میرا پاکستان کیسا ہو!

میرا پاکستان کیسا ہو؟ میرا پاکستان ویسا ہونا چاہیے جیسا اس کو بنایا گیا تھا۔میرا پاکستان بلکہ کہنا چاہیے ہمارا پاکستان۔ ہمیں دوسروں کو بھی اس میں شامل کرنا چاہیے۔تاریخ کے اس دور کو یاد کیجئے جب برصغیر پاک و ہند کی سرزمین پر مسلمانوں پر ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑے جارہے تھے۔جب جوانوں کو بغیر کسی وجہ کے قتل کیا جارہا تھا۔جب بوڑھوں کو بھی نہیں بخشاگیا۔جب عورتوں کی اجتماعی آبروریزی کی گئی۔کتنے معصوم بچوں کو یتیم کر دیا گیا۔ کتنی دلہنوں کے سہاگ اجڑگئے۔

پھر خدا پاک کا فضل ہوا۔ اﷲ نے ہمیں ایسا قائد(محمد علی جناح) عطا کیا۔جس نے مسلمانوں کو متحد کیا اور آزادی حاصل کرنے کے لئے شب و روز جد و جہد کی۔ علا مہ محمد اقبا ل نے ایک خواب دیکھا۔ کہ مسلمانوں کے لئے ایک الگ مملکت ہو۔ جہاں مسلمان اپنی زندگیاں اپنی مرضی اور آزادی سے اسلام کے اصولوں کے مطابق گزارسکیں۔

اﷲ کے فضل و کرم سے 14اگست 1947کو پاکستان معرض وجود میں آیا۔ پاکستان ایسے ہی نہیں بن گیا۔ بہت قربانیوں کے بعد ہمیں ہمارا پیارا پاکستان ملا۔ اس امید کے ساتھ کہ یہاں تمام مسلمانوں کو اپنی زندگیاں آزادی کے ساتھ بسرکرنے کا موقع ملے گا ۔ اور آسانیاں میسر ہوگی۔اور اقلیتوں کو بھی تحفظ ملے گا۔

آئیں آج مل کر سوچیں! کہ کیا آج کا پاکستان ویساہی ہے جس کے لئے بے شمار قربانیاں دی گئیں تھیں۔ جس کیلئے ہمارے بڑوں نے اپنا سب کچھ لٹادیا۔ کسی قسم کی قربانی دینے سے دریغ نہیں کیا۔ کیا آج ہم حقیقی معنوں میں آزاد ہیں؟ کیا ایک دوسرے کے لئے قربانی دینے کا جذبہ ہم رکھتے ہیں؟ کیا جب رات کو پیٹ بھر کر کھا کے سونے کے لئے جاتے ہیں تو ہمیں یہ خیال آتا ہے کہ ہمارے ساتھ والے گھر کے افراد نے کھانا کھایا بھی ہے کہ نہیں۔ کیا جو خوشیاں ہمیں میسر ہیں وہ ہم دوسروں تک بھی پہنچاتے ہیں؟ کیا یتیموں کے سرپر ہم ہاتھ رکھتے ہیں۔ اگر کوئی ضرورت مند ہمارے پاس آجائے تو ہم اس کاسوال سن کر اس کو کچھ دیتے ہیں یا پھر ہمار ا جواب "معاف کرو " ہوتاہے ہم صرف یہ کیوں سوچتے ہیں کہ ہما را پاکستان ایسا ہو ہمار ا پاکستان ویسا ہو۔ ہم یہ کیوں نہیں سوچتے کہ ہمیں ایسا ہونا چاہیے کہ ہم دوسروں کی خوشی کا باعث بنیں۔ ہم دوسروں کی مدد کرنے والے بنیں۔ہم صرف دوسروں کو برا کہنے کی بجائے خو د کو اچھا کرنے کی کوشش کریں۔

معذرت کے ساتھ یہ حقیقت بیان کروں گا کہ آج ہم منفی سوچ زیادہ رکھتے ہیں۔ کبھی حکومت کو برا کہا۔کبھی سیاستدانوں کو براکہا کبھی پولیس کی شکایت کی۔تو کبھی بجلی والوں کو براکہا۔ ذرا خود سوچیں! حکومت کرنے والے بھی توہم میں سے ہی ہیں۔سیاستدان بھی ہمارے اپنے ہی ہیں۔ اور پولیس میں بھی ہمارے باپ، بھائی اور بیٹے ہیں۔ کاش ہم صرف تنقید کر نے کی بجائے اپنی بھی اصلاح کی کوشش کرلیں۔

