سیاسی شرارتی ونگ

تحریر محمد نواز جنجوعہ جامی ۔ اوسلو، ناروے
یہ امر بھی قابلِ حقیقت ہے کہ ہم ایک کرپٹ معاشرے میں رہتے ہیں جس کا اظہار حکمران جماعت اور دیگر سیاسی جماعتیں بھی کرتی رہتی ہیں۔ مگر سوال یہ ہے کہ کرپشن کرتا کون ہے ؟۔
کرپشن کرنے والوں کوپکڑے گاکون۔۔۔؟
کب آئیں کے گرفت میں یہ لوگ۔۔۔۔؟
کیا ایسے ہی الزامات لگتے رہیں گے ۔۔۔ ؟

انسانیت کے ناسور۔۔۔۔ جو ملک کو دیمک کی طرح کھائے جا رہے ہیں اور دندھناتے پھر رہے ہیں
کیا یہ ایسے ہی پھرتے ہیں گے ۔۔۔؟
ان کا احتساب کب ۔۔۔۔ اور کون کرے گا ۔۔۔؟

قیامِ پاکستان سے لے کر آج تک کرپشن کا رونا رویا جا رہا ہے، آج تک کوئی پکڑا نہیں گیا۔ آج تک کسی سیاسی جماعت نے کسی اپنے ممبر کو نہیں پکڑا۔ کسی کو اپنی جماعت سے اس لیے نہیں نکالا کہ اس نے کرپشن کی ہے۔ بلکہ الٹا پکڑے جانے پرنہ صرف اس کی حمایت کی جاتی ہے بلکہ اس کا دفاع کرنا بھی اپنا اولین فرض سمجھاجاتا ہے ۔ پکڑے جانے پر اسے مخالفین کی سازش کہا جاتا ہے سیاسی انتقام کہا جاتا ہے ۔جب سے اسلامی جمہوریہ پاکستان معرض وجود میں آیا ہے تب سے قومی دولت کو خالہ کا باڑہ سمجھ کر بے دردی سے لوٹ کر بیرون ملکوں کی بنکوں میں محفوظ کر لیا جاتا ہے ہے ، قومی خزانہ خالی ہوتا رہتا ہے،سب آنکھیں بند کیے ہوئے ہیں۔ کئی حکومتیں کرپشن کی وجہ سے ختم کی گئیں ۔ مقدمات بنائے گئے مگر پھر وہی حکومتیں دوبارہ بنتی رہیں۔ عوام کو آنکھوں میں دھول جھونکی جاتی ہے آج تک نہ کوئی پکڑا گیا نہ کسی کو سزا ہوئی ۔ حیرانگی کی بات یہ ہے کہ جس حکومت پر کرپشن کا الزام لگا اس نے آج تک ہتک عزت کا دعوی بھی دائر نہیں کیا۔ وطن عزیز کی بے چاری عوام کے ساتھ کیا عجیب کھیل کھیلا جاتا ہے کسی نے ’’عوام ‘‘ کے نام پہ حکومت کی اور کسی نے ’’اسلام ‘‘ کے نام پہ اپنے اقتدار کو طول دیا اور کوئی کہتا رہا ’’ سب سے پہلے پاکستان ‘‘پتہ نہیں پاکستانی عوام کے ساتھ کب تک یہ مذاق ہوتا رہے گا