واہ ، واہ ..!! عمران خان اورطاہر القادری پھر بغل گیر ہوگئے..

جمہوریت کے لئے عمران خان کا دھرنا خطرہ نہیں ، آج نام نہاد جمہوری حکمران خود جمہوریت کے لئے خطرہ ہیں
لیجئے،دونومبر سے قبل ہی عمران خان اور طاہر القادری ایک بار پھر حکومت مخالف تحریک کو کامیاب بنانے کے لئے بغل گیر ہوگئے ہیں یہ خبر یقینا نام نہاد جمہوری حکمران جماعت ن لیگ اور اِس کے ہم خیال ٹولے کے لئے لمحہ فکریہ ہے ،پی پی پی جو سیاسی شطرنج کی بساط بچھائی بیٹھی ہے اِس نے ابھی تک اپنی پوزیشن واضح نہیں کی ہے کہ یہ حکمران جماعت ن لیگ کے ساتھ ہے یاپاناما لیکس اور حکمران طبقے کی دیگر کرپشن کے خلاف دونومبر کے دھرنے اور اسلام آباد بند کرانے والے احتجاجی منصوبے میں عمران خان کے ساتھ ہے پی پی پی کی اِس کیفت کو دیکھ کر ایسالگتا ہے کہ جیسے پی پی پی آخری وقت میں اپنی پوزیشن کو واضح کرے گی کہ وہ کس کے ساتھ ہے یعنی یہ کہ جو جیت رہاہوگا پی پی پی اُس کے ساتھ ہولے گی ۔

فی الحال ابھی تو پاکستان پیپلز پارٹی نواز و عمران کا ہاتھ تھامے اور دامن پکڑے خود کو دونوں کا ساتھ دینے کا یقین دلانے میں لگی پڑی ہے مگر پھر بھی دونومبر سے قبل پی پی پی کو اپنی پوزیشن ضرور واضح کرنی پڑے گی کہ یہ حکمران جماعت کے ساتھ ہے؟ یا عمران خان کے ساتھ کھل کر دھرنے میں شامل ہورہی ہے تاکہ پی پی پی کی پوزیشن سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی واضح ہوجائے ابھی نواز اور عمران کو پی پی پی کے موجودہ کردار سے متعلق یہ سوچناہوگا کہ ابھی یہ اپنی مطلب اور مفاد کی سیاست پر نظر رکھے ہوئے بس اِسے اِس سے کوئی سروکار نہیں ہے کہ نواز شریف اپنے بچاؤ میں کیا کرتے ہیں ؟؟ اور عمران خان اِن خلاف کہاں تک جاتا ہے؟ اور اِن دونوں کی لڑائی کیا رنگ لاتی ہے؟؟ آج ن لیگ کا ساتھ دینے کے لئے پی پی پی نے چارمطالبات کے علاوہ اندرونِ خانہ کچھ ایسے مطالبات جن میں ڈاکٹر عاصم کیس سمیت شرجیل میمن اور آصف زرداری کے معاملات بھی شامل ہیں اِن سے متعلق بھی کچھ دو اور کچھ لو کی بات کی ہے خیال کیا جارہاہے کہ حکومت اِن کا جائزہ لینے کے بعد دونومبر سے قبل کوئی فیصلہ کرے گی۔

جبکہ اِس سے انکار نہیں ہے کہ پاکستان تحریک اِنصاف جو جماعتِ اسلامی کی بی اور ماڈرن جماعت تصور کی جاتی ہے اُدھر اِس کے سربراہ عمران خان کے ساتھ وہ جماعتیں اور لوگ ہیں جوایک طرف مُلک میں حقیقی اسلامی نظام کے نفاذ اور دوسری جانب دورِ جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرپشن اور کمیشن سے پاک ایک ایسے جمہوری نظام اور جمہوریت کو سینچنے اور پروان چڑھانے کا عزم لئے ہوئے ہیں اور چاہتے ہیں کہ مُلک میں اسلام نظام کے ساتھ ساتھ جمہوری ثمرات بھی پلے پھولے اور پروان چڑھے۔

