ترقی نہ کرنے کی وجوہات اورترقی کرنے کے بنیادی اصول

ہم اس بحث میں الجھ کراپنااورقارئین کاوقت ضائع نہیں کرناچاہتے کہ پاکستان کیسے ترقی کرے گا؟ہمیں اس سوال کاجواب تلاش کرنا ہے کہ پاکستان میں وہ ترقی کیوں نہیں ہورہی جوہونی چاہیے تھی۔وطن عزیزکے بعد دنیاکے نقشے پرنمودارہونے والے ممالک ہمارے ملک سے زیادہ ترقی کررہے ہیں۔ اورہم ابھی تک یہی سوچ رہے ہیں کہ پاکستان کیسے ترقی کرے گا۔سب سے پہلے ہمیں ترقی کی رفتارسست ہونے کی وجوہات تلاش کرناہوں گی۔سب سے پہلی وجہ ہماری اجتماعی سستی ہے۔ہم کوئی بھی کام وقت سے پہلے کرنے کی کوشش نہیں کرتے۔ ہم بجلی اورگیس کے بل جمع کرانے کیلئے آخری تاریخ کاانتظارکرتے رہتے ہیں۔ ہماری دوسری خامی وقت کی پابندی نہ کرناہے۔ہم اپنے دفتروں، دکانوں، اداروں میں وقت پرنہیں جاتے۔شایدہوئی کوئی ایسادن ہوجس دن کسی بھی دفتر یا ادارے کاتمام سٹاف وقت پرحاضرہوچکاہو۔جب کہ ہم چھٹی وقت سے پہلے کرنے میں اپناثانی نہیں رکھتے۔ہماری ترقی نہ کرنے کی تیسری وجہ یہ ہے کہ ہم دوسروں کی خامیوں کاپرچارکرتے ہیں جبکہ اپنی خامیاں ہمیں دکھائی بھی نہیں دیتیں۔ہماری چوتھی خامی یہ ہے کہ ہم کسی بھی کام کے غلط ہوجانے کی صورت میں دوسروں کوذمہ دارٹھہرانے میں تودیرنہیں لگاتے یہ کبھی نہیں دیکھتے کہ ہم خوداس میں کتنے ذمہ دارہیں۔ہماری ترقی کی رفتارتیزکیوں نہیں ہے اس کی پانچویں وجہ کوئی بھی کام کرتے وقت پیسہ بنانااوراپنے بینک بیلنس میں اضافہ کرنا ہے۔ ہم کوشش کرتے ہیں کہ ہم کوئی بھی کام کریں طریقہ ایسااستعمال کریں جس سے ہمیں زیادہ سے زیادہ بچت ہو۔اس سلسلہ میں چھٹی وجہ یہ ہے کہ اپنی ذمہ داری خوداداکرنے کی بجائے دوسروں پرانحصارکرتے ہیں۔ساتویں اورسب سے اہم وجہ ہماری منصوبہ بندی ناقص ہوتی ہے۔ کسی بھی کام کومعیاری بنانے اوربروقت مکمل کرنے کیلئے بہترمنصوبہ بندی ضروری ہوتی ہے۔ہمارے ترقی نہ کرنے کی آٹھویں وجہ مختلف اداروں اورمحکموں کے درمیان کوئی بھی کام کرنے کے سلسلے میں رابطوں کافقدان ہے ۔ سڑک پہلے تعمیرہوجاتی ہے سیوریج کی کھدائی بعد میں ہوتی ہے۔جس کی وجہ سے بنی بنائی سڑک دوبارہ کھنڈربن جاتی ہے۔اس سلسلہ میں ہماری نویں خامی فیصلہ سازی میں مہارت نہ ہونا ہے۔ہم یہ فیصلہ اکثراوقات نہیں کرسکتے کہ کون ساکام کس وقت کرنا ہے۔پاکستان کے مطلوبہ ترقی نہ کرنے کی دسویں وجہ ہماراٹھیکیداری نظام ہے۔ریاست دیگرکاموں کے ساتھ ساتھ تعمیراتی کام بھی ٹھیکیداروں سے کراتی ہے ۔جن کی ترجیح کام کامعیارنہیں اپنی بچت ہوتی ہے۔ہماری گیارھویں خامی بے جااخراجات ہیں جوکام سینکڑوں روپے ہوسکتاہووہی کام ہم ہزاروں روپے میں کرتے ہیں ایسا ہم اس وقت کرتے ہیں جب اخراجات کسی اورکے ہورہے ہوں۔ملک میں ترقی کی رفتارسست ہونے کی بارھویں وجہ میرٹ کافقدان اوراداروں سیاسی مداخلت ہے۔ہماری تیرھویں خامی کام چوری ہے۔ہم کوئی بھی کام کرتے وقت اپنی ذمہ داری پوری کرنے کی بجائے کام چوری سے کام لیتے ہیں۔