پیلٹ گن، پاوا شلزکی تباہی

مہلک اسلحہ اور زہریلی گیسوں نے ہزاروں کی تعددا میں نہتے کشمیریوں کو معذور بنا دیا ہے۔ ان میں کم عمر لڑکوں اور خواتین کی زیادہ تعداد شامل ہے۔ اس کے باوجود کشمیریوں کے عزم اور حوصلے بلند ہیں۔ برستی بارش میں بھی وادی کے عوام بھارت کے خلاف جلوس نکال رہے ہیں۔ احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں۔ آج مسلسل ہڑتال اور کرفیو53ویں دن میں داخل ہو چکا ہے۔ رات کا کرفیو اور بندشیں بھی سخت ہیں۔ بھارتی اہلکار منظم انداز میں مکانوں اور گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کر رہے ہیں۔ وہ بندوق کے بٹھوں، پتھروں اور ڈنڈوں سے عمارتوں اور گاڑیوں کے شیشے توڑ رہے ہیں۔انہیں اس کی کھلی اجازت ملی ہوئی ہے۔ سول انتظامیہ مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ سارا کنٹرول بھارتی فوج اور نیم فوجی دستوں نے سنبھال رکھا ہے۔ وادی میں عملاً مارشل لاء نافذ ہے۔کشمیریوں کے قتل عام کے لئے سی آر پی ایف کی مدد کو بی ایس ایف پہنچ چکی ہے۔ ہزاروں اہلکار تعلیمی اداروں میں داخل ہو گئے ہیں۔ سکولوں کی عمارتوں پر قبضہ کر لیا ہے۔

کرفیو اور قدغن ، بارش کے دوران بھی ہڑتال اور مظاہروں نے زندگی مفلوج کر دی ہے ۔ لوگ گھروں میں محصور ہیں۔ شہروں اور دیہات میں تمام تعلیمی ادارے بند ہیں۔ فوجی اہلکار شبانہ چھاپے مار رہے ہیں۔ گرفتاریاں ہو رہی ہیں۔ یہاں تک کہ بچوں کو بھی حراست میں لیا جار ہا ہے۔ گھریلو توڑ پھوڑ اور عوام پر تشدد میں بھی کمی نہیں آئی ہے۔ ریاستی دہشت گردی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ سول انتظامیہ نے کرفیو کے باوجود دفعہ 144نافذ کر رکھا ہے جس کے تحت4یا اس سے زیادہ افراد ایک جگہ جمع نہیں ہو سکتے ہیں۔
بھارتی وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ کے اعلان کے باوجود پیلٹ گن کا استعمال ہو رہا ہے۔ مزید کشمیریوں کو آنکھوں سے محروم کرنے کا سلسلہ دراز کیا گیا ہے۔ پیلٹ کے متبادل کے طور پر ایک انتہائی مہلک اسلحہ پاوا شلز استعمال کرنے کا اعلان کیا جا رہا ہے۔ جب کہ پاوا شیلز پہلے ہی وادی کے عوام پر آزمائے جا رہے ہیں۔ بھارت نے اپنے پاس موجوس ہر قسم کا مہلک اسلحہ کشمیریوں کے خلاف استعمال کیا ہے۔ یہاں تک کہ خراب اور زائد المیعاد اسلحہ بھی استعمال ہو رہا ہے۔ بھارتی نوجوانوں کو فورسز میں بھرتی کرنے کے بعد سیدھا وادی میں لایا جا رہا ہے۔ بھارت نے کشمیر کو ٹریننگ سنٹر میں تبدیل کر دیا ہے جہاں اس کے رنگروٹ عوام کو نشانہ بنا کر اسلحہ کی تربیت حاصل کر رہے ہیں۔ اس کا اعتراف سی آر پی ایف کے سربراہ نے خود کیا ہے۔ کشمیریوں کو ریاستی دہشت گردی اور پیلٹ گن کا نشانہ بنانے کے خلاف ایمنسٹی انٹرنیشنل اور دیگر عالمی فورمز کی تنقید کے بعد متبادل ہتھیار آزمانے کا اعلان کیا گیا ہے۔ پاوا شیل مدھیہ پردیش کی گوالیار اسلحہ فیکٹریوں میں تیار کئے جاتے ہیں۔ کشمیریوں پر نئے نئے مہلک ہتھیار آزمائے جا رہے ہیں۔ پاوا شیلز بھی پہلے سے وادی کے عوام پر استعمال ہوئے ہیں۔ یہ آنسو گیش شیل کا متبادل شیل ہے جس میں مہلک گیسیں بھری ہوتی ہیں۔ جو پھٹتے ہی آنسو لانے کے ساتھ ہی انسان کو بے حوش کر دیتی ہیں۔ سی آر پی ایف نے تقریباً ایک ہزار پاوا شیل گزشتہ 52دنوں میں کشمیریوں پر استعمال کئے ہیں۔ ریاستی ہائی کورٹ میں بھی اس کا اعتراف کیا گیا ہے۔ عدالت میں بار ایسی ایشن نے مفاد عامہ کی عرضی داخل کی ہوئی ہے جس میں پیلٹ اور دیگر مہلک اسلحہ اور گیسوں کے استعمال پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ بھارتی فورسز کشمیریوں پر پیلٹ گن سمیت ہزاروں کی تعداد میں ٹیر سموک شیلز، ٹیر سموک گرینیڈ،سٹن شیلز، سٹن گرینیڈ، ربر گولیاں، پلاسٹک پیلٹس، ملٹی بیٹن کاٹریج، ڈائی مارکر گرینیڈز، سٹینگر گرینیڈز وغیرہ استعمال کئے ہیں۔ عدالت میں ان کی تفصیلات پیش کی گئی ہیں۔

