مائیکرو سافٹ کی ایک رپورٹ کے
مطابق ستانوے فیصد ای میلز جو انٹرنیٹ پر بھیجی جاتی ہیں وہ غیر ضروری یا
’سپیم میل‘ کے زمرے میں آتی ہیں۔
یہ ای میلز زیادہ تر دوائیوں کے اشتہارات پر مبنی ہوتی ہیں جن کے ساتھ کچھ
نامناسب دستاویز متصل ہوتی ہیں۔ اس رپورٹ میں کہا گیا کہ دنیا بھر میں ہر
دس ہزار کمپویٹر مشینوں میں سے آٹھ اعشاریہ چھ فی صد مشینیں وائرس سے
متاثرہ ہوں۔
اس رپورٹ سے پتا چلا کہ ہیکرز کی طرف سے آفس اور پی ڈی ایف فائلز سے نشانہ
بنانے کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں۔
مائیکروسافٹ کا کہنا ہے کہ لوگوں کو غیر ضروری ای میلز کی بھر مار سے
پریشان نہیں ہونا چاہیے۔
برطانیہ میں مائیکروسافٹ کمپنی میں سکیورٹی کے انچارج کلف ایوانز نے بی بی
سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اچھی خبر یہ ہے کہ بہت سی یہ ای میلز لوگوں کے
’ان باکس‘ میں نہیں پہنچتیں اور بہت کم ہی ’ان باکس‘ میں آ پاتی ہیں۔
مائیکروسافٹ کے چیف سائبر سکیورٹی ایڈوائزر ایڈ گبسن کا کہنا ہے کہ سپیم
میلز میں اضافے کا باعث روایتی منظم جرائم کی وجہ سے ہے جو سافٹ ویئر کی
کمزوریوں سے فائدہ اٹھانے کی بجائے کمزوروں کو نشانہ بناتے ہیں جو کہ ’ہم
اور آپ ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ براڈ بینڈ، بہتر آپریٹنگ سسٹمز اور زیادہ طاقت ور
کمپیوٹروں کی وجہ سے اب اربوں کی تعداد میں میلز بھیجنا آسان ہو گیا ہے جو
آج سے چند برس پہلے تک ممکن نہیں تھا۔
ایک اور کمپیوٹر فرم میں ای میلز سیکیورٹی سے منسلک ایک تجزیہ کار پال وڈز
کا کہنا تھا کہ وہ ای میلز کے بارے میں مائیکروسافٹ کے اعدادو شمار دیکھ کر
حیران رہ گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمارے تجزیہ کے مطابق اکاسی فیصد ای میلز سپیم میلز کے
زمرے میں آتی ہیں اور ان کو غیر ضروری ہوتی ہیں۔‘
روس اور برازیل میں سب سے زیادہ کمپیوٹر متاثر پائے گئے جب کے اس کے بعد
ترکی، سربیا اور مونٹیگرو کا نمبر آتا ہے۔ |