ملک میں وہ ترقی کیوں نہیں ہورہی جوہونی چاہیے تھی اس کی چودھویں وجہ منصوبوں کاتسلسل کے ساتھ مکمل نہ ہونا ہے۔ہم ایک کام مکمل نہیں کرتے دوسرا شروع کردیتے ہیں۔دوسراکام ابھی تکمیل کے مراحل میں ہوتا ہے توہم تیسرے کام کاآغازکردیتے ہیں۔ یوں ہم کسی بھی کام پر مکمل توجہ نہیں دے سکتے۔وطن عزیزمیں ترقی کی رفتارسست ہونے کی پندھرویں وجہ ہماری سیاسی چپلقش ہے۔ہم دوسری سیاسی جماعتوں کے شروع کیے گئے کاموں کوتوہاتھ نہیں لگاتے۔ ان کے نامکمل کاموں کوتومکمل کرنے کاسوچتے بھی نہیں عوام کے سامنے اپنی کارکردگی ظاہرکرنے کیلئے نئے نئے منصوبے شروع کردیتے ہیں۔تمام حکومتیں سابقہ حکومتوں کے منصوبوں کومکمل کرنے پرترجیح نہیں دیتیں۔اس سلسلہ میں سولہویں وجہ آئے روزکی ہڑتالیں اوراحتجاج ہیں۔ ہمارے ملک میں اکثراوقات کسی نہ کسی کی طرف سے ہڑتال یااحتجاج جاری رہتا ہے۔کسی ایک گروہ یاتنظیم کی طرف سے کیے گئے احتجاج کی وجہ سے دکانداروں، تاجروں کے کاروبارپراثرپڑتاہے۔ انہیں کئی کئی دن اپنی دکانوں کوبندرکھناپڑتا ہے۔دفتروں میں سرکاری ملازمین اورعدالتوں میں وکلاء کی ہڑتالوں سے ملک کی معیشت پرجواثرات مرتب ہوتے ہیں وہ کسی سے چھپے ہوئے نہیں ہیں۔ ملک کے ترقی نہ کرنے کی سترھویں وجہ تعمیراتی منصوبوں میں ناقص میٹریل کااستعمال ہے ۔عمارتیں افتتاح سے پہلے ہی سجدہ ریزہوجاتی ہیں۔سڑکیں تعمیرکے ایک دوسال میں ٹوٹ پھوٹ کاشکارہوجاتی ہیں۔پاکستان میں ترقی کی مطلوبہ رفتارنہ ہونے کی اوربھی بہت سی وجوہات ہیں اس تحریر میں تمام وجوہات لکھنے بیٹھ جائیں تومضمون طویل ہوجائے گا۔ ہمیں اس موضوع کے دیگرپہلوؤں کاجائزہ بھی لینا ہے۔خود کوعقلمندسمجھنے والے چندافرادایسے بھی ہیں جوکہتے ہیں کہ مذہب ترقی میں رکاوٹ ہے۔وہ کہناچاہتے ہیں کہ ہم مذہب کی وجہ سے ترقی نہیں کررہے۔ ہم نے اس تحریر میں ترقی نہ کرنے اورترقی کی رفتارسست ہونے کی جتنی بھی وجوہات اورخامیاں لکھی ہیں ۔ ان میں سے ایک بھی ایسی خامی یاوجہ نہیں ہے جس کی مذہب حوصلہ افزائی کرتاہو۔ہم ان خامیوں کودورکرلیں توہماری ترقی کی رفتاردیگر ممالک سے بھی تیزہوجائے گی۔پاکستان اس وقت ترقی کرے گا۔ پیارے پیارے ملک پاکستان میں ترقی کی رفتاراس وقت تیز سے تیزتر ہوجائے گی جب ہم اپنی ذات پرملک وقوم کوترجیح دیں گے۔جب ہم ہرکام وقت پرکرنے کی کوشش کریں گے۔اپنی بچت کی بجائے منصوبے کے معیارکواونچاکرنے کاپلان بنائیں گے۔جب ہمیں درست منصوبہ بندی اوربروقت فیصلہ سازی کاڈھنگ آجائیگا۔جب ہم جس طرح دوسرے ممالک میں جاکروہاں کے قوانین کی پابندی اورپاسداری کرتے ہیں اپنے ملک میں بھی قانون کی اسی طرح پابندی اور پاسداری کریں گے۔جب ہم سرکاری خزانے کوسانپ اورقوم کی امانت سمجھیں گے۔جب ہم آئے روز ہڑتالیں اوراحتجاج کرنے کی بجائے اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کی کوشش کریں گے۔جب ہم دوسروں کی خامیوں پرنظررکھنے کی بجائے اپنی خامیاں دورکرنے کی کوشش کریں گے۔جب ہم کوئی بھی منصوبہ مکمل کرتے وقت یہ نہیں دیکھیں گے کہ یہ کون سی سیاسی جماعت یاحکومت نے شروع کیاتھا بلکہ دیکھیں گے توصرف یہ دیکھیں گے کہ یہ منصوبہ ملک اورقوم کاہے۔