وزیراعظم نواز شریف نے مسلہ کشمیر دنیا میں اجاگر اور بھارتی مظالم بے نقاب کرنے کے لئے ارکان پارلیمنٹ کو روانہ کرنے کا درست اور بروقت فیصلہ کیا ہے۔اس سے پہلے دفتر خارجہ نے دو بار سلامتی کونسل کے مستقل رکن ممالک اور یورپین یونین کے اسلام آباد میں سفارتی مشنز کو کشمیر اور بھارتی دہشت گردی پر بریفنگ دی ہے۔ اس پر بھارت سیخ پا ہو رہا ہے۔ان کے وزیر مملک خارجہ ایم جے اکبر نے کشمیر کو پاک بھارت دو طرفہ مسلہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ پاکستان مسلے کو انٹرنیشنلائز نہ کرے۔ وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے ارکان پارلیمنٹ کی دنیا کے اہم دارالحکومتوں کی طرف روانگی پر بھی وہ طنز کر رہے ہیں کہ یہ سب ارکان کی مفت میں سیر وتفریح کے سوا کچھ بھی نہیں۔ یہ اب وزیراعظم کے نامز د ایلچی ارکان پر انحصار ہو گا کہ وہ ایم جے اکبر کی طنز کا عملاً کیا جواب دیں گے۔نامز ارکان پارلیمنٹ کو فوری طور پر روانہ ہو کر بھارتی جارحیت اور انسان دشمنی کو بے نقاب کرنا چاہیئے۔ جب کہ جموں و کشمیر میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ریفرنڈم کے لئے بھارت پر عالمی دباؤ ہی بھارتی ہٹ دھرمی کا ردعمل ہو سکتا ہے۔

نریندر مودی کے ’’انسانیت، جمہوریت اور کشمیریت ‘‘کے نعرے کھوکھلے ثابت ہو رہے ہیں۔ کیوں کہ بھارت کی ریاستی دہشت گردی جاری ہے۔ کشمیریوں کا قتل عام بھی جاری ہے۔ مہلک اسلحہ کا استعمال بند کرنے کے بجائے متبادل اسلحہ آزمایا جا رہا ہے۔ نریندر مودی آل انڈیا ریڈیو پر ایک ماہانہ براہ راست پروگرام ’’من کی بات‘‘ کر رہے ہیں۔ اس پروگرام میں بھی نریندر مودی نے دھمکیوں کا سلسلہ جاری رکھا ۔ بھارتی وزیراعظم ریاستی تشدد کو بند کرنے کے بجائے کشمیر میں معصوموں کو تشد د کے لئے اکسانے کا الزام لگا رہے ہیں۔ جب کہ بھارتی ریاستی دہشتگردی اور قتل عام پالیسی ہی کشمیری عوام کو جدوجہد جاری رکھنے اور سڑکوں پر آنے پر مجبور کر رہی ہے۔ بھارتی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ کشمیریوں کو تشدد پر اکسانے والوں کو حساب دینا ہو گا۔ جب کہ کشمیری بھارت سے نسل کشی اور قتل عام کا حساب مانگ رہے ہیں۔ نریندر مودی دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کی کشمیر پالیسی’’ وحدت اور شفقت ‘‘پر قائم ہے۔ بھارت کی’’ تمام سیاسی پارٹیاں کشمیر کے معاملے پر متحد، یک زبان اور ثابت قدم ‘‘ہیں۔ یہ بھی نریندر مودی کا ایک طنز ہے۔
 
پاکستان کی تمام پارٹیاں کب کشمیر پر متحد، یک زبان اور ثابت قدمی کا مظاہرہ کریں گی۔ ابھی تک ایسا کچھ بھی نظر نہیں آیا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ بھارت کی دھمکیوں اور طنز کے بعد اس طرف کچھ توجہ دی جائے۔ نریندر مودی کا کہنا ہے کہ کشمیر میں جانوں کا ضیاں ہمارا اپنا اور بھارت کا نقصان ہے۔ یہ وہ بخوبی جانتے ہیں کہ وہ جھوٹ بول رہے ہیں۔ کشمیری بھارت کے کبھی اپنے نہیں تھے۔ کشمیریوں نے کبھی بھارت کو اپنا تسلیم نہیں کیا۔ اس کی سزا بھارتی حکمرا ن اور اس کی فوج کشمیریوں کو دے رہی ہے۔ اب تو بھارت کو کبھی اپنا تسلیم کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ یہ نسل کشی اور قتل عام بھی اسی وجہ سے بھارت نے جاری رکھا ہوا ہے۔ محبوبہ مفتی یا شیخ عبد اﷲ خاندان صرف اقتدار اور کرسی سے غرض رکھتا ہے۔ یہ بھارت کو اپناکندھا پیش کر کے اس کے بدلے میں اقتدار کی بھیک مانگتے ہیں۔ یہ اقتدار انہیں فراڈ انتخابات سے مل جاتا ہے۔اس اقتدار کو قائم رکھنے کے لئے کشمیریوں پر پیلٹکی بوچھاڑ ہو یا پاوا شیلز کی بارش کی جائے، انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ہو سکتا ہے آزاد کشمیر کے حکمران اس تاثر کو غلط ثابت کرنے کی کوشش کریں گے۔جو تاثر مقبوضہ کشمیر کے کٹھ پتلی حکمرانوں نے پیدا کیا ہے۔
Ghulamullah Kyani
About the Author: Ghulamullah Kyani Read More Articles by Ghulamullah Kyani: 710 Articles with 485058 views Simple and Clear, Friendly, Love humanity....Helpful...Trying to become a responsible citizen..... View More