غیبی مدد اللہ پاک کی طرف سے ہے اسے میں
کرامت کے لفظ سے یاد کرتا ہوں یہ کرامت مجھے بچپن سے ہی ملی ہے جب میں سکول
جاتا تھا تو اس وقت میں محسوس کرتا تھا کہ یہ کام جو میں اب کر رہا ہوں
پہلے بھی کر چکا ہوں اسی وقت اسی طرح مثال کے طور پر جب میں امتحان دیتا
ہوں اور جس کلاس کا دیتا ہوں اسی طرح دوبارہ اسی کلاس کا امتحان اسی سن میں
جب میں چھٹیاں گزارتا ہوں تو دوبارہ اسی وقت اسی طرح دوبارہ چھٹیاں گزارتا
ہوں جب میں سفر میں جاتا ہوں دوبارہ اسی وقت اسی طرح اسی ویگن اسی بس اسی
رکشا میں اسی لباس اور انھی حالات میں دوبارہ وہی سفر میں جاتا ہوں چند ماہ
یا چند سال بعد وہی کام کرتا ہوں یہ سب محسوس کر کے میں بے یقینی سے کچھ
سمجھ نہیں پاتا تھا اور آہستہ آہستہ مجھے یہ یقین ہو ہی گیا کہ اللہ نے
مجھے صاحب کرامت بنایا ہے اور مجھے ہر نعمت دوہری مل رہی ہے زندگی اور رزق
اور لباس اور اللہ کی عبادت کے مواقع کام کے مواقع وغیرہ اس کرامت کے بارے
میں مجھے کئی جادو گروں اور نجومیوں نے بھی مجھے آگاہ کیا لیکن ان کا انداز
میرے لیے حوصلہ افزا نہیں ہیں کیوں کہ وہ الگ ہی انداز سے اس کرامت کی
تاویل کرتے ہیں کوئی تو یہ کہتا ہے کہ تمھیں جو کرامت نصیب ہو رہی ہے وہ
کرامت نہیں ہے بلکہ تھارے اوپر جنات اور شیاطین کے سایہ کا اور جادوٹونہ کا
اثر ہے اور کسی نے یہ کہا کہ تمھیں کوئی بدروح چمٹی ہوئی ہے اور اس وقت میں
ان کی باتوں پر یقین نہیں کرتا تھا لیکن میں جب کھیلنے کودنے کے لیے باہر
جاتا تھا تو اک عجیب سا بوجھ محسوس ہوتا تھا آنکھوں میں جلن ہوتی تھی اور
میں گھر میں آکر سو جاتا تھا اور بعض اوقات ٹی وی دیکھنے چلا جاتا تھا اور
میرے دوست میرا مذاق اڑاتے تھے کہ تم بے وقوفوں کی طرح ٹی وی دیکھتے ہو اور
اکثر میرے دوست میرے ہمجولی مجھے پاگل اور دیوانہ کہتے تھے لیکن اللہ کے
فضل سے میں قرآن پاک کی تعلیم میں بھی اور سکول کی تعلیم میں بھی ذہین طالب
علموں میں تھا اور جو سبق بھی ملتا تھا اس کو فر فر سنا دیا کرتا تھا لیکن
میری رفتار ہر کام میں سلو ہوتی تھی عبارت پڑھنے اور لکھنے میں بھی وہ
مسئلہ اب بھی ہے کہ میں یہ جو تحریر لکھ رہا ہوں کی بورڈ پر میری رفتار بہت
ہی کم ہے شاید میرے کلاس فیلوز کو مجھ میں معصومیت نظر آتی تھی جس کو وہ کم
عقلی اور پینڈو پن سمجھ کر میرا مذاق اڑاتے تھے لیکن یہ باتیں مجھے بعد میں
معلوم پڑیں کہ مجھے سلو پوائزن اور سلو میجک کا نشانہ بچپن سے ہی بنایا
جاتا رہا ہے اور اب تک بھی یہ سلسلہ جاری ہے اس عظیم سازش میں یہودی اور
مرزائی ملوّث ہیں اور وہ میرے ارد گرد اس کثرت سے موجود ہیں کہ انھوں نے
مجھے یرغمال بنا رکھا ہے اور میرِی ہر حرکت پر نظر رکھّے ہوئے ہیں اور میں
ان کی ریشی دوانیوں سے بچنے کے لیے جو بھی کوشش کرتا ہوں اس کو وہ بڑی
مکّاری سے ناکام بنا دیتے ہیں اب تک کئی عدد ڈائریاں لکھی تھی ان میں اپنے
اوپر ہونے والے ظلم کا تذکرہ تفصیل سے کیا تھاسب انھوں نے غائب کر لیں اور
مجھے دیتے نہیں ہیں اور پاگل خانے بھیجنے اور جان سے مار دینے کی دھمکیاں
دیتے ہیں
الحمدللہ میں صاحب کرامت ہوں
کرامت کسے کہتے ہیں یہ ایک الگ بحث ہے کرامت کا معنی ہے عزّت دینا اللہ
تعالی مرسلین علیھم السلام انبیاء کرام کو عزّت دیتا ہے معجزہ کے ذریعہ سے
اور صحابہ تابعین تبع تابعین ائمہ دین اور اولیاء کرام کو جب اللہ عزّت
دیتا ہے تو اسے کرامت کہتے ہیں اللہ تعالی نے جب انبیاء ومرسلین علیھم
