خیبر پختون خواہ اسمبلی کو مبارک ہو
(Saeed Ullah Saeed, Sawat)
فضل سبحان(حقیقی کردار کا فرضی نام) کاتعلق
کراچی سے تھااوروہ چند برس پہلے انتقال کرگئے ہے۔یہ 2001یا 2002کی بات ہے
جب وہ اورنگی ٹاؤن سے کورنگی اندسٹریل ایریا میں مقیم اپنے ایک عزیز کے ہاں
پہنچ گئے۔ علیک سلیک کے بعد جب دونوں میں باہمی گفتگو شروع ہوئی تو اس میں
ایک جانب سے طنز کا عنصر نمایاں تھا جب کہ فضل سبحان کا پوزیشن دفاعی ہی
نہیں ذلت امیز بھی تھا، دراصل فضل سبحان نے کسی مجبوری کی وجہ سے اپنے اس
عزیز سے کچھ تیرہ ہزار روپے ادھار لیے تھے لیکن جب مقررہ وقت تک وہ رقم کو
واپس کرنے میں ناکا م رہے تو اس کے عزیز نے اس قرضے کو سود میں تبدیل
کرادیا جو اب ڈیڑھ لاکھ روپے بن چکا تھا ۔فضل سبحان آج منت سماجت اس لیے
کررہا تھاکہ ان کے پاس پورے ڈیڑھ لاکھ نہ تھے جب کہ ان کے عزیز کا اصرار
تھا کہ پیسے پورے چاہئیے اور وہ بھی ابھی ابھی۔تقریباً گھنٹہ بھر بحث و
مباحثے کے بعد افضل سبحان اس وعدے پر اپنے عزیز کو منانے میں کامیاب ہوگیا
کہ وہ چند مہینوں کے اندر ہی سارا قرضہ بمعہ سود اتارنے کا انتظام کردے گا
بعد میں اﷲ پاک نے کرم کردیا فضل سبحان کا وہ عزیز سود سے تائب ہوگیا۔اس نے
صرف اپنا اصل رقم فضل سبحان سے واپس لے لیا اور سود کا سارا پیسہ چھوڑدیا
یو ں فضل سبحان ایک بڑی مصیبت سے نکل آیا۔
قارئین کرام! یہ تومحض ایک کردار کی سچی کہانی ہے ورنہ آس پاس نظر دوڑانے
سے پتہ چلتا ہے کہ آج کے اس جدید دور میں بھی کئی لوگ ایسے موجود ہے کہ وہ
نہ صرف سودی کاروبار کرتے ہیں بلکہ مجبور لوگوں کی مجبوریوں کا ناجائزفائدہ
اٹھاکر انہیں سود کی ایسے زنجیروں میں جکڑدیتے ہیں،جس سے وہ زندگی بھر تگ
ودو کے باوجود بھی نہیں نکل پاتے۔ آج ہمارے اس معاشرے میں کئی ایسے افراد
موجود ہیں ، جو سود خوروں کے غیض و غضب کا نشانہ بن رہے ہیں اور ان کی عزت
کے جنازے نکل چکے ہیں لیکن اس کے باؤجود بھی وہ سود سے چھٹکارا پانے میں
ناکام نظر آتے ہیں ۔
سود کیا ہے ؟ سود اﷲ اور اس کے رسولﷺ سے اعلان جنگ ہے ۔ اور ہم سب یہ بات
بخوبی جانتے ہیں کہ اﷲ اور اس کے رسولﷺ سے جنگ کا مطلب دنیا و آخرت کی
تباہی کے سبب اور کچھ نہیں ہوسکتا۔اسی لیے تو حدیث مبارکہ میں اس پر سخت
وعیدیں آئی ہے۔حدیث مبارکہ کا مفہو م ہے کہ ــ’’حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت
ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ سود خوری کے سترحصے ہیں، ان میں ادنیٰ
اور معمولی ایسا ہے جیسے اپنی ماں کے ساتھ منہ کالا کرنا،(معارف الحدیث
صفحہ 504) مولانا مفتی محمد عاشق بلند شہری رحمہ اﷲ اپنی کتاب تحفۃ المسلین
کے صفحہ 928پر مشکوٰۃ المصابیح کے حوالے سے ایک حدیث مبارکہ نقل کرتے ہوئے
لکھتے ہیں کہ: حضرت عبداﷲ ؓ بن حنظلہؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد
فرمایاکہ سود کا ایک درہم جسے انسان کھالے اور وہ جانتا ہو (کہ یہ سود کا
ہے) تو (اس کا گناہ) چھتیس 36مرتبہ زناکرنے سے بھی زیادہ سخت ہے۔ اس کے
