کالم کی تیسری قسط میں بھی سندھ کے حوالے
سے بات کررہاہوں کیونکہ ابھی مزید کچھ کہنا باقی ہے!!اب تک سندھ میں پائے
جانے والے کرپشن، بدعنوانی اور منفی عناصر کی پشت پناہی کے بارے میں بہت
کچھ کہنا ہے۔۔!! سندھ کا امن پاکستان کے امن سے براہ راست منسلک ہے کیونکہ
کراچی کے اثرات پورے ملک پر پڑتے ہیں، اسی بابت کراچی کا امن لازم و ملزوم
ہے، کراچی کے امن کیلئے سندھ پولیس کا قبلہ درست ہونا اول شرط ہے جبکہ سندھ
پولیس کی حقیقت تو یہ ہے کہ یہاں سندھ پولیس کو مکمل طور پر سیاسی بھرتیوں
سے نوازا گیا ہے اور بھرتیاں رشوت ، شفارش کے سبب کی جاتی رہی ہیں اسی لیئے
سندھ پولیس کو سائیں سرکار، وڈیروں ، جاگیرداروں کاذاتی ملازم کہیں تو
زیادہ مناسب ہوگا۔!!کراچی اور سندھ بھر میں پولیس کہیں ٹھیلوں،
پتھاریداروں، راہگیروں سے رقم بٹورنے میں مصروف نظر آتی ہے،جب پولیس
اہلکار کی اس بابت بات کی گئی تو پتہ چلا کہ بھرتی کے وقت بھاری رقم دی تھی
اس کی وصولی کی جارہی ہے اور پھر یہ وصولیاں نہ ختم ہونے والے سلسلے میں
بدل جاتی ہیں ،کراچی سمیت سندھ بھر میں مجرم اس لیئے دندناتے پھرتے ہیں کہ
وہ کچھ حصہ ان کو بھی دیتے ہیں یہی وجہ ہے کہ پکڑے جانے والے مجرم کبھی بھی
عدالت سے سزا نہیں بھگتے بلکہ عدالت میں پولیس ان کا کیس انتہائی کمزور
کرکے پیش کرتی ہے اور تفتیشی افسر مجرموں کے کیس سے بھی بھاری رقم وصول
کرلیتا ہے۔۔جھونپڑا ہوٹل،ریڑی والے،سڑکوں پر سبزی اور فروٹ کے ٹھیلے،
چوراہوں پر اشیا فروخت کرنے والے تمام کے تمام پولیس والوں کو بھتہ دیتے
ہیں یا یوں سمجھ لیجئے کہ ہر جگہ تھانیدار اپنے اپنے علاقوں میں غیر قانونی
عمل کراکر بھاری رقم بٹورتے ہیں ، ڈیوٹی آفیسر کا ہمیشہ کہنا ہوتا ہے کہ
اپنے سے اوپر افسر کی عیش و تعائش کا ساماں پیدا کرنے کیلئے اس طرح کے کام
کرنے پر مجبور ہوتے ہیں ، جمع شدہ رقوم نیچے سے اوپر تک پہنچائی جاتی ہے!
جس علاقے ، شہر،صوبے اور ملک کی پولیس کا یہ حال ہو وہاں کس طرح ممکن
ہوسکتا ہے کہ دہشتگرد اپنی کاروائی سے باز آسکیں گے، ٹارگٹ کلرز سمیت چور
ڈاکو ،ڈکیت یہاں مطمعین ہوتانظر آتا ہے کیونکہ ہر واردات کے تھانوں میں
مختلف رقم بندھی ہوتی ہیں ،علاقے، شہر اور صوبے سندھ میں اگر کوئی پستہ ہے
تو وہ شریف النفس انسان ہے جو وائٹ کالر ہیں۔!! جہاں پولیس کو اپنے شہریوں
سے بات کرنے کی تمیز نہیں وہاں کس طرح امن و تہذیب میسر ہوسکتی ہے!! معزز
قائرین ، میں اپنے کالم میں جن باتوں کا ذکر کررہا ہوں ان سب کا بلواسطہ یا
بلاوسطہ آپریشن ضرب عضب سے ہے کیونکہ جب تلگ صوبہ سندھ سے کرپشن،
بدعنوانیاں، لوٹ مار کے بازار کو جڑ سے ختم نہ کیا گیا اُس وقت تک دہشتگروں
کی مالی اعانت ختم نہ ہوسکے گی اورنہ ہی سہولت کار و معاون کار اپنی حرکتوں
سے باز آئیں گےیوں سمجھ لیجئے کہ اگر پانی کی ٹونٹی خراب ہو اور پانی
مسلسل بہہ رہا ہوں تو لاکھ آپ پانی کی ٹنکی کو بھرتے چلے جائیں اُس میں
پانی نہیں ٹھہرے گا اسی طرح نیشنل الیکشن پلان اور آپریشن ضرب عضب کی
کامیابی کیلئے اولین شرط ہے کہ تمام سہولت کار و معاون کار کی کاروائیوں کو
ختم کیا جائے اور ان کی گرفتاری لازمی بنائی جائے تاکہ جب رسد کا عمل رک
جائے گا تو دہشتگردوں کی سپلائی کا عمل بھی ختم ہوجائیگا اور اس طرح
دہشتگرد اپنی آپ موت مرجائیں گے ، یاد رکھنے کی بات ہے کہ بغیر امداد،بغیر
