بھارت کی اُلٹی سیدھی قلابازیاں

’’دہشت گردی میں شہید ہونے والوں کے لہو کا ایک ایک قطرہ ہم پر قرض ہے ، سانحہ کوئٹہ کے متاثرین خود کو تنہا نہ سمجھیں ، آپریشن ضرب عضب آخری مراحل میں ہے ، نیشنل ایکشن پلان کے تحت آپریشن ضرب عضب کے نتائج حوصلہ افزا ہیں ، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پوری قوم مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے ، دیدہ و نادیدہ دشمن کو بھاگنے نہیں دیا جائے گا ، یقین ہے آخری کاری ضرب لگا کر دہشت گردوں کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ کردیا جائے گا ، بھارت کے خلاف کشمیری بھائیوں کی سیاسی ، اخلاقی اور سفارتی حمایت بدستور جاری رکھیں گے ۔‘‘ان خیالات کا اظہار صدر پاکستان جناب ممنون حسین نے یوم آزادی کے موقع پر جناح کنونشن سنٹر اسلام آباد میں پرکشائی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

حسب سابق امسال بھی مؤرخہ 14 اگست بروز اتوار کو جب پاکستانی قوم نے خوب جوش و جذبہ کے ساتھ قیام پاکستان کا 70 واں جشن منایا تو اس پر مودی سرکار کے ماتھے پر بل پڑگئے اور پاکستان کے جشن آزادی والے دن ہی بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے جہاں چین کو یہ پیغام بھیجا کہ وہ پاکستان کے ساتھ اقتصادی راہ داری کا منصوبہ ختم کردے تو وہیں یہ بھڑک بھی ماری کہ پاکستان سے ملحقہ آزاد کشمیر پر بھی بہت جلد بھارت ترنگا لہرائے گا ۔

14 اگست کی صبح بھارتی فوج کی راولا کوٹ میں نیزہ پیر سیکٹر پر رات 2:00AM بجے کے قریب بلا اشتعال فائرنگ بلا شبہ مودی کی اس بھڑک کی جانب ہی ایک مذموم پیش رفت ہے جس پر پاکستان کسی بھی قیمت پر خاموش نہیں رہ سکتا کہ یہ اس کی سلامتی اور خود مختاری کے تحفظ کا سوال ہے ۔I.S.P.R کی اطلاع کے مطابق بھارتی فوج نے مارٹر اور توپ خانے سمیت تمام قسم کے بھاری ہتھیار بھی استعمال کیے تاہم اس سے کسی قسم کی کوئی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ، جب کہ پاک فوج نے بھر پور کار روائی کرتے ہوئے بر وقت اورفی الفور اینٹ کا جواب پتھر سے دیا اور اپنے ازلی اور ابدی دشمن کو باور کرایا کہ آخر ہم بھی مرد ہیں اور ہم نے اپنے بازوؤں میں چوڑیاں نہیں پہن رکھیں۔

پاک فوج کے D.G ملٹری آپریشنز نے ہاٹ لائن پر بھارتی ہم منصب سے رابطہ کرتے ہوئے پاکستانی چوکیوں اور سویلینز پر بلا اشتعال فائرنگ پر شدید احتجاج کیا ۔انہوں نے کہا کہ بھارت جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی کر رہاہے۔

اُدھر دوسری جانب پاکستان کے یوم آزادی کے موقع پر دن دوپہر 12:00PM بجے کے قریب افغانستان کی جانب سے پاکستان پر دو میزائل داغے گئے جو پاکستانی حدود میں آکر گرے ۔ پاکستان کے یوم آزادی اور عیدین کی خوشیوں کے موقعوں پر بھارتی فوج کی جانب سے پاکستانی سرحدوں پر فائرنگ اور گولہ باری کا یہ سلسلہ کوئی نئی بات نہیں ، لیکن اب افغانستان کی جانب سے بھی میزائل فائر کیے جانا ایک انتہائی تشویشناک امر ہے ۔ یہ صورت حال اس بات کی مکمل غمازی کرتی ہے کہ اب پاکستان کو اپنے ان دونوں ہمسایہ ممالک (بھارت اور افغانستان) کی جانب سے اپنی سلامتی اور خود مختاری کے حوالے سے خطرات پیدا ہوچکے ہیں اور اگر ان کے بارے میں بر وقت کوئی واضح پالیسی اختیار نہ کی گئی اور ہوش کے ناخں نہ لئے گئے توآنے والے وقت میں ان خطرات میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔

تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ دونوں پڑوسی ممالک( بھارت اور افغانستان) ایک خاص سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پاکستان کو نقصان پہنچانے کی دن رات کوشش کر رہے ہیں ۔ جب کہ پاکستان ایک جانب اندرونی محاذ پر دہشت گردوں سے نمٹ رہا ہے تو دوسری جانب سرحدوں پر بھارت اور افغانستان اسے مصروف عمل رکھ کر اس کے ساتھ ایک خوف ناک اور خطر ناک قسم کا کھیل کھیل رہے ہیں۔

لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ اگر ایک طرف بھارت نے پاکستان کو مختلف قسم کے دباؤں میں ڈال رکھا ہے تو دوسری طرف پاکستان نے بھی عالمی فارمز پر بھارت کو دباؤ میں لانے کی ایک بہترین حکمت عملی اپنارکھی ہے ، علاوہ ازیں پاکستان اقوام متحدہ کے رکن ممالک میں اپنے سفیروں کو متحرک کرکے ان کے ذریعہ پوری دنیا کے سامنے بھارت کا اصلی چہرہ بڑی مستعدی کے ساتھ دکھا رہا ہے۔

آپ یقین کریں کہ بھارت جب بھی اس قسم کے دباؤ میں ہوتا ہے تو وہ پاکستان کو مذاکرات کی میز پر لانے کا کھیل کھیلنا شروع کردیتا ہے ۔چنانچہ اس دباؤ کے وقت بھی اب جب بھارت نے پاکستان کو مذاکرات کی میز پر بلایا تو پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے بھارت کو فی الفور اور دو ٹوک جواب دیا گیا کہ: ’’ پھر مذاکرات میں کشمیر ہمارا بنیادی مسئلہ ہوگا، اگر اس شرط پر بھارت پاکستان کے ساتھ مذاکرات کرنا چاہتا ہے تو ویلکم پاکستان تیار ہے اور بات آگے کی جانب بڑھائی جاسکتی ہے ۔‘‘لیکن اس کے جواب میں بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ صرف سرحد پار دہشت گردی ، ممبئی ، پٹھان کوٹ حملوں اور متعلقہ ایشوز پر مذاکرات ہوسکتے ہیں لیکن مقبوضہ کشمیر کے مسئلہ پر کبھی بھی کسی قسم کے کوئی مذاکرات نہیں ہوسکتے ، نیز ایسی خبریں بھی گردش کر رہی ہیں کہ اب بھارتی حکومت اپنے تئیں یہ تہیہ کرچکی ہے کہ اب وہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے ساتھ کسی بھی قسم کے کوئی مذاکرات نہیں کرے گی ، جس کا واضح اور صاف مطلب یہ ہے کہ بھارتی حکومت مسئلہ کشمیر کا کوئی حل چاہتی ہی نہیں ہے۔

اُدھر دوسری جانب گزشتہ کئی دنوں سے مقبوضہ کشمیر میں کشمیری عوام کا احتجاج جاری ہے ۔ بھارتی فوج ان کے جذبۂ حریت کو دبانے کے لئے ظلم و ستم کا ہر حربہ استعمال کر رہی ہے ، یہاں تک کہ پیلٹ گنوں کے ذریعے انہیں جسمانی طور پر معذور کرکے اپنے تئیں نشان عبرت بنانے کی کوششیں کی جارہی ہے ، مگر جوں جوں کشمیری عوام پر بھارتی مظالم بڑھتے جا رہے ہیں ووں ووں کشمیری عوام کے جذبۂ حریت کو مہمیز مل رہی ہے اور ان کی تحریک میں کمی آنے کے بجائے مزید شدت آتی جارہی ہے۔

چنانچہ ایک جانب اگر مقبوضہ کشمیر میں کشمیری عوام نے کرفیوں اور دیگر پابندیوں کے باوجود بڑے جوش و خروش کے ساتھ پاکستان کا یوم آزادی منایا ، بھرپور ریلیاں نکالیں اور وادی میں خوب پاکستانی سبز ہلالی پرچم لہرائے تو دوسری جانب 15 اگست کو بھارت کے یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر مناکر پوری دنیا کے سامنے یہ بات واضح کردی کہ کشمیر کے زندہ دل اور غیور عوام بھارت کے ساتھ نہیں بلکہ پاکستان کے ساتھ ہی رہنا سہنا اور مرنا جیناپسند کرتے ہیں۔
 
Mufti Muhammad Waqas Rafi
About the Author: Mufti Muhammad Waqas Rafi Read More Articles by Mufti Muhammad Waqas Rafi: 188 Articles with 254036 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.