مردم شماری ایک آئینی تقاضا
(Syed Muhammad Ishtiaq, Karachi)
مردم شماری ایک آئینی تقاضا ہے لیکن
بدقسمتی سے ہمارے ملک میں آئین کی مکمل پاسداری کبھی بھی نہیں کی
گئی۔1998میں آخری دفعہ مردم شماری ہوئی تھی اس کے بعد سے اب تک کوئی مردم
شماری عمل میں نہیں آئی ہے چند دن قبل حکومت کی جانب سے خصوصی معاون برائے
قانون بیرسٹر ظفر اﷲ خان نے سپریم کورٹ کو مردم شماری کے حوالے سے آگاہ
کیاکہ مردم شماری پر وفاق اور صوبوں کو مل کر فیصلہ کرنا ہے ،صوبوں کے
اتفاق رائے کے بغیر مردم شماری نہیں کرائی جاسکتی،صوبوں کے مطالبے پر ہی
مردم شماری کو آگے بڑھایا گیا ہے، سندھ ا ور بلوچستان نے افغان مہاجرین کے
ہوتے ہوئے مردم شماری سے انکار کیا ہے، مردم شماری فوج کی نگرانی میں بھی
کرانے کا مطالبہ ہے جس کے لئے 378000 فوجیوں کی خدمات درکار ہونگی جب کہ
فوج اس وقت ضرب عضب میں مصروف ہے ،مردم شماری پر اختلافات ختم کرنے کے لئے
مشترکہ مفادات کونسل بہترین فورم ہے ،انہوں نے یہ بھی مزید فرمایاکہ تمام
مسائل کے باوجود مردم شماری کرانا حکومت کی آئینی ذمّہ داری ہے اور آئین
میں مزید تاخیر کی گنجائش نہیں ہے ،حکومت نے سپریم کورٹ سے مارچ2017میں
مردم شماری کرانے کا وعدہ کیا ۔مرد م شماری کسی بھی ملک کی سماجی،اقتصادی
اور معاشی ترقی میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے مردم شماری عمل میں آنے کے
بعد ہی کوئی حکومت ملک کی ترقی کے لئے ٹھوس منصوبہ بندی کرنے کے قابل ہوتی
ہے۔ عرصہ دراز سے مردم شماری نہ ہونے کی وجہ سے ملک سماجی،معاشی اور
اقتصادی مسائل کا گڑھ بن چکا ہے بچوں کی اکثریت بنیادی تعلیم سے محروم ہے
اسپتالوں میں مریضوں کے لئے دواؤں سے لے کر بستر تک دستیاب نہیں ہیں
پسماندہ علاقوں میں تعلیم اور صحت کی بنیادی سہولیا ت کا شدید فقدان ہے
شہروں سے لے کر دیہات تک نئے سڑکوں کی اور بعض جگہوں پر مرمت کی ضرورت ہے ۔
مردم شماری کے اعداد و شمار کی روشنی میں ہی وفاقی حکومت کے لئے یہ ممکن
ہوتا ہے کہ مالی وسائل کی صوبوں میں منصفانہ تقسیم کرے تاکہ ہر صوبہ آبادی
کے تناسب کے اعتبار سے شہری اور ضلعی سطح پر عوام کو صحت اور تعلیم کی
بنیادی سہولیات مہیا کرے،روزگار کے مواقع پیدا کرے،سفری سہولیات کو آسان و
آرام دہ بنائے، سڑکوں کی تعمیر اور مرمت کا کام کرے اس کے علاوہ عوام کی
رہائشی سہولیات کا بھی جائزہ لے جس میں گیس ،بجلی اور پانی بنیادی اور سب
سے اہم ضروریات ہیں۔ ا س لئے اب یہ حکومت وقت کی ذمہ داری ہے کہ سپریم کورٹ
سے کئے گئے وعدے کو عملی جامہ پہنانے کے لئے فوری طور پر مشترکہ مفادات
کونسل کا اجلاس بلائے اور صوبوں کے جائز تحفظات کو دور کرے افغان مہاجرین
کی واپسی کو یقینی بنایا جائے یا ان کو مہاجر کیمپس تک محدود کرکے مردم
شماری کرالی جائے، 2018 عام انتخابات کا سال ہے ،اس لئے انتخابات سے قبل
شفاف مردم شماری وقت کا تقاضا ہے ،اگر انتخابات سے قبل شفاف مردم شماری نہ
کی گئی تو ملکی اور بین الاقوامی رائے عامّہ عام انتخابات کی شفافیت اور
بنا ء مردم شماری کے انتخابات کی ضرورت اور افادیت پر سوال اُٹھاسکتیں ہیں،
مردم شماری فوج کی نگرانی میں ہو،یہ مطالبہ غیر آئینی ہے کیونکہ مردم شماری
کرانا حکومتوں کا کام ہوتاہے،فوج اس وقت ملک میں ضرب عضب میں مصروف ہے، فوج
کو اگر مردم شماری کے عمل میں شریک کیا گیا تو دہشت گردوں اور انتہا پسندوں
کی کمر ،جو کہ ٹوٹ چکی ہے دوبارہ سر اٹھانے کا موقع مل سکتا ہے۔ جیسا کہ
بیرسٹر ظفر اﷲ خان صاحب نے فرمایا ہے کہ آئینی طور پر مردم شماری پر مزید
تاخیر کی گنجائش نہیں ہے،لہٰذا حکومت وقت فوری طور پر ٹھوس منصوبہ بندی
کرکے آئندہ مارچ تک مردم شماری کو یقینی بنائے۔ |
|