رقوم کے کوئی بھی مشن ممکن نہیں ہوسکتا مانا کہ پاکستان مخالف قوتیں
دہشتگردوں کی پس پشت مالی مدد کررہی ہیں جن میں بھارت کی خفیہ تنظیم را،
اسرائیل کی خفیہ تنظیم موساد، امریکہ کی خفیہ تنظیم سی آئی اے، برطانیہ کی
خفیہ تنظیم ایم سکس پیش پیش ہیں لیکن ان کی کاروائی اور مشن میں یقینا ً
ہمارے درمیان بسنے والے غداروں کا بھی پاکستان کی سالمیت، تفرقہ، بے امنی
میں اہم کردار ادا کررہے ہیں یہ ہماری خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ ہر پاکستانی
کا بھی فرض ہے کہ وہ اپنے درمیان چھپے عناصر کی تلاش کرکے اپنا قومی فریضہ
نبھائیں۔۔۔!! سندھ کے تمام شہروں اور قصبوں کی چھان بین کرنے کی ضرورت ہے
اور ہر حصے میں آپریشن ناگزیر ہوگیا ہے ، تمام سندھ میں بسنے والی قوموں
کو آپریشن ضرب عضب کیلئے مکمل تعاون کرنا چاہیئے تاکہ سندھ اور بلخصوص
کراچی دہشت گردوں کے مذموم عزائم سے محفوظ بن سکے، آرمی چیف راحیل شریف
اور کور کمانڈرز نے ہمیشہ پاکستانی قوم کا شکریہ ادا کیا اور امید رکھی کہ
وہ وطن عزیز کی سالمیت کیلئے جس طرح پاک فوج اور سیکیورٹی فورسس کے ساتھ
تعاون کرتے ہیں امید ہے کہ مزید بہتر انداز میں تعاون کرتے رہیں گے کیونکہ
بھارت کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنے جاسوسوں کو ہمارے جیسے لوگوں کے لباس،
رنگ و نسل کی شکل میں داخل کرکے ہمارے درمیان پائی جانےوالا اتحاد، یقین کا
خاتمہ کرسکے، کبھی زبان کی بنیاد پر،کبھی مسلک کی جنگ میںتو کبھی سیاسی
پلیٹ فارم سے ،ہم سب پاکستانی اور بلخصوص منتخب نمائندگان کی بھاری ذمہ
داری عائد ہوتی ہے کہ وہ وطن عزیز پاکستان کیلئے صف بندی کرکے دشمن کے ہر
مشن، ہر حملے کو ناکام بنادیں اور قوم میںاتحاد کو مزید تقویت پہنچائیں،
پاکستان پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی مومنٹ سندھ کی دو بڑی سیاسی جماعتیں
ہیں ان دونوں جماعتوں کو ذاتی اختلافات بھلاکرپورے سندھ کے باسیوں میں
اتحاد، محبت کا مایوس پیدا کرنا ہوگا اور ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھنا
ہوگا تاکہ ان دو بڑی قوموں میں اختلاف کی راہ ہموار نہ ہو بلکہ ایثار و
قربانی کے جذبے ایک دوسرے کیلئے اسی طرح قائم ہوجائیں جس طرح سندھ کے قدیم
باسیوں نے پاکستان کے معروض وجود میں آنے کے بعد ہجرت کرنے والے مہاجرین
کیلئے مثالی کردار ادا کیا تھا،تب ہی سندھ میں امن و امان کا گہوارہ پیدا
ہوگا اور سندھ ترقی و کامرانی کی جانب رواں دواں ہوگا ،سندھ کی ترقی
،پاکستان کی ترقی ہے،سندھ حکومت کے زیر اداروں میں پائے جانے والے کرپشن،
بدعنوانیاں، اقربہ پروری اور لاقانونیت کو ختم کرکے اہلیت و قابلیت کو
اولین ترجیح دینی ہوگی،اداروں اور شعبوں سے سیاسی مداخلت کا خاتمہ کرنا
ہوگا،تعلیم اور تعلیم گاہوں کو فعال بنانا ہوگا، صحت کے شعبوں کو بہتر
انداز میں لانا ہوگا اور روزگار کی تقسیم کو منصفانہ انداز میں کرنا ہوگا،
کاروبار و تجارت کو سچائی، ایمانداری کیساتھ عمل میں لانا ہوگا، جعل سازی
کا جڑ سے خاتمہ کرنا ہوگا اور سندھ کو عظیم بزرگ شاہ عبد اللطیف بھٹائی ،
سچل سرمست، لعل شہباز قلندر کی تعلیمات کے تحت سندھ کو روشن و آباد کرنا
ہوگا، اللہ ہم سب میں اتحاد و بھائی چارگی ہمیشہ قائم رکھے آمین ثما
آمین۔۔۔۔۔۔۔!!! پاکستان زندہ باد، پاکستان پائندہ باد۔۔۔۔!! ! |