یوں ابھی تک مُلک کا جو طبقہ حقیقی اسلامی نظام اور جمہوری ثمرات سے محروم ہے اَب اِس میں یہ اُمید کی لہر ضرور دوڑ گئی ہوگی کہ اَس مرتبہ عمران خان کا دھرنا اپنے اُن مقاصد میں کامیابیوں اور کامرانیوں سے ضرور ہمکنار ہوجائے گا جن مقاصد کے لئے عمران خان دارالحکومت کی جانب پیش قدمی کرنے کا ارادہ رکھتاہے۔

تاہم ابھی دونومبر کو آنے میں بڑاوقت پڑاہے کچھ نہیں کہا جاسکتاہے کہ اِس سے قبل کون زِیراور کون زَبر ہوجائے اور کِسے پیش بننا پڑے اَب کچھ بھی ہے مگر اتنا ضرور ہے کہ آج مُلک میں دارالحکومت سے لے کر کراچی اور دیگر صوبوں اور شہروں تک الزام تراشی اور کرپشن و کمیشن کا جیسا تندور دہک رہاہے اَب اِس میں کون کس کو دھکادے کر بھسم کرے گا؟؟ اورکون کِسے کس طرح بچالے گا؟؟ یہ تو آنے والے اگلے دِنوں میں لگ پتہ جائے گا بس تھوڑاسا انتظار کیجئے ۔

بہرحال ،آج پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طا ہر القادری نے عمران خان کے دونومبر کے دھرنے اور اسلام آباد کو بند کرنے والے احتجاجی پروگرام میں شرکت کی دعوت قبول کرلی ہے،اَب دھرنا کچھ مختلف انداز کا رنگ اختیار کرے گا، آج جولوگ(حکمران طبقہ ) جمہوریت کے لئے عمران و قادری دھرنے اور احتجاج کو سب سے بڑاخطرہ قرار دے رہے ہیں ، دراصل یہی وہ لوگ ہیں آج جنہوں نے اپنے سینے چوڑے کرکے اور گردنیں تان کر تمام جمہوری ثمرات اپنی گرفت میں رکھے ہوئے ہیں، اور یہی وہ لوگ ہیں جو اپنی نا م نہاد جمہوریت اور جمہوری عمل کو اپنے دامن میں سمیٹے بیٹھے ہیں اور یہی وہ لوگ ہیں آج جو دونومبر کے عمران خان و طا ہرالقادری دھرنے سے خوفزدہ ہیں۔

