.
5. نماز کو قائم کرنا اور زکوۃ کو امراء سے ذبردستی اکھٹا کرنا اور
مساکین میں تقسیم کرنا.
6. سود کی فی الفور ایک حکم سے معطلی.
7. ٹیکس کا نظام صحیح نہیں، بلکہ جھوٹ اور دھوکہ کو فروغ دینے کا باعث ہے،
اس لیے اسکو باطل قرار دینا. یقین مانیں کہ اگر صرف اخلاص سے زکوۃ اکٹھی
جاۓ تو وہ یقینا کافی و شافی ہوگی، آزمائش شرط ہے.
8. پورے پاکستان بھر میں دنیاوی تعلیم کو ضروری قرار دینا اور اسکا جال
بچھا دینا.
9. ہر طالب علم کے لیے بنیادی دینی علم مثلا عقیدہ، منہج، عبادات کا فہم،
توحید و شرک وبدعت کی پہچان اور بنیادی دنیاوی علم مثلا سائینس، ریاضی،
جیوگرافی وغیرہ کو ایک پڑھے لکھے اور خاص انداز میں ضروری قرار دینا، اور
اس کو پورے پاکستان میں قریہ قریہ اور گاؤں تک میں پھیلانا بلکہ حقیقتا
امراجنسی نافض کر کے پاکستان بھر میں اسکا جال بچھا دینا.
10. ہر دینی مدرسہ کے طالب علم اور سکول و کالج کے سٹوڈنٹ کے لیے عربی فہم
اور بول چال کا اجراء و آغاز کرنا اور انگریزی اور عربی کو سیکھنا ضروری
قرار دینا.
11. ہر طالب علم کو اسکے انٹرسٹ اور شوق و ذوق کے مطابق آگے بڑھنے کے
وسائل فراہم کرنا تاکہ وہ معاشرے پر کسی قسم کا بوجھ نہ بنے. بلکہ معاشرے
کے لیے سود مند ہو.
12. اسی طرح معاشرے میں لوگوں کے لیے بغیر سود کے قرضوں کو آسان کیا جاۓ
تاکہ اس سے لوگوں میں خود انحصاری آسان ہو جاۓ.
13. ایک عنصر یہ ہے کہ لوگوں میں دنیاوی تعلیم کے ساتھ کسی ہنر کو سیکھنے
کے لیے ابھارہ جاۓ تاکہ وہ اس سے فائدہ مند ہوں سکیں اور ذہین طلباء میں
باقاعدہ انٹرنیشنل لیول کے کورسز اور وظیفوں کا اجراء بھی کیا جاۓ تاکہ وہ
دل جمعی سے ہنر سیکھیں. جب ان نہج پر تربیت شروع ہوگی تو صرف دس سال میں
پاکستان یا کسی بھی اسلامی ملک جہاں ان خطوط پر تبدیلی کے لیے عمل کیا جاۓ
وہاں دینی و دنیاوی انقلاب آ جاۓ گا.
ان اصولوں کی پیروی سے ایک تقویٰ دار اور دینی فہم رکھنے والی اور دنیاوی
بہترین تعلیم و ہنر سے آراستہ نسل پروان چڑھے گی.
یاد رہے کہ اسکے علاوہ کوئی اور طریقہ اختیار کیا گیا تو کسی ایک جز میں
شائد کامیابی ہو مگر کبھی بھی مکمل کامیابی نہیں ملے گی، پاکستان کی تاریخ
اس بات پر شاہد ہے، بہرحال ھم پھر کہیں گے آزمائیش شرط ہے. |
|