پھر ضرور پاکستان ویسا بنے گا جیسا ہم چاہتے ہیں جہاں پر ہم سب ایک دوسرے کی مدد کرنے والے ہوں گے۔جب ہم اپنے آپ کو ٹھیک کرلیں گے۔ پھر حکومت کرنے والے بھی اچھے ہوں گے۔ پھر سیاستداں بھی ویسے ہوں گے جیسے ہم چاہتے ہیں پھر پولیس والے بھی ایمان دار نظر آئیں گے۔ پھر بدعنوانی بھی ختم ہو جائے گی۔

آج اگر ہم ایک نظر اپنے گریبان میں ڈالیں تو معلوم ہوگا کہ ہم ٹی وی پر ایسا پروگرام دیکھنا پسند کرتے ہیں جس میں لوگ ایک دوسرے کو بے عزت کر رہے ہوتے ہیں۔ہمارا میڈیا بھی وہ دیکھائے گا جو ہم زیادہ پسند کرتے ہیں۔ اگر ہم ایسی چیزیں نا پسند کریں گے تو پھر ہمیں دیکھنے کو اچھے پروگرام ملیں گے۔

ہم برائی کی ذمہ داری تو دوسروں پر ڈال دیتے ہیں اور اچھائی کو اپنے کھاتے میں ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں۔ پاکستان اگر آج بدنام ہورہاہے تو ہماری وجہ سے ہورہا ہے۔ اور اگر اس کو بلند مقام پر دیکھنا چاہتے ہیں تو بھی ہماری وجہ سے ہی جائے گا۔ہمیں اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا ہو گا۔ ہمیں صرف دوسروں پر تنقید کرنے کی بجائے اپنے فرائض کو پوری لگن اور ایمانداری کے ساتھ سرانجام دینا ہوگا۔ چاہے ہم ایک عام سے ملازم ہوں یا کوئی بڑے افسر، ہر ایک کو اپنا کام مکمل ذمہ داری اور ایمانداری سے کرنا ہو گا۔

میں چاہتا ہو ں کہ میرا پاکستان ایسا ہو جس میں کوئی خود کو چھوٹا نہ سمجھے۔ جس میں کوئی خود کو غیر محفوظ نہ سمجھے ۔جس میں کوئی خود کو انصاف کا متلاشی نہ سمجھے بلکہ سب کو آسان ، سستا اور جلد انصاف ملے۔ کسی کو سفارش نہ ہونے کی وجہ سے نوکری سے محروم نہ ہونا پڑے۔ ایسا پاکستان ہو جس میں غربت کی وجہ سے کوئی ماں بچوں سمیت خود کشی نہ کرے۔ایسا پاکستان ہو جس میں کوئی بہن ،بیٹی جہیز نہ ہونے کی وجہ سے شادی سے محروم نہ رہے۔ جس میں کوئی بچہ مزدوری کرتا نظر نہ آئے بلکہ سکول جاتا نظر آئے۔ایسا پاکستا ن جس میں کسی حوا کی بیٹی کو غیرت کے نام پر قتل نہ کیا جائے۔ ایسا پاکستان ہو جس میں کسی مسجد میں کسی دوسرے مسلمان کو کافر قرار نہ دیا جائے۔ ایسا پاکستان ہو جہاں کوئی رشوت نہ دینے کی وجہ سے اپنے جائز حق سے محروم نہ رہے۔ایسا پاکستان ہو جہاں کوئی ملکی املاک کو نقصان نہ پہنچائے۔ایسا پاکستان ہو جہاں بلاوجہ ہرتالیں نہ ہوں۔ ایسا پاکستان ہو جہاں کسی ماں کو اپنے بے گنا ہ بیٹے کی بوری بند لاش نہ اٹھانی پڑے۔ ایسا پاکستان جہاں والدین کی نافرمانی کرنے والی اولاد نہ ہو۔ایسا پاکستان جس میں لوڈشیڈنگ نہ ہو۔ ایسا پاکستان ہو جہاں صرف پنجابی ، سندھی،بلوچی اور پٹھان کہلوانے والے نہ ہو ں بلکہ پاکستانی ہونے پر فخر کرنے والے ہوں۔ایسا پاکستان جہاں بس ہر طرف محبت ہی محبت ہو ۔جہاں نفرتیں ڈھونڈنے سے بھی نہ ملیں۔ جہان امن ہو سلامتی ہو۔ اﷲ ہمارے پیارے پاکستان کو صدا آباد رکھے۔ اﷲ ہم سب کا حامی ونا صر ہو (امین ) پاکستان زندہ باد۔۔۔۔۔
MUHAMMAD IMRAN ZAFAR
About the Author: MUHAMMAD IMRAN ZAFAR Read More Articles by MUHAMMAD IMRAN ZAFAR: 29 Articles with 34970 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.