آپ بیتی قسط [1]

اے جگ مٹّھّا تے اگلا جہان کس ڈٹّھا پیسہ ہی پتّر اور پیسہ ہی تی آ پیسہ کرائے جی آجی آ والی کافرانہ اور منافقانہ ذہنیت رکھنے والے اس طرح سے معاشرے میں مایوسی پھیلاتے ہیں کہ لوگوں کو اسلام کا اور جہاد کا نام لینا موت نظر آنے لگتا ہے ا
بسم اللہ الرحمان الرحیم
میرا نام محمدفاروق حسن ہے میں الحمدللہ ایک مسلمان ہوں اور پاکستانی ہوں ڈسکہ سیالکوٹ میرِی تحصیل اور ضلع ہیں-

میں اپنی زندگی میں اپنے ساتھ ہونے والے پیچیدہ ظلموں کے بارے میں تحریر کرنا چاہتا ہوں -

میں اس گہری اور انتہائی شاطرانہ اور مکّارانہ سازش کواب تھوڑا تھوڑا سمجھنے لگا ہوں امید ہے کہ میرے مرنےکے بعد تفتیش میں یہ تحریر کام آئے گی -

کیا مجھ غریب کو انصاف مل سکتا ہے؟ کون انصاف دلائے گا آخرت میں تو اللہ رب العزّت سب کو انصاف دلائے گا کیا دنیا میں انصاف دلانا کبار اختیار و اقتدار کا فرض نہیں ہے؟

کہا جاتا ہے کہ جب کسی پر ظلم ہورہا ہو تو پولیس میں رپورٹ کرنا دیکھنے والوں کا فرض ہےمظلوم تو اْس وقت ظلم بْھگت رہا ہوتا ہے

سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے

مجرم میرے خیال سے ایک سے زیادہ ہیں اور کئی لوگوں کی مشترکہ پلاننگ ہے کہ ہابیل اور قابیل کے جھگڑے میں تو بات واضح تھی ایک قاتل تھا اور ایک مقتول قاتل نے حسد اور نفرت کے ہاتھوں مجبور ہوکر اپنے بھائی کو مار ڈالا اور بعد میں پشیمان ہوتا پھرامگر اس سازش میں جو میرے خلاف رچی گئی ایک بڑا گیم پلان ہے گیم پلان کوئی ایک آدمی نہیں بنا سکتا بلکہ ایک سائنس دان بھی نہیں بنا سکتا بلکہ کئی نجومی اور سائنس دان مل کر بناتے ہیں سب سے پہلے کہانی لکھی جاتی ہے اور اس کے بعد ناول لکھا جاتا ہے نیگیٹو اور پازیٹیو کردار بنائے جاتے ہیں اسکرپٹ لکھا جاتا ہے اور پھر اس کے مطابق ریہسّل کی جاتی ہے پھر ڈرامائی تشکیل کی جاتی ہے اور پھر فلم تیار ہوتی ہے اور اس کے بعد فلم کے ہر سین کو ہر قسم کی موومنٹ کے قابل بنایا جاتا ہے یعنی ہر لوکیشن پر ہر اینگل سے سین تبدیل ہو سکتا ہے اور موو ہوسکتا ہے اس کو گیم پلان کہتے ہیں اور ایک ہوتا ہے ماسٹر مائنڈ اس ماسٹر مائنڈ نے گویا کہ اپنے دشمن کی تقدیر لکھی ہوتی ہے اور وہ اس کو اپنی مرضی کے مطابق عذاب دیتا ہے فیلئر بناتا ہے حتّی کہ اس قدر ناکامی پر ناکامی ناکامی پر ناکامی ذلّت و رسوائی کا شکار ہو کر وہ مایوس ہو جاتا ہے خود کشی میں اس کو عافیت نظر آتی ہے اوراس طرح سےماسٹر مائنڈ قانون کے رکھوالوں کو خبر بھی نہیں ہونے دیتا گیم پلان میں پالیسی یہ ہوتی ہے کہ سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے اس کیس میں سازشیوں کے شکار ایک سے ذیادہ افراد بھی ہو سکتے ہیں اور ایک خاندان یا کئی خاندان بھی ہو سکتے ہیں کیوں کہ گیم پلان کے بارے میں ہم نے جو باتیں لکھی ہیں وہ تو صرف عنوان ہے ابھی پورا مضمون باقی ہے ایسے بڑے چھوٹے گیم پلان کافر منافق یہودی اور ہندو مشرک بناتے رہتے ہیں اور ان پر عمل کرکے وہ حکمرانوں کو اپنی انگلیوں پر نچاتے ہیں جیسا کہ سب جانتے ہیں کہ دنیا میں یہودی چھائے ہوئے ہیں اور خاص طور پر سپر پاور ہونے کے دعوےدار امریکہ میں کہا جاتا ہے کہ یہودیوں کی تعداد محظ پانچ فی صد ہے مگر پورے امریکہ کی معیشت پر ان کی اجارہ داری ہے اور امریکی حکمرانوں کو وہ اپنی پالیسیوں اور گیم پلانز کے ذریعے اپنے گرویدہ بنا لیتے ہیں اور ان کو دولت اور عورت اور عیش وعشرت میں الجھائے رکھتے ہیں کہ جنّت کی نعمتیں بھول جائیں اور ایسے جادوئی طریقوں سے ان کی برین واش کرتے ہیں کہ حکمران سیاست دان اورقانون کے رکھوالے ان کواپنا خیر خواہ سمجھ کر ان کی سازش میں گرفتار ہوتے چلے جاتے ہیں اور خود آپ اپنے دام میں صیاد آگیا کے مصداق وہ ان کے معمول بن جاتے ہیں

