ARTICLES
Recent Articles
Most Viewed Articles
Most Rated Articles
Featured Articles
Featured Articles - English
Interviews
Featured Writers
Article Contests
HamariWeb Writers Club
E-Books
Post your Article
NEWS
BUSINESS
MOBILE
CRICKET
ISLAM
WOMEN
NAMES
HEALTH
SHOP
More
SHOP
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Calculators
Blogs
Directory
Weather
MyPage
Photos
Urdu Editor
Travel & Tours
Articles
Recent Articles
Most Viewed Articles
Most Rated Articles
Featured Articles
Featured Articles - English
Interviews
Featured Writers
Article Contests
HamariWeb Writers Club
E-Books
Post your Article
NEWS
BUSINESS
MOBILE
CRICKET
ISLAM
WOMEN
NAMES
HEALTH
More
SHOP
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Calculators
Blogs
Directory
Weather
MyPage
Photos
Urdu Editor
Travel & Tours
Home
Urdu Articles
Politics Articles
اقبال ہم شرمندہ ہیں
(Azhar Hussain, )
اﷲ تعالٰی پاکستان پر رحم فرمائے ۔ ہم ایک ایسے دورِ ستم سے گزررہے ہیں جب تاریخی سچائیوں میں ڈنکے کی چوٹ پر جھوٹ کا رنگ ملایا جارہا ہے۔ عالم اور جاہل کا فرق ختم ہورہا ہے۔ دوست اور دشمن کی سمجھ نہیں آرہی ۔خفیہ اداروں کی قانون شکنی پر بھارتی ایجنٹ قرار دیا جاتا ہے۔سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کے مقدمے کوملکی مفاد کے منافی قرار دینے والوں سے بحث کی جائے تو دلیل کا جواب دلیل سے دینے کی بجائے دھمکی دی جاتی ہے لیکن اگر آپ اِسی اسلامی جمہوریہ پاکستان میں قائداعظم اور علامہ اقبال کو متنازعہ بنانے کی کوشش کریں تو روشن خیالی کے سرٹیفیکیٹ ملتے ہیں ۔ بہت سے مغربی اور بھارتی مصنفین قائداعظم کی سیاست کے ابتدائی دور کوبنیاد بنا کر ان کے اسلام اور پاکستان کے رشتے کو متنازعہ بنانے کی کوشش کر چکے ہیں۔یہی کچھ شاعرِ مشرق علامہ اقبال کے ساتھ بھی ہوا لیکن افسوس کہ ہمارے کچھ دانشور مغربی و بھارتی مصنفین کی تعصب اور بددیانتی پر مبنی تحریروں کو تاریخی حقائق کے طور پر پیش کرکے یہ رونا روتے ہیں کہ نصابی کتب میں اصل تاریخ نہیں پڑھائی جارہی۔
ایک سابق رکن قومی اسمبلی نے روزنامہ جنگ میں 29 مارچ 2014 ء کو شائع ہونے والے کالم میں علامہ اقبال پر بے بنیاد الزام لگا دیا ہے۔فرماتے ہیں کہ غریبوں کی حمایت اور دردمندوں ،ضعیفوں سے محبت کرنے کے دعویدار اقبال کی شاعری 1919 ء میں جلیانوالہ باغ کے سانحے پر خاموش نظر آتی ہے۔جناب نے علامہ اقبال کو بالواسطہ طور پر " کج فہم" قرار دیا اور کہا ہے کہ شاعرِ مشرق نے اپنے کلام میں مردِ مومن کی بات تو کی لیکن انہوں نے انگریزوں سے سرَ کا خطاب بھی قبول کیا اور پھر یہ دعویٰ بھی کر دیا کہ برطانوی راج نے مسلم لیگ کو کانگریس کے خلاف استعمال کیا ۔جناب نے 1930ء میں علامہ اقبال کے خطبہ الہٰ آباد پر بھی تنقید کی اور اِنہیں صرف ہندوستان نہیں بلکہ پنجاب کی تقسیم کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے آج کے پاکستان کے تمام مسائل علامہ اقبال کے کھاتے میں ڈال دئیے۔
جناب نے 1930 ء سے پہلے سرَعلامہ محمد اقبال کی ذات پر بلا جواز تنقید کی ہے۔ 1930 ء کے بعد تصورِ پاکستان کے خالق علامہ اقبال کو بالکل نظر انداز کر دیا ہے۔ اقبال پر یہ الزام بالکل بے بنیاد ہے کہ وہ سانحہ جلیانوالہ باغ پر خاموش رہے۔ ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی اپنی کتاب " علامہ اقبال شخصیت اور فن" میں لکھتے ہیں کہ اقبال کو اپنی والدہ محترمہ سے بہت محبت تھی۔ نومبر 1914 ء میں والدہ کی وفات نے انہیں کافی پریشان اور اداس کر دیا ۔انہوں نے دنیاوی معاملات میں دلچسپی بہت کم کر دی ۔ حقیقت یہ بھی ہے کہ وہ بانگِ درا کی اشاعت کے بعد اسرارِ خودی اور پھر رموزِ خودی کی ترتیب میں مصروف رہے لیکن جب بھی موقع ملا جلسے جلوس میں شریک بھی ہوئے اور جب بھی موقع ملا سانحہ جلیانوالہ باغ پر تنقید بھی کرتے رہے۔
