اصطلاحات حج وعمرہ

حج و عمرہ کے مسائل میں کچھ عربی کے اصطلاحات استعمال ہوتے ہیں، ان کی تشریح مندرجہ ذیل ہے۔
استلام:۔حجر اسود کو بوسہ دینااور ہاتھ سے چھونایا حجر اسود اور رکن یمانی کو صرف ہاتھ لگانا۔
اضطباع:۔احرام کی چادر کو داہنی بغل کے نیچے سے نکال کر بائیں کندھے پر ڈالنا۔
طواف:۔بیت اﷲ کے چاروں طرف سات چکر مخصوص طریقے سے لگانا۔
شوط:۔بیت اﷲ کے چاروں طرف ایک چکر لگانا۔
رمل:۔طواف کے پہلے تین چکروں میں اکڑ کر شانہ ہلاتے ہوئے قریب قریب قدم رکھ کر ذرا تیزی سے چلنا۔
مطاف:۔بیت اﷲ کے چاروں طرف طواف کرنے کی جگہ،جس میں سنگ مرمرلگا ہوا ہے۔
رکن یمانی:۔بیت اﷲ کے جنوبی مغربی گوشہ کو کہتے ہیں،کیونکہ یہ یمن کی جانب ہے۔
مقام ابراہیم:۔یہ جنتی پتھر ہے،حضرت ابراہیمؑ نے اس پر کھڑے ہوکر بیت اﷲ کوبنایاتھا۔مطاف کے مشرقی کنارے پر ممبر اور زمزم کے درمیان جالی دار قبہ میں رکھاہواہے۔
ملتزم:۔حجر اسود اور بیت اﷲ کے دروازے کے درمیا ن کی دیوار جس پر لپٹ کر دعا مانگنا مسنون ہے۔
زمزم:۔مسجد حرام میں بیت اﷲ کے قریب ایک مشہور چشمہ ہے،جواب کنوئیں کی شکل میں ہے۔جس کو حق تعالیٰ نے اپنی قدرت سے اپنے نبی حضرت اسماعیل ؑ اور ان کی والدہ محترمہ کے لیے جاری کیاتھا۔
دم:۔احرام کی حالت میں بعض ممنوع افعال کرنے سے بکری وغیرہ ذبح کرنی واجب ہوتی ہے اس کو دم کہتے ہیں۔
آفاقی:۔وہ شخص ہے جو میقات کی حدود سے باہر رہتا ہو ،جیسے پاکستانی،مصری وغیرہ۔
تلبیہ:۔لبیک پورا پڑھنا۔(لبیک اللھم لبیک ،لبیک لا شریک لک لبیک، ان الحمد والنعمۃ لک و الملک ، لا شریک لک)
اےّام تشریق:۔ذی الحجہ کی گیارہویں،بارہویں اور تیرہویں تاریخیں اےّام تشریق کہلاتی ہیں۔
اےّام نحر:۔دس ذی الحجہ سے باہویں ذی الحجہ تک۔
جمرات:۔منیٰ میں تین مقام ہیں جن پر قد آدم کے برابر ستون بنے ہوئے ہیں یہاں پر کنکریاماری جاتی ہیں،ان میں سے جو مسجد خیف کے قریب مشرق کی طرف ہے اس کو جمرۃ الاولیٰ کہتے ہیں،اور اس کے بعد مکہ مکرمہ کی طرف درمیان والی کو جمرہ الوسطیٰ ،اور اس کے بعد والے کو جمرۃ الکبریٰ اورجمرۃ العقبہ کہتے ہیں۔
رمی:۔کنکریاں پھینکنا یا مارنا۔
سعی:۔صفاومروہ کے درمیان مخصوص طریقے سے سات چکر لگانا۔
مروہ:۔بیت اﷲ کے مشرقی شمالی گوشہ کے قریب ایک چھوٹی سی پہاڑی ہے ،جس پر سعی ختم ہوتی ہے۔
میلین اخضرین:۔صفا ومروہ کے درمیان مسجد حرام کی دیوار میں دو سبز ٹیوب لائٹ لگی ہوئی ہیں،جن کے درمیان سعی کرنے والے دوڑ کر چلتے ہیں۔
عرفات یا عرفہ:۔مکہ مکرمہ سے تقریباً نو میل مشرق کی طرف ایک میدان ہے جہاں پر حاجی لوگ نویں ذی الحجہ کو ٹہرتے ہیں۔
یوم عرفہ:۔نویں ذی الحجہ جس روز حج ہوتا ہے تو حاجی لوگ عرفات میں وقوف کرتے ہیں۔
موقف:۔ٹہرنے کی جگہ۔(حج کے افعال میں اس سے مراد میدان عرفات یا مزدلفہ میں ٹہرنے کی جگہ ہوتی ہے۔)
وقوف:۔وقوف کے معنیٰ ٹہرنا۔اور احکام حج میں اس سے مراد میدان عرفات یا مزدلفہ میں خاص وقت میں ٹہرنا۔
میقاتی:۔میقات کا رہنے والا۔(میقات وہ مقام ہے جہاں سے مکہ مکرمہ جانے والے کے لیے احرام باندھنا واجب ہے۔)
حرم:۔مکہ مکرمہ کے چاروں طرف کچھ دور تک زمین حرم کہلاتی ہے،اس کے حدود پر نشانات لگے ہوئے ہیں اس میں شکار کھیلنا،درخت کاٹنا،۔۔۔۔۔وغیرہ حرام ہیں۔
حل:۔حرم کے چارون طرف میقات تک جو زمین ہے وہ حل کہلاتی ہے کیونکہ اس میں وہ چیزیں حلال ہیں جو حرم کے اندر حرام تھیں۔
حلق:۔سر کے بال منڈانا۔
قصر:۔بال کتروانا۔
حطیم:۔بیت اﷲ کے شمالی جانب بیت اﷲ سے متصل قد آدم کے برابر دیوار سے کچھ حصہ زمین کا گھرا ہوا ہے اس کو حطیم اور حطیرہ کہتے ہیں۔جناب رسول اﷲ ﷺ کو نبوت ملنے سے ذرا پہلے جب خانہ کعبہ کوقریش نے تعمیر کرناچاہاسب نے یہ اتفاق کیا کہ حلال کمائی کا مال اس میں صرف کیاجائے لیکن سرمایہ کم تھااس وجہ سے شمال کی جانب اصل قدیم بیت اﷲ میں سے تقریباً چھ گز شرعی جگہ چھوڑ دی ۔اس چھٹی ہوئی جگہ کو حطیم کہتے ہیں۔اصل حطیم چھ گز شرعی کے قریب ہے اب کچھ احاطہ زائد بنا ہوا ہے ۔
(معلم حجاج ،صفحہ۶۸/ احکام حج،صفحہ ۸/ مسائل رفعت قاسمی،جلد۵،صفحہ۲۷،۲۸،۲۹)
Rizwan Ullah Peshawari
About the Author: Rizwan Ullah Peshawari Read More Articles by Rizwan Ullah Peshawari: 162 Articles with 211928 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.