جب ہم تعمیراتی منصوبوں میں معیاری میٹریل استعمال کریں گے۔جب ہم دوسروں پرانحصارکرناچھوڑ دیں گے۔ملک کے ترقی کرنے اورترقی کی رفتارتیزہونے کا انحصار ملک کی لیڈرشپ پربھی ہے۔لیڈرشپ یاحکومت ملک کوجیسادیکھناچاہتی ہے وہ ویسے ہی منصوبے اورپالیسیاں بناتی ہے۔ہمارے ملک کی تمام لیڈرشپ اس بات پرمتفق ہوجائے کہ ملک کوترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں شامل کرنا ہے تووطن عزیز چندسالوں میں ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہوجائے گا۔ہم پاکستان کوترقی یافتہ دیکھناچاہتے ہیں توہمیں ملک میں سرمایہ کاری کے مواقع پیداکرنے ہوں گے۔غیرملکی سرمایہ کاروں کیلئے ماحول کوسازگاربناناہوگا۔اس کیلئے امن قائم کرناہوگا۔سرمایہ کاروہاں جانے سے اجتناب کرتے ہیں جہاں امن نہ ہواورانہیں تحفظ حاصل نہ ہو۔ہماری قومی ترقی میں زراعت کابہت بڑاحصہ ہے۔ پاکستان کوترقی یافتہ دیکھنے کیلئے ہمیں زراعت پرتوجہ دیناہوگی۔اس کیلئے ہمیں عالمی معیارکی ٹیکنالوجی سے استفادہ کرناہوگا۔ہمیں اپنے صنعتوں کی ترقی اوربحالی کی طرف بھی توجہ دیناہوگی۔زراعت اورصنعتوں کی ترقی کیلئے توانائی کی مسلسل فراہمی ضروری ہے۔ بجلی کی مسلسل فراہمی کیلئے ہمیں توانائی کے منصوبوں کوبروقت مکمل کرنے پرتوجہ دیناہوگی۔قدرت نے وطن عزیزپاکستان کووسائل سے مالامال کررکھا ہے ہمیں ان وسائل سے استفادہ کرناچاہیے۔ترقی کرنے کیلئے ہمیں قومی سوچ پیداکرنی ہوگی اورملک وقوم کیلئے ہی سوچناہوگا۔ہمیں قومی منصبوں کی کی مخالفت چھوڑنا ہوگی۔ہم کسی بھی ڈیم سمیت آبی ذخائرکی تعمیرکی مخالفت چھوڑ دیں تو جوپانی ہرسال سیلاب میں ضائع ہوجاتا ہے اورسمندرمیں چلاجاتا ہے وہ آبپاشی کے کام آسکتا ہے۔ہم اپنی فصلوں کوزیادہ پانی دے سکیں گے۔ہمیں بجلی پیدا کرنے کے مہنگے ذرائع کوچھوڑ کرسستے ذرائع اپناناہوں گے۔صرف ہواسے ہم اپنی ملکی ضروریات سے ڈبل بجلی پیداکرسکتے ہیں۔قومی ترقی مزدورکے بغیرممکن نہیں ان کے مسائل پرتوجہ دیناہوگی اورمزدروں کوبھی بہترسے بہترکام کرنے کی طرف توجہ دیناہوگی۔ س کے ساتھ ساتھ خلوص، دیانتداری،ملک کیلئے جذبہ ، لگن اورمحنت بھی ضروری ہیں۔ ہمیں تعلیم، صحت، ٹیکنالوجی، انفرانسٹرکچر،ذرائع ابلاغ، ذرائع مواصلات،تہذیب وتمدن، ادب، سیاست، صحافت، جمہوریت، حکمت، کردارسازی ،باہمی محبت، بین الاقوامی تعلقات اوراس طرح کے تمام امورمیں ترقی کرنا ہے۔یہ موضوع توبہت طویل ہے ۔ لکھتے جائیں توختم ہونے کانام بھی نہ لے گا۔اس تحریر کااختتام ان الفاظ کے ساتھ کرناچاہتے ہیں کہ ترقی کیلئے ان تھک محنت، کام سے لگن، ایک دوسرے سے سبقت لے جانے اورملک کیلئے کچھ کردکھانے کاجذبہ اور وطن سے محبت ضروری ہے۔
Muhammad Siddique Prihar
About the Author: Muhammad Siddique Prihar Read More Articles by Muhammad Siddique Prihar: 407 Articles with 350709 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.