پاكستان كی حقیقی طاقت

14اگست 1947 كو ایك ملك اسلامی جمہوریہ پاكستان كے نام سے دنیا كے نقشے پر نمودار ہواآج ہمارایہ ملك اپنی69 سالگرہ منا رہا ہے.ایك نظر اس كے وسائل مسائل اور ان كے حل پر ڈالتے ہیں ہماری اصل طاقت كیا ہے .جائزہ لیتے ہیں.یہ ملك قدرتی حسن,وسائل اور معدنی ذخائر سے مالا مال ہے.بنیادی طور پر یہ ملك زرعی ملك ہےاس كے كل رقبے كا 57 فیصد حصّہ زراعت پر مشتمل ہے.پاكستان چاول گنّے اور كپاس كی بہترین كاشت كے لئے پوری دنیا میں مشہور ہے.پاكستان ان چیزوں كو برآمد بہی كرتا ہے اور ان برآمدات كے زریعے كل آمدنی كا 66فیصد كماتا ہے.اس كے علاوہ اگر ہمارے وسائل كو دیكہا جائے تو ہم ترقّی یافتہ ممالك كی صف میں باآسانی كہڑے ہو سكتے ہیں مگرحقیقت كچھ اور ہی ہے.

18كروڑ كی آبادی والےملك میں جہاں 30 فیصد آبادی نوجوانوں كی ہے وہاں شرح خواندگی 58 فیصد ہے.یہاں.كا جی ڈی پی4.7 فیصد ہےاور یہاں 70-80فیصد لوگ سطح غربت سے بہی نیچے زندگی گذار رہے ہیں. بدامنی.بے روزگاری.كرپشن .انتشار .لاقانونیت اور فرقہ واریت عروج پر ہیں.یہ ہیں وہ تلخ حقائق جو ہم سب كے لئے نئے نہیں ہیں.

دنیا كے ممالك آزادی حاصل كرتے ہیں اورترقّی كرتے ہیں مگر ہم ترقّی یافتہ تو دور كی بات ترقّی پذیر بہی نہیں رہے.بلكہ حقیقت تو یہ ہے كہ ہم تنزّلی كا شكار ہیں اور آگے بڑھنے كی بجائے دن بدن پیچہے كی طرف جا رہے ہیں آج ہم بنیادی ضروریاتِ زندگی سے بہی محروم ہیں. ہمارا حصّہ مشرقی پاكستان اور آج كا بنگلہ دیش 80 فیصد شرح خواندگی اور 7 فیصد جی ڈی پی كے ساتھ ترقّی كے منازل طے كر رہا ہے.جاپان نے 90 فیصد شرح خواندگی كے ساتھ آج اپنی ٹیكنالوجی كودنیا بہر میں متعارف كروالیا ہے.بہارت نے اپناسفر ہمارے ساتھ ہی شروع كیا تھا اور آج سوئی سے لے كر گاڑی تك خود ہی بنا رہا ہے.ان ممالك كی كرنسی ہمارے روپیہ كے مقابلے میں زیادہ ہے.یہ ممالك ہمارے ساتھ یا ہمارے بعد آباد ہوئے ہیں اور آج كہاں پہنچ چكے ہیں جاپان میں زلزلوں كی اور بنگلہ دیش میں سیلابوں كی بہتات ہے.اور ہم اتنے وسائل ذخائر اور افرادی قوت كے باوجود ان سے بہت پیچہے ہیں.كیا ان كے پاس ترقّی كا جن ہے یا جادو كی چھڑی.
ایسا كچھ نہیں ہے ان كے پاس ہے علم اور یہ ہی سب سے بڑا ہتہیار ہے.
بقول قائد اعظم
علم تلوار سے بہی زیادہ طاقتور ہے

تعلیم سے ہی شعور و آگہی ہے.علم سے ہی عمل اور عمل سے ترقّی ہے.ہم نے اوپر جتنے بہی ملكوں كا زكر كیا ان كی شرح خواندگی 100-80 فیصد ہے.یعنی یہ بات ثابت ہوئی كہ ملك كی ترقّی كا ایك ہم جز تعلیم بہی ہے
اے علم كیا تو نے ملكوں كو نہال
جہاں سے تو گیا واں آیا زوال

تعلیم كی كمی كے علاوہ ہمارے زوال كی دوسری بڑی وجہ لاقانونیت انتشار اور فرقہ واریت بہی ہے اور اسی سبب ہمارے گنے چنے قابل نوجوان اور ہمارے ملك كا اثاثہ ملك سے بہر ہجرت پر مجبور ہیں.ہمارے ملك كا اثاثہ ہمارے نوجوانوں كو جہاں ملكی حالات ہجرت پر مجبور كر رہے ہیں وہاں ایك بڑی وجہ ہماری سوچ بہی ہے آج ہم صرف اپنے لیئے سوچ رہے ہیں آج ہم سب كی سوچ انفرادی ہو گئی ہے.جبكہ آج وقت كی ہم ضرورت اجتماعی سوچ كی ہے ہم سب كا فائدہ نہ كہ صرف اپنا فائدہ.آج ہمیں بہمی اتحاد اور اجتماعی كوشش كی ضرورت ہے
وقت كا تقاضہ ہے كہ متحد ہو جائیں ہم
كب سے دشمن آسمان تیرا بہی ہے میرا بہی
كبہی قائداعظم نے كہا تہا كہ
اپنی صفوں میں نظم و ضبط اور اتحاد پیدا كریں

اسی اتحاد اور نظم و ضبط كی ہمیں ایك بار پہر ضرورت ہے.ہمارے پاس وسائل و ذخائر اور افرادی قوت ہے ان كو بروئے كار لا كر ہم مسائل كو كم كر سكتے ہیں .دریاوں كے پانی سے كہیتوں كو سیراب كرنے كے ساتھ ساتھ ہم ان پر ڈیم بنا كر بجلی بہی پیدا كر سكتے ہیں.ہمارے پاس سونا اگلتی زمین اور چاندی جیسا پانی ہے مزدور ہیں دہقان ہیں وسائل ذخائر افرادی قوت سب كچھ ہے اگر نہیں ہے تو اجتماعی سوچ اور جدوجہد نہیں ہے.

مندرجہ بالا تمام بحث اس بات پر ختم ہوتی ہے كہ ہماری اصل طاقت ہم خود ہیں علم عمل اجتماعی سوچ اور اجماعی جدوجہد ہی ہماری اصل طاقت ہے یہ ملك ہم سب كا ہے اس كا نفع ہمارا اس كا نقصان ہمارا ہے.
ہم وطن یہ گلستان تیرا بہی ہے میرا بہی ہے
اس كا ہر سودو زیاں تیرا بہی ہے میرا بہی ہے

سندہی بلوچی پنجابی پٹھان مہاجر یہ سب تو دہنك كے رنگ ہیں جو بہم مل كر اس ملك كو خوبصورت بنا رہے ہیں پانچ انگلیاں بہم مل كر مكّا بناتی ہیں اور یہ ہی ہماری اصل طاقت ہے.اور آخر میں اس امید كے ساتھ
خدا كرے میری ارضِ پاك پہ اترے
وہ فصلِ گل جسسے اندیشہ ذوال نہ ہو
آمین
پاكستان زندہ باد


شمائلہ شفق
جدّہ سعودی عرب
 
Shumaila Shafaq
About the Author: Shumaila Shafaq Read More Articles by Shumaila Shafaq: 10 Articles with 8235 views Columnist / Creative writer
MA – Mass Communication
ALSO
Creative, resourceful teacher with proven ability to enhance students’ performance, pos
.. View More