گیم پلان کی حقیقت

گیم پلان بنانے والے شیطان کے خاص الخاص چیلے ہوتے ہیں جو جادو کے ماہر ہوتے ہیں اور شیاطین ان کو آسمان کی خبریں چوری کرکے دیتے ہیں اور ان کو بنیاد بنا کر اٹکل پچو لگاتے ہیں جیسا کہ قرآن میں اللہ نے فرمایا ہے کہ فرعون نے اپنی حکومت کو مظبوط بنانے کے لیے جادوگروں کی فوج پال رکھی تھی جنھوں نے بنی اسرائیل کے ہزاروں بچوں کو قتل کروایا اور بنی اسرائیل کو غلام بنا کر رکھا تھا اور نسل در نسل بنی اسرائیل فراعین اور ان کی قوم کے غلام بن کر انتہائی مظلومیت کی زندگی گزارنے پر مجبور رہے اسی لیے اسلام میں جادوگری اور علم نجوم حرام ہے کیوں کہ اللہ نے فرمایا کہ ایک دوسرے کی جاسوسی نہ کرو ایک دوسرے سے چغلی نہ کھاو ایک دوسرے کا مزاق نہ اڑاو ان کاموں سے جن سے دوسرے مسلمانوں کی عزّت پامال ہوتی ہے بچو اور مسلمان تو وہ ہے جس سےدوسرے مسلمان کا مال جان اور عزّت محفوظ ہے اور اللہ کی حرمتوں کو پامال کرتے ہیں وہ لوگ جو جادو کرتے ہیں اور پامسٹری یا علم نجوم حاصل کرتے ہیں کیوں کہ مذکورہ لوگ شیاطین کا ساتھ دیتے ہیں اور ایمان والوں اور اہل اسلام کے خلاف رچی گئی شیطانی اور اہل باطل کی سازشوں میں شریک ہوتے ہیں اور جادو کا علم اور علم نجوم حاصل ہی تب ہوتاہے جب انسان گمراہی میں مبتلا ہوکر شیاطین کی پوجا کرے اور شیطان کی پوجا کرنا شرک ہے اور شرک بہت بڑا گناہ ہے سب سے اہم بات یہ ہے کہ جادو کے ذریعہ سے قتل بھی ہوسکتا ہے اور ایسا قتل جس کا ثبوت بھی نہیں ملتا اور قاتل اور مجرم ایک عادی مجرم اور ظالم بنتا چلا جاتا ہے اسی لیے اسلام میں جادو گروں اور کاہنوں کو قتل کرنے حکم ہے

اے جگ مٹھّا تے اگلا جہان کس ڈٹھّا

یہ وہ کافرانہ جملہ ہے جس پر بے دین اور بے ایمان لوگ عمل کرتے ہیں جب ان سے کہا جاتا ہے کہ ظلم نا کرو تو وہ آگے سے یہ جواب دیتے ہیں کہ اے جگ مٹھّا تے اگلا جہان کس ڈٹھّا جی بھر کے مال اکٹھّا کرو اور عیش کرو اور اللہ کے قوانین کو جتنا مرضی توڑو ایمان ویمان آخرت واخرت عذاب وذاب کچھ نہیں یہ سب ملوانوں کی باتیں ہیں یہ سب مولویوں کے کھانے کے بہانے ہیں اور خاص طور پر سیکولر ذہن رکھنے والے لوگ اللہ کے دین اسلام کا کھلم کھلا انکار کر جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ نیا دور ہے اور نئے تقاضے ہیں اور ٹھیک ہے ہم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مانتے ہیں انھوں نے اپنے زمانہ اور وقت میں بڑے انقلابی اقدامات کیے جن سے پوری دنیا پر اسلامی انقلاب بپا ہوگیا اورحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے قوانین بنائے جن سے لوگ ہر ملک سے گروہوں کے گروہ اسلام میں داخل ہوئے اور اسلام کے سنہری دور کا آغاز ہوا اور ہر طرف اہل اسلام نے اسلام کی فتح کے جھنڈے گاڑے اور ملکوں کے ملک فتح کیے لیکن آج کا دور اہل مغرب کا دور ہے اور جب اسلام کا دور تھا تو اسلام نےترقّی کی اوراب سیکولرازم کا دور ہے اور اب سپر پاور کا دور ہے اب امریکہ اور برطانیہ اسلام کی پیش ہی نہیں جانے دیتے سارے اسلامی ممالک کے سربراہان اور بڑے بڑے سیاستدان اپنے مسائل کے حل کے لیے امریکہ اور برطانیہ کے محتاج ہیں اور ذرا ذرا سے معاملات میں امریکہ اور برطانیہ کی چاپلوسی کرتے نظر آتے ہیں ان کے آگے گڑگڑاتے نظر آتے ہیں کیوں کہ اب ان کا دور ہے پوری دنیا کی معیشت ان کے قبضہ میں ہے وہ جس ملک پر اقتصادی پابندیاں لگا دیتے ہیں وہ پوری مسلم دنیا سمیت ساری دنیا سے کٹ کر رہ جاتے ہیں اور بدترین معاشی مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں جیسا کہ عراق پراقتصادی پابندیاں لگائی گئی تھیں اور عراق پر اسلامی اور عرب دنیا سمیت ساری دنیا نے لین دین تجارت اور اقتصادیات کے دروازے بند کردیے تھے اور عراق امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے حملہ سے پہلے ہی ادھ مرا ہو چکا تھا تو ثابت ہوا کہ اب دور امریکہ اور برطانیہ کا ہے اب کسی اسلامی ملک کی مجال نہیں ہے کہ ان کی مرضی کے بغیر دم بھی مار سکے؟ لہذا جیو اور جینے دو جہاد وہاد کی باتیں نہ کرو جنگ اورجہاد تو برابر والوں سے ہوتا ہے اب اسلامی اور عرب دنیا کا اور امریکہ اور اس کے اتحادیوں کا فرق ہی بہت ذیادہ ہے اور اے جگ مٹّھّا تے اگلا جہان کس ڈٹّھا پیسہ ہی پتّر اور پیسہ ہی تی آ پیسہ کرائے جی آجی آ والی کافرانہ اور منافقانہ ذہنیت رکھنے والے اس طرح سے معاشرے میں مایوسی پھیلاتے ہیں کہ لوگوں کو اسلام کا اور جہاد کا نام لینا موت نظر آنے لگتا ہے اور ایسے نامرادوں کے پاس حرام کے اور سود کے وافر پیسے بھی ہوتے ہیں اور وقت بھی وافر ہوتا ہے اور ان کو روکنے والا بھی کوئی نہیں ہوتا اور اس طرح سے وہ مسلمانوں کے مال جان اور عزّت سے کھلواڑ کرتے ہیں اور ان کو جو منع کرے کہ بھائی ہم پر ظلم نہ کرو مسلمان تو وہ ہے کہ جس کے زبان اور ہاتھ سے دوسرا مسلمان محفوظ ہے تووہ آگے سے مظلوم اہل اسلام کا مذاق اڑاتے ہیں یہ باتیں لکھنا میں اس لیے ضروری سمجھتا ہوں کیوں کہ میں شروع سے ہی ایسے لوگوں کا شکار ہوں کیوں کہ میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکرکا فریضہ ادا کرتا ہی رہتا ہوں اور میرا اللہ میری مدد کرتا ہے اور میری غیبی امداد بھی کرتا ہے الحمد للہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جاری ہے
محمد فاروق حسن
About the Author: محمد فاروق حسن Read More Articles by محمد فاروق حسن: 40 Articles with 49814 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.