شمالی ویت نام و برما:
شمالی ویت نام کے گوریلوں سے جنگ اور بعدازاں کمپوچیا کی طرفداری میں ویت
نامیوں سے شدید جنگ بھی امریکہ اور اسکے اتحادیوں نے لڑی۔ غرضیکہ ویت نام
طویل عرصے تک جنگ کی تباہ کاریوں کا شکار رہا ۔ جس کے اثرات برما میں بھی
اسلیئے نظر آئے کیونکہ جب انگریز سامراج برما سے گیا تو وہاں کے دوسرے مذہب
کے ماننے والوں کو مسلمانوں کے خلاف کر گیا۔ لہذا جب برما میں بھی 1962 ء
میں فوج نے اقتدار پر قبضہ کر لیا تو ایک طرف جہاں برما کے دوسرے مذہب کے
افراد پر سیاسی پابندیاں لگائی گئیں وہاں کے مسلمانوں پر بھی ظلم ڈھانا
شروع کر دیا گیا اور اُنکے بنیادی حقوق تک سلب کر لیئے۔ اس سے صاف ظاہر ہو
تا ہے کہ بنیادی طور پر امریکہ دُنیا پر اپنا تسلط قائم کرنے کیلئے کوشاں
تھا گو کہ اِن جنگوں میں اُس سے خاطر خواہ کامیابی نہ ہوئی بلکہ اُلٹا سب
کو جانی، مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔
روس کی افغانستان میں جارحیت:
70 ء کی دہائی کا وسط گزر چُکا تھا اور امریکہ ابھی ویت نام اور کمبوڈیا (
کمپوچیا) کی جنگ کے اختتام کے بعد آگے کی سوچ ہی رہا تھا کہ 1979 ء میں روس
نے افغانستان میں اپنی فوجیں داخل کر کے اُس ملک کی سا لمیت پر حملہ کر
دیا۔ پوری دُنیا سے روس کے خلاف شدید احتجاج کی لہر اُٹھ پڑی۔ لیکن روس نے
اقوامِ متحدہ سے لیکر ہر ادارے و ملک کی ماننے سے اِنکار کر دیا ۔ پاکستان
کی سرحد چونکہ افغانستان سے ملتی تھی لہذا روس کی جارحیت کو روکنے کیلئے
امریکہ اور اُس کے اتحادیوں کیلئے بہترین راستہ پاکستان سے ہی تھا۔
افغانستان ایک مسلمان ملک تھاکا نعرہ لگا اور امریکہ بمعہ اسلحے اور ڈالرز
کے ساتھ براستہ پاکستان مجاہدین کی مدد کرتے ہوئے روس کے خلاف جنگ میں شامل
ہو گیا۔ روس گرم علاقوں کی طرف بڑھ رہا تھا اور امریکہ کی نظر پاکستان سے
ہوتے ہوئے اُن تجارتی راستوں پر تھی جن پر مستقبل میں قبضہ کر کے اُس سے
دُنیا پر حکمرانی کرنے کا خواب پورا کرنا تھا۔ آسان الفاظ میں تیل اور اُن
معدنیات تک رسائی اور اُسکی ترسیل کا بہترین نظام۔
نیو ورلڈ آرڈر:
جہادِ افغانستان زوروں پر تھا اور وہاں کے مقامی ، مہاجرین کی صورت میں
پاکستان کی سرحد پار کر کے پناہ گزین کیمپوں میں رہنے آ رہے تھے۔ مہاجرین
کی ایک بڑی تعداد کا انتظام اور اُٹھنے والے اخراجات بغیر بیرونی امداد کے
ممکن نہیں تھا۔ لہذا پاکستان کی فوجی حکومت کے ساتھ سب نے تعاون کیا۔ اِس
جنگ میں کئی بلین ڈالرز تو صرف امریکہ نے سی۔ آئی ۔اے کے تعاون سے پاکستان
کو جنگ میں کامیابی حاصل کرنے کیلئے دیئے۔ بہرحال افغانستان کے مجاہدین نے
دس سالہ طویل جنگ لڑنے کے بعد "روس کو افغانستان سے نکلنے پر مجبور کر
دیا"۔ وار سا تنظیم ختم ہوگئی ، روس (سوویت یونین) اگلے چند ہی سالوں میں
مختلف ریاستوں میں تقسیم ہو گیا اور امریکہ اس کامیابی کے بعد 1991ء کی
کویت عراق جنگ میں کویت کی مدد کرتے ہوئے ایک اور بہت بڑی کامیابی سے
ہمکنار ہو گیا۔ ان تمام کامیابیوں پر امریکہ کو اتنی مسرت ہوئی کہ امریکہ
نے اپنی واحد سپر پاور کی حیثیت کو منوانے کیلئے " نیو ورلڈ آرڈر " کی
اصطلاح جاری کر تے ہوئے مستقبل کی دُنیا کو " گلوبل ویلج اور گلیمر ورلڈ
"کے تصور کے طور پر پیش کر دیا۔ |