بیشک وزیراعظم نواز شریف اور اِن کے خاندان والوں سمیت ن لیگ کے کارکنان اور بہادر لاہوری شیروں کو دن رات ایک یہی ڈرکھا ئے جارہا ہے کہ اگر عمران و قادری ایک مرتبہ پھر اپنے کارکنوں اور پیروکاروں کے ہمراہ دو نومبر کو دھرنے اور اسلام آباد کو بند کرانے کے لئے دارالحکومت کی جانب پیش قدمی کرتے ہیں تواِن کی( حکمران طبقے اور) اِن کے کارندوں کے گرد منڈلاتی نام نہاد جمہوری بساط پلٹ دی جا ئے گی اور اِن کی خودساختہ جمہوری دیوی کا شیرازہ بکھر جا ئے گااور پھر اِن کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا،اور یہ سیاسی کنگلے بن جا ئیں گے، آج اپنے اِسی نقصان سے بچنے کے خاطرتو حکمران طبقہ اور اِن کے ہم خیال نام نہاد جمہوری دیوی کے چٹابٹاایک دوسرے کو بچانے اور اپنا اپنا الوسیدھا کرنے کے لئے ہی تو عوام الناس میں یہ پھیلا تے پھررہے ہیں کہ ، دونومبر کو عمران خان جمہوری بساط کو پلٹنے کے لئے دھرنادینے اور اسلام آبا د بند کرنے آرہاہے ؟دونومبر کو وفاقی دارالحکومت کو یہ ہوجا ئے گا؟؟ تو وہ ہوجائے گا؟؟ سرکاری دفاتر بند کرادیئے جائیں گے؟ اسکول و کالج اور یونیورسٹیاں بندکرادی جائیں گیں؟؟ اسلام آباد کی شاہرائیں بند کردی جا ئیں گیں؟؟ اسپتالوں میں مریض پہنچنے سے پہلے راستے میں ہی دم توڑ جا ئیں گے؟؟ اِسی طرح دونومبرکو اسپتالوں میں جن مریضوں کے آپریشن ہونے والے ہوں گے وہ نہیں پا ئیں گے؟؟ما رکیٹیں اور گلی محلوں کی دُکانیں بند کرادی جا ئیں گیں؟ کاروباری سرگرمیاں ٹھپ کرادی جائیں گیں؟اسلام آبا د جام کردیاجائے گا؟ معمولاتِ زندگی مفلوج کردی جائے گی؟ شہریوں کو گھروں تک محصور کردیا جا ئے گا؟ نظامِ زندگی میں خلل پیدا کردیاجائے گا؟ائیرپورٹ اور بس اڈے بندکرادیئے جا ئیں گے؟؟ سیکریٹریٹ کے دفاتر اور پارلیمنٹ ہاوس کو بند کرادیاجا ئے گا؟عدالتیں بند کرادی جا ئیں گیں؟؟الغرض یہ کہ آج حکمران طبقہ اور اِن کے چیلے چپا ٹے اِس قسم کے طرح طرح کے وسوسے عوام الناس میں پھیلاکر عمران و قادری دھرنے اور احتجاج کو (اپنی نام نہاد)جمہوریت اور جمہوری عمل کو سبوتاژ کرنے کے لئے کسی تیسری طاقت کا منصوبہ قرار دے رہے ہیں؟؟ آج جن کی اپنے کانپتے ہونٹوں اور لرزتے ہاتھوں سے کوشش یہ ہے کہ کسی بھی طرح سے عمران و قادری کا یہ دھرنااور اسلام آباد بند کرانے کا احتجاج رک جائے تو خوب مزا آجا ئے گا یوں ایک مرتبہ پھر مخصوص حکمران طبقے اور اِس کے چیلوں چپاٹوں کی نا م نہاد جمہوریت بس اِنہیں کے گرد گھومتی رہے یہاں تک کے اگلے 2018کے انتخابات آجا ئیں آج اِسی کوشش میں حکمران طبقہ اور حکومتی وزراء اپنی نا کیں رگڑرگڑ کرلگے پڑے ہیں اور اِن کے اردگرد گھومتی نام نہاد جمہوری دیوی کا عمران و قادری کچھ نہ بگاڑیں۔

