سب سے پہلے پاکستان کا مطلب سمجھیے - پھر کہیے کہ میرا پاکستان کیسا ہو ؟

میرا پاکستان کیسا ہو؟ سب سے پہلے پاکستان کا مطلب سمجھیے - پھر کہیے کہ میرا پاکستان کیسا ہو ؟ پاکستان کا مطلب کیا ------- لا الہٰ الا اﷲ کوئی شک نہیں پاکستان کلمے کا نام پر بنا کہ مسلمان آزادی سے اپنی مذہبی، معاشرتی، ثقافتی اور سیاسی زندگی گزار سکیں - میں سوچ رہا ہوں کہ جن مقاصد کے لیے پاکستان بنا ہم ان سے کوسوں دور ہو گے - مکمل اسلامی ریاست، انصاف، اخلاقی اقدار، مساوات وغیرہ ہماری کوتاہیوں اور غفلتوں کا شکار ہو گئے
 سب سے پہلے پاکستان کا مطلب سمجھیے - پھر کہیے کہ میرا پاکستان کیسا ہو ؟
پاکستان کا مطلب کیا ------- لا الہٰ الا اﷲ 
کوئی شک نہیں پاکستان کلمے کا نام پر بنا کہ مسلمان آزادی سے اپنی مذہبی، معاشرتی، ثقافتی اور سیاسی زندگی گزار سکیں - میں سوچ رہا ہوں کہ جن مقاصد کے لیے پاکستان بنا ہم ان سے کوسوں دور ہو گے - مکمل اسلامی ریاست، انصاف، اخلاقی اقدار، مساوات وغیرہ ہماری کوتاہیوں اور غفلتوں کا شکار ہو گۓ - وجہ ؟ ہم نصف صدی سے جشن آزادی بھی منا رہے ہیں اور ابھی تک سوچ رہے ہیں کہ پاکستان کیسا ہونا چاہے ؟ کبی ہم غور تو کریں کہ جب ہم نعرہ لگاتے ہیں کہ پاکستان کا مطلب کیا ------لا الہٰ الا اﷲ ----- لیکن اس کلمے کا مطلب، مقصد اور حقوق کیا ہیں ؟ کبی غور تو کریں کہ ہمارے پیارے نبی پاک صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم نے اس بارے کیا ارشاد فرمایا ، ملاحظہ کیجئے :" حضرت انس رضی ﷲ  عنہ حضور اکرم صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کلمہ توحید لا الہٰ الا اﷲ  ( محمّد رسول اﷲ ) کہنے والے کو ہمیشہ نفع دیتا ہے اور اس سے عذاب و بلا کو دفع کرتا رہتا ہے جب تک کہ اس کے حقوق سے بےپرواہی و استخفاف نہ کیا جائے ، صحابہ نے عرض کیا کہ اس کے حقوق سے بےپرواہی و استخفاف کیئے جانے کا مطلب کیا ہے؟ آپ صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ﷲ  کی نا فرمانیاں کھلے طور پر کی جائیں اور ان کو بند کرنے کی کوئی کوشش نہ کی جائے" (رواه الاصبہانی ترغیب )

ہم اس حدیث پاک کی روشنی میں ذرا اپنا جائزہ لیں ، کیا ہم یہ تقاضے پورے کر رہے ہیں ؟ ہم کی جگہ اگر میں کا لفظ استعمال کیا جائے تو زیادہ مناسب ہو گا کیونکہ ہم کا صیغہ استعمال کرنے سے بحیثیت ہم 'ہم' ہر بات دوسروں کیلیے کہتے یا سمجھتے ہیں کہ یہ بات دوسروں کے لیے کہی جا رہی ہے . حدیث بالا میں لا الہٰ الا اﷲ کا مطلب و فوائد واضح ہیں : اب آپ ہی ذرا انصاف سے فرمائیں کہ اس زمانے میں ﷲ  تعالیٰ کی نافرمانیوں کی کوئی انتہا ہے؟ اور اس کو روکنے یا بند کرنے کی کوئی کوشش ؟ ہر گز نہیں- ایسے خطرناک ماحول میں مسلمانو ں کا عالم میں موجود ہونا ہی اﷲ کا حقیقی انعام ہے، ورنہ ہم نے اپنی بربادی کے لیے کیا کیا اسباب پیدا نہیں کر لیے.

اگر اس کلمے کے معنی پر غور و عمل کیا جائے تو آج ہمارا شمار دنیا کی بہترین اقوام میں ہو- اس نعرے کا مطلب آزاد ، خود مختار اور عدل و انصاف پر مبنی ہمارے ملک کا منشور ہے یعنی دنیا کی بڑی سے بڑی طاقت ، کوئی جابر. کوئی آمر اس قابل نہیں کہ اس کے سامنے سر جھکایا جائے یہ صرف خدا کے حضور ہی جھکایا جا سکتا ہے.