30 نومبر 1919 ء کو باغِ بیرون موچی گیٹ لاہور میں ایک جلسہ ہوا جہاں تقریر کرتے ہوئے اقبال نے کہا" ہم کیوں کسی کے سامنے شکایت کریں ہمیں خدا کے سامنے شکایت کرنی چاہیے ۔ خوشامد اور منت سماجت سے کبھی کچھ نہیں ملتا خدا کے سِوا کسی اور کی اطاعت ہمارے لئے واجب نہیں"۔
ہمیں اپنے آپ کو اور معاشرے کو درست کرنا ہے اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہم ترقی کریں ہمیں اپنے محسنوں کی قدر کرنی پڑے گی اور کرنی بھی چاہیے۔ جہاں تک میڈیا، صحافت ، دانشور، لڑتے جھگڑتے ٹاک شوز ، دلیل ، احترام ،دردمندی سے خالی صرف ریٹنگ کے لئے ہر عقیدے ، ہر روایت کو مسلسل کچل رہے ہیں۔
ہماری پستی کی ایک وجہ فرقہ پرستی ، لسانی و گروہی نفاق بھی ہے جو برادری ازم ، ادارہ ازم ، زبان ، نسل ، عقیدہ الغرض ہر سطح پر ہم میں پایا جاتا ہے۔ اقبال فرماتے ہیں۔
منفعت ایک ہے اس قوم کی نقصان بھی ایک
ایک ہی سب کا نبی ﷺ ، دین بھی ،ایمان بھی ایک
حرم ِپاک بھی ، اﷲ بھی ، قرآن بھی ایک
کچھ بڑی بات تھی ہوتے جو مسلمان بھی ایک
فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں
کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں؟
ایک افسوسناک حقیقت یہ بھی ہے کہ حکمرانوں اور ان کے خاندانوں کے پروٹوکول اور حفاظت کے لئے روزانہ کروڑوں روپے کا خرچ آتا ہے اور اتنا نہیں کہ اقبال کے یوم پیدائش 9 نومبر کو اُن کی رہائش گاہ پر سرکاری طور پر کوئی تقریب ہی منعقد کر دی جائے۔
جہاں تک اقبال کی پیدائش کا تعلق ہے تو 9 نومبر کو پورے ملک میں عام تعطیل ہوا کرتی تھی جس میں پوری دنیا کو ایک پیغام جاتا تھا کہ ہم اپنے محسنوں کو کس قدر محبت سے یاد رکھتے ہیں جو حال ہی میں حکمرانوں نے ختم کر دی اور اقبال کی وفات کی تعطیل حکمران پہلے ہی ختم کر چکے تھے ۔کالم کادامن تنگ ہے میں اپنے الفاظ کو سمیٹتے ہوئے کہتا ہوں کہ اقبال کا مردِ مومن بے تیغ لڑتا اور آتش ِ نمرود میں کودتا ہے اور اقبال سے نفرت کی اصل وجہ یہ ہے کہ وہ عاشقِ رسول ﷺ تھے اور آخر میں بس اتنا ہی کہوں گا کہ اقبال آج ہم بہت شرمندہ ہیں ۔بہت شرمندہ ہیں۔
Comments
Print
PREVIOUS
پاکستان ہی کیوں؟؟؟
NEXT
نیا میئر کراچی مزار قائد پر حاضری نہ دے سکا
About the Author:
Azhar Hussain
Read More Articles by
Azhar Hussain
:
5 Articles with 4287 views
»
i am a writer and student
..
View More
Recent
Politics
Articles
پاکستان مسلم لیگ ن کی بچگانہ سیاست
عثمان بزدار، کم گفتار۔۔۔۔ کارکردگی شاندار
ماو نواز حملہ: میں الزام اس کو دیتا تھا قصور اپنا نکل آیا
پہلے کشمیر پھر تجارت ۔
خواتین کے مسائل اور لو جہاد کا ڈھکوسلہ
View all Politics Articles
Most Viewed
(
Last 30 Days
|
All Time
)
ایمان ڈول جائیں گے
شکریہ جسٹس قاضی فائز عیسی
اپنی اپنی جنگ
مزدور طبقہ کی بھی سیاسی پارٹی ہونی چاہئے
چین کی زمینی اور خلائی حملوں میں فوقیت
جمہوریت اور عدم برداشت
قرار داد پاکستان اور قیام پاکستان کا مقصد
Musharraf Era, Martial Law and Major Reforms:
لال مسجد آپریشن کی کہانی تصویروں کی زبانی
بھارتی جاسوس کلبھوشن کو پکڑنےوالے کیپٹن قدیر شہید کی داستان
قوم کا ہیرو - ڈاکٹر عبدالقدیر خان
اتحادِ امت
02 Sep, 2016
Views: 691
Comments
آپ کی رائے
very nice
By:
Azhar Hussain, Islamabad
on Sep, 07 2016
Reply
0
Please Wait Submitting Comments...