علاوہ بھی قرآن و حدیث میں سود کی ممانعت اور اس کی تباہیوں کے بارے میں
کئی وعیدیں موجود ہیں۔
مشاہدے اور تجربے کی بات ہے کہ جو بندۂ خدا سود جیسی لعنت میں پھنس جائے تو
پھر اس کا اس لعنت نکلنا محال ہوجاتا ہے اور سود خور کی کڑوی کسیلی باتوں
کو روز سننا پڑتا ہے۔یہ تو ہوئی نجی سود کی بات۔دوسری طرف صورت حال یہ ہے
کہ اسلا م کے نام پر حاصل کیے گئے وطن کا پورا معاشی نظام سود پر کھڑا ہے
اور شائد یہی وجہ ہے کہ قدرت کے ہر نعمت سے مالامال ہونے کے باؤجودبھی ہم
ذلیل خوار پھرتے نظر آتے ہیں۔ آفسوس کی بات یہ ہے کہ جب بھی، جس نے بھی اس
لعنت کی خاتے کی کوشش کی ہے ، ہمارے ارباب و اختیار نے اس سے فوراً چھٹکارا
پانے میں ہی عافیت جانی ہے اس سلسلے میں نواز لیگ کا کردار خاصا ’’روشن‘‘
کہ وہ سود کے خاتمے کی کوشش کرنے والے وفاقی شرعی عدالت کے ایک معزز جج کو
قبل از وقت برطرف کرنے میں ملوث رہے ہیں، یہ شائد ہماری کم بختی ہے کہ آج
پھر نواز لیگ وطن عزیز میں اقتدار کے مزے لوٹ رہی ہے لیکن ماضی کی طرح سودی
نظام سے چھٹکارا پانے کی تدبیر کرنے کی بجائے اس کے جڑوں کو مزیدپانی دے
رہی ہے۔ جس کی وجہ سے وہ ایک تناور درخت کی صور ت اختیار کرچکا ہے اور
مرکزی حکومت اس کے سائے تلے آرام فرمارہی ہے۔دوسری طرف خیبر پختون خواہ
اسمبلی نے سودخوروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے ایک تاریخی بل متفقہ
طور پر منظور کیا ہے جس پر خیبر پختون خواہ اسمبلی کے تمام ارکان مبارک باد
کے مستحق ہے۔تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے فخر اعظم اورجماعت
اسلامی کے اعزازالملک افکاری سمیت بعض دیگر ارکان کی جانب سے پیش کیے گئے
بل کو ارکان اسمبلی نے ایک اہم اور تاریخی بل قرار دیتے ہوئے متفقہ طور پر
اس کو منظوری دے دی ۔ اس بل کے رو سے نجی سود یا ان اداروں کے جو نجی سودی
کاروبار کرتے ہیں اور مجبور عوا م کی مجبوریوں سے ناجائز فائدہ اٹھاتے
ہیں،ان پر مکمل پابندی ہوگی اور اگر وہ سود سے باز نہ آئے تو انہیں دس سال
قید اور دس لاکھ جرمانے کی سزا بھگتنی ہوگی۔اسی طرح کسی مجبوری کی بنا پر
قرض کی عدم ادائیگی کی صورت میں اگر کوئی قرض دار کومارتا پیٹتا ہے تو اسے
پانچ سال قید اور پانچ لاکھ روپے جرمانہ کے سزا ہوگی۔
میں سمجھتا ہوں کہ پختون خواہ اسمبلی نے بروقت اقدام کرکے سود خوروں کو
قانون کے شکنجے میں کسنے کی اچھی کوشش کی ہے ۔ ضرورت اب اس امر کی ہے کہ اب
اس بل پرجوکہ اب تک قانون بن چکا ہوگا فوری عمل درآمد کی جائے ۔تاکہ اس کے
ثمرات سود میں جکڑے مجبور لوگوں کو فوری مل سکے ۔دوسری صوبائی اسمبلیوں کو
بھی چاہیے کہ وہ پختون خواہ اسمبلی کی تقلید کرتے ہوئے سودی کاروبار کو جڑ
سے اکھاڑپھینکنے کی کوشش کریں۔اس کے علاوہ وفاقی حکومت کوبھی اﷲ اور اس کے
رسولﷺ کے ساتھ جنگ سے باز آنا چاہیے اور سود ی نظام کو خیر باد کہنا چاہیے
بصورت دیگر تباہی و بربادی ہی ہمارا مقدر بنے گی۔
|
|