پاکستان اسلامی نظام کے لیے بنا ، اس نظام کا ایک وہ حصہ جو ہم نے خود پر نافذ کرنا ہے اس کے لیے کسی قانون یا ائینی شق کی ضرورت نہیں ، مثلا ، ہم سچ بولیں، کسی کا دل نہ دکھائیں ، اچھے اخلاق اپنائیں ، خیالات پاکیزہ رکھیں، اپنے ماحول کو صاف رکھیں، نظم و ضبط اپنائیں، حلال کمائیں ،،،، وغیرہ

اسلامی نظام کا دوسرا حصہ :: تمام بنیادی حقوق اور نعمتیں جو مغرب کی غیر اسلامی حکومتوں نے اپنے عوام کو مہیا کی ہیں - اسلام ان کا سب سے بڑا مبلغ ہے. اب یہ ارباب اختیار کے کرنے کی ہیں، ان کو یہ ضرور سمجھ لینا ہو گا کہ یہ اقتدار عارضی ہے، سب ختم ہونے والا ہے اور پھر موت کے بعد اگلی دنیا کا سفر- تو پھر کیوں نہ اخلاص سے سب کچھ کر گزریں جو سب کے لیے فائدہ مند ہو- اس کے لیے سوچ کا بدلنا ضروری ہے. ہر آدمی ترقی چاہتا ہے، ترقی سوچ کے بغیر ممکن نہیں، جو معاشرہ اپنی سوچ کو بلند نہیں کرتا، وسیع و خوبصورت نہیں کرتا وہ ترقی نہیں کرتا-

اسلامی نظام کا تیسرا حصہ ::: "ارکان اسلام" جس پر ہم زور دیتے چلے آرہے ہیں، لیکن اسلام کے بنیادی اصول جن پر اجماع امت ہے ان کے نفاذ کے ضمن میں وہ جوش و ولولہ نظر نہیں آیا . اسلام کے نام پر قائم ملک میں اسلامی اقدار کیوں نہیں کہ ہماری بنیاد ایمان اور ایمان کی بنیاد " اسوہ حسنہ" جو ہمارا آئیڈیل ہے اس سے روگردانی کئیے ہوۓ ہیں :
واۓ ناکامی متائے کارواں جاتا رہا !!
کارواں کے دل سے احساس زیاں جاتا رہا

زیور علم سے اقوام کا عروج ، ستاروں پر کمند سے لیکر دور حاضر کے کرشمے اپنی مثال آپ، جس سے اپنی نسلوں کو معیاری جدید نصاب دے کر بام عروج پر پہنچانا ، ہم منتظر ہیں تعلیمی اداروں میں ، کتابوں میں ایسا مواد ہو اور ساتھ اساتذہ کا کردار –

آئیے داخلی اصلاح کے عمل میں اپنا کردار ادا کریں::
سب سے پہلے کلمے کا حق ادا کرتے ہیں پھر مزہ ہے زندگی کا، یہ اصلاح کا نظام گویا سماج کا اخلاقی چیک (Check ) ہے جہاں یہ نظام قائیم ہو گا وہاں اجتمائی اخلاقیات موجود رھیں گی.. امر بالمعروف اسلام کا ایک مستقل اصول ہے، یعنی باہمی زندگی میں اچھی باتوں کی تلقین اور منکرات سے روک- اس نظام کو قائیم کرنا چاہیے ورنہ مسلم سماج کا اس سے خالی ہونا پورے معاشرے کو خدا کے عذاب کا مستحق بنا دیتا ہے - قرآن کہتا ہے: " جب تک کسی قوم میں مصلحوں ہوں گے عذاب نہیں آے گا" احکم الحاکمین کا فرمان:
"اور تم میں سے ایک ایسی جماعت کا ہونا ضروری ہے جو خیر کی طرف بلائےاور نیکی کا حکم کرے اور برائی سے روکا کرے ، ایسے لوگ پورے کامیاب ہیں"( پ ٤-ع٢)

اس میں کوشش یہ ہو،احسن طریقے سے نیکی کی ترغیبات، برے افراد کا سختی سے محاسبہ، حقدار کو حق دلوانا، بالفرض عملی کاروائی کا موقع نہ ہو تو کم از کم زبان سے، قلم سے غلط کار کی کھلی مذمت کریں- مسلم معاشرے میں اھل افراد خرابیوں پر ایسا نہ کریں وہ بلا شبہ مجرم ہیں- خدا کو وہ دین مطلوب ہے جو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے ساتھ ہو نہ کہ وہ دین جو اس کے بغیر ہو - پھر یہ ہو گا ====== پاکستان کا مطلب ===== اور کلمے کا مطلب اور حق کی ادائیگی آیئے وطن و دین سے محبت کریں - دین ہوگا اﷲ خوش ہونگے ، اﷲ خوش ہونگے تو دنیا اور آخرت دونوں سنوریں گی.
Muhammad Waseem Naeem
About the Author: Muhammad Waseem Naeem Read More Articles by Muhammad Waseem Naeem: 3 Articles with 4631 views I'm a simple, passionate and sincere person.. View More