مگر اَب یقینی طور پر ایسا نا ممکن ہی لگتاہے کہ حکمران طبقہ اپنی کرپشن بچانے کے خاطر سیاسی بازی گری کا سہارا لیں اور عمران و قادری کا دھرنا پہلے کی طرح فلاپ کردیں گے؟؟ اَب یہ اس کا خواب ہوگاکہ حکمران طبقہ اور اِس کے چیلے چپاٹے اِس میں کا میاب ہوجا ئیں گے،اَب اِنہیں اِس پر یقین ہونا چاہئے کہ اِس مرتبہ عمران و قادری جس طرح ہاتھ میں ہاتھ ڈالے اپنے جوانوں اور پیروکاروں کے ساتھ حکمران طبقے اور پاناما لیکس میں نا مزد افراد کی کرپشن کے شواہد لے کر دو نومبر کو اسلام آباد کی جانب پیش قدمی کررہے ہیں تو اِس دفع یہ اپنے مقصد میں ضرور کامیاب ہوں گے کہ اِس مرتبہ عمران و طا ہر القادری کے ساتھ وہی لوگ ہم نوالہ اور ہم پیالہ ہوں گے جو موجودہ حکمران جماعت ن لیگ کی نا م نہاد جمہوریت کے ہوتے ہوئے ابھی تک حقیقی جمہوری ثمرات سے محروم ہیں اور اِن تک اصل جمہوریت کی چاشنی نہیں پہنچ سکی ہے ،دونومبر کو عمران اور طاہر القادری اور دیگر جماعتیں جس انداز سے حکمران طبقے اور ن لیگ کے وزراء کی کرپشن اور لوٹ کھسوٹ کے تمام شواہد کے ساتھ اسلام آباد کا رخ کررہے ہیں اِس بار واقعی امپائر کو انگلی تو اُٹھانی ہی پڑے گی اور اِس مرتبہ بھی امپائر مصالحت اور مفاہمت کا شکار ہوگیاتو اِس کا تو کچھ نہیں بگڑے گا مگر عمران و قادری سیاسی کیرئیر کا ضرور ستیانا س ہوجا ئے گا۔

ہاں البتہ، دھرنے دینا اور احتجاج کرنا یہ عمران و قادری کا جمہوری حق ہے اِنہیں حکمران طبقہ اور ن لیگ کے وزراء بیدریغ طاقت کے استعمال نہیں روک سکتے ہیں اور اگر اِنہوں نے دو نومبر یا اِس سے قبل عمران و قادری اور دھرنے اور احتجاجوں میں شرکت کی خواہشمند دیگر اپوزیشن جماعتوں کے خلاف حکومتی مشینری کا استعمال کیا تو پھر اِس مرتبہ شائد حالات پہلے جیسے نہ ہوں بلکہ دونومبر کے بعد یا پہلے وہ کچھ ہوجائے جس کے بارے میں حکمران طبقہ سوچ رہاہے اور خوفزدہ ہے اِس کی ذراسی غلطی اور اپنی مالی بے قاعدگیوں اور کرپشن کو چھپاتے چھپاتے اپنے ہی ہاتھوں آمریت کا راستہ خود ہی کھول دے گااور پھریہ سارا الزام عمران و قادری کے سرتھونپ دے گااور خود اگلے انتخابات میں جمہوری بیوہ بن کر مُلک کی سب سے مظلوم طبقے کی صورت میں پیش ہوگا ۔

حالانکہ دونومبر کا عمران خان کا دھرنا نہ تو مُلک کو نقصان پہنچانے اورامن و امان کے خلاف ہے اور نہ ہی پاک چین اقتصادی راہداری کو روکنے کے لئے ہے اور اِسی طرح نہ تو مُلکی معیشت اور اقتصادی ڈھانچے کو دھچکالگانے کے لئے ہے، ہاں..!! دونومبرکا عمران خان کا دھرنا اور اسلام آباد کو بندکرنے والا احتجاج تو بس پاناما لیکس میں حکمران طبقے کی کرپشن اور مُلک میں جاری دیگر ترقیاتی منصوبوں کی آڑ میں کی جانے والی کرپشن اور کمیشن کو بے نقاب کرنا اور نامزد افراد کو سزائیں دلوانا اور حکمران طبقے کو نااہل قرار دلوانا ہے۔

مگر آج افسوس ناک بات یہ ہے کہ اپنی نام نہاد جمہوریت کے خول میں بند حکمران جماعت ن لیگ اور اِس کے وزراء کی شکل میں حکمران طبقے کے اردگرد منڈلاتے کرپٹ چیلے سرتک پانی میں ڈوب کر عمران خان کے دھرنے کو اپنے نام نہاد جمہوری سسٹم کو سمیٹنے اور وزیراعظم اور اِن کی حکومت کے خلاف تیسری طاقت کا منصوبہ گرداننے میں لگے پڑے ہیں،یقینااَب اِس میں یہ بُری طرح سے ناکام ہوں گے۔
 
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 972490 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.