السلام کو معجزات عطا فرمائے تو کافروں نے کہا کہ یہ تو سراسر جادو ہے اور
نعوذباللہ انھیں کافروں نے جادوگر قرار دے دیا تھا تو اولیاء کرام کو کافر
چھوڑ سکتے ہیں جو معجزات کو نہیں مانتے وہ کرامت کو کیسے مان سکتے ہیں لیکن
قرآن وحدیث کا مطالعہ کیا جائے تو پتا چلتا ہے کہ معجزات بھی اللہ کی آیت
اور نشانی ہوتی ہے اور کرامت بھی اللہ کی نشانی ہوتی ہے اور یہ بہت بڑی
نعمت ہے اللہ جسے چاہے عطاء فرمائے اللہ تعالی سب مسلمانوں کو اپنی تمام
نعمتوں کا شکریہ ادا کرتے رہنے کی توفیق عطاء فرمایا اور اللہ تعالی سب
مسلمانوں کو معجزات کرامات اور آیات پر ایمان لانے کی توفیق عطاء فرمائے
آمین اور میں اس بات کو واضع کر دینا چاہوں گا کہ الحمدللہ میں صاحب کرامت
ہوں اللہ تعالی حاسدوں اور دشمنوں کے شر سے مجھے محفوظ رکھے کیوں کہ جب میں
لوگوں کے سامنے یہ بات کرتا ہوں کہ میں صاحب کرامت ہوں تونا صرف انکار کر
دیا جاتا ہے بلکہ پاگل قرار دے دیا جاتا ہے اور بعض اوقات پاگل خانے میں
داخل کرا دینے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں اور کئی تو یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ
کرامت نہیں عذاب ہے اللہ کی پناہ کہ میں اللہ کے عذاب میں مبتلا کیا جاوں
کیوں کہ جو انسان اللہ کے عذاب میں گرفتا ر ہوگیا وہ تباہ وبرباد ہوگیا
ہلاک ہوگیا میں اللہ کی پناہ میں آتا ہو ں کہ میں اللہ کو ناراض کر بیٹھوں
اللہ پاک مجھے ایسے اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے جن سے وہ راضی ہوتا ہے
اللہ پاک مجھے ایسے اعمال سے محفوظ رکھے جن سے وہ ناراض ہوتا ہے الحمدللہ
میں صاحب کرامت ہوں اللہ تعالی نے میرے معاملات کو درست کردیا ہے کہ میرے
دشمن یہ چاہتے تھے کہ مجھے اس قدر محرومیوں کا شکار کریں کہ اس کی زندگی
دشوار ہو جائے اور یہ ناکام نااہل اور بگ فیلئر اور نامراد ہو جائے لیکن
اللہ نے مجھے دوہری نعمتیں عطاء فرما ئی ہیں زندگی دوہری کھانا دوہرا پینا
دوہرا بہننا دوہرا یہاں تک کہ ہر نعمت دوہری عطا فرمائی ہے الحمدللہ دوسرے
لوگوں کو اکہری زندگی ملی ہے اور مجھے اللہ کے فضل سے دوہری زندگی ملی ہے
اور میں کہا کرتا ہوں کہ قیلنڈر کے لحاظ سے میری عمر41 سال ہے اور کرامت کے
اور حقیقی طور پر میری عمر 82 سال ہے اس کی مثال میں یہ دیتا ہوں کہ میں
اگر سن2005 میں سویا اور جب میں اٹھا توسن 2000 تھا اور پھر شب وروز ویسے
ہی گزرتے ہیں جیسے میں نے سن 2000 سے لیکر سن 2005 تک وقت گزارا تھا جو جو
کام کیے دوبارہ وہی کام کرتا ہوں کھانا پینا سونا جاگنا سفر کرنا حضر کرنا
مہمان بننا یا مینٹل ہسپتال میں جانا کام کے لیے کارخانے یا فیکٹری جانا یا
جہاد کے لئے مجاہدین کے ساتھ جانا عبادت کے لیے مسجد جانا یا خریدوفروخت کے
لیے بازار جانا نہر میں نہانے جانا یا قضاء حاجت کے لیے لیٹرین جانا الغرض
سب کام دوہری دفع کرتا ہوں حتی کہ وقت گزرتے گزرتے سن 2010 میں ایک دن ایسا
آتا ہے کہ میں نارملی رات کو سوتا ہوں جب صبح اٹھتا ہوں تو پتا چلتا ہے کہ
یہ تو سن 2005 ہے اور اس بات کا فورن پتا نہیں چلتا بلکہ آہستہ آہستہ مجھے
یاد آنے لگتا ہے کہ میں تو 2010 تک زندگی جی چکا ہوں اور اب دوبارہ ویسے ہی
زندگی جی رہا ہوں اور جب میں لوگوں کو یا اپنے اہل وعیال کو بتاتا ہوں تو
وہ میری طرف مشکوک نظروں سے دیکھنے لگتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جاری ہے
|