میرا پاکستان کیسا ہو؟

میرا پاکستان اپنے نام کی طرح زندہ دل،ہنس مکھ، پراعتماد اور باوقار ہو۔اس کا ہر باسی اپنے حصے کا پودا لگا کر اسے تناور درخت بنانے تک اس کی حفاظت کر کے اس ملک کو سبزے سے روشن کر دے۔ ارشاد''صفائی نصف ایمان ہے'' لوگوں کے دلوں میں گھر کر لے اور وہ اپنے گھروں کے علاوہ گلی محلوں،علاقوں اور پبلک مقامات پرصفائی رکھنے کی خاطرکوڑا کرکٹ سر ِ عام پھینکنے کی بجائے کوڑادانوں کے کھلے مونہوں میں کچرا ڈال کر ان کے پیٹوں کو سیراب کرکے ماحول کے قدرتی حسن کو بحال رکھیں۔

میرا پاکستان ایسا ہو کہ جہاں کسی بھی شعبہ میں سولہ سالہ کامیاب تعلیمی سفر کے بعد نوجوانوں کی قسمت میں دھکے نہ ہوں۔بے روزگاری کی اندھیر نگری میں خو ف و طعنوں کے سائے نہ سہنے پڑے بلکہ روزگار کے مواقعوں کوآسان اور یقینی بنایا جائے۔ ہر شعبہ زندگی میں سینئرز اپنے جونیئرز کو اعتماد دیں،سراہنے میں کنجوسی نہ کریں کیونکہ ماتحت کی کوشش،لگن اور محنت مالک کے سراہے جانے کی طلب گار ہوتی ہے۔ میرا وطن ایسا ہو کہ جس میں معاملے کی گھمبیر صورتحال اختیار کرلینے سے پہلے شنوائی ہوسکے۔مجبورو غریب لوگوں کو احتجاج کی ذلت،گرمی اورمصیبت سے بچا کر ان کے حالات کی نازگی کو سمجھتے ہوئے فوری اقدامات کیے جا ئیں۔میرے وطن کے مسیحا (ڈاکٹر)ذاتی اغراض کی خاطر اور اپنے مطالبات کو منوانے کے لئے مریضوں کی تڑپ پر داؤ نہ کھیلتے ہوں بلکہ وہ تو اپنے فرض کی اہمیت و خدمت کے تقاضے سے باخوبی واقف ہوتے ہوئے ایک تکلیف سہتے انسان کو انسان سمجھتے ہوئے اس کے درد کی شدت کو کم کرنے میں جت جائیں۔اس پاک سر زمین کے لوگ احساس کے جذبے سے سرشار ہوں۔لوگ عدم برداشت کا مظاہرہ نہ کرتے ہوئے سامنے والے کو ایک مسکراہٹ دے کر اس کے بھی غصے کو ٹھنڈا کر کے گرم مزاجی کو رفع دفع کر یں اور لوگوں کو اچھی مثالوں کا تذکرہ کرنے میں اپنے نام کی شمولیت کا موقع دیں۔سب کے دل و دماغ کے رویے اتنے نرم،لچک دار اوراحساس سے لبریز ہوں کہ کوئی بھی انسانیت کو کسی صورت بھی شرمندہ کرنے سے پہلے لرز اٹھے ۔''خوش گفتارپاکستان'' تحریک کا آغاز کر کے میرے وطن کامیڈیا(ریڈیو،ٹیلی ویژن و اخبارات) اس کی تشہیر کر ے اور اس مہم کے ذریعے عوام کو خوش اخلاقی کی طرف راغب کرے۔تمام حکومتی ادارے فرض شناسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ذاتی مفاد پر ملکی مفاد کو ترجیح دیں اورمتعلقہ علاقوں کا انتظام بخوبی سنبھالیں کہ کسی قسم کا کوئی مسئلہ وہاں پنپ ہی نہ سکے۔سیاستداں و لیڈرز اپنے حلف کا پاس رکھتے ہوئے حکومتی معاملات میں قائد کے نقش قدم پر چلتے ہوں اوراپوزیشن سڑکوں پر واویلا مچا کر عوام کے لئے مسائل کی بوچھاڑ کر نے سے باز رہ کرہوش سے اختلافات کا حل نکال کر معاشی ترقی میں حکومت کا ساتھ دے۔قوم کے حکمراں میں اقبال جیسی تعمیری سوچ،قائد جیسا ٹھاٹھے مارتا ولولہ اور ایدھی جیسی بے لوث وبے غرض خدمت کا جذبہ ہو۔ میرا پاکستان ایسا ہو کہ جہاں بنیادی سہولیات تعلیم،صحت اور روٹی کا فقدان نہ ہو۔سرکاری ملازمین و غربا کے لئے مختص کئے گئے گورنمنٹ اسپتالوں میں گندگی ،لاپرواہی اور بے حسی منہ نہ چراتی ہو بلکہ صحت کے اصولوں کو مد نظر رکھتے ہوئے جراثیم کش ماحول میں علاج کو یقینی بنایا جائے۔ اورہاں میرے پاکستان ایسا ہوکہ جہاں کوئی بھی غربت کا ستایا ہوا اپنے جگر گوشوں کو اپنے ہی ہاتھوں سے موت کی وادی میں نہ دھکیلتا ہو،کوئی ذہنی اذیت کے بعدجذباتی ہو کر خود کشی کو گلے نہ لگاتا ہو اور نہ ہی کوئی چارپیسے کمانے کے چکر میں حلال اور حرام کے درمیان کھینچی گئی لکیر کو مٹانے کی کوشش کرے۔

میں نے اپنے تخیل میں کھینچے گئے پاکستان کے خوبصورت نقشے سے یہ جو الفاظ کی مالا پروئی ہے کاش اس کی تخیلاتی خوشبو حقیقت بن کر میرے وطن عزیز کو معطر کر کے اس کو حالات میں بہتری کا تحفہ دے کر ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا کرکے اس کی عظمت کو چار چاند لگا دے۔۔آمین۔۔!
shaistabid
About the Author: shaistabid Read More Articles by shaistabid: 30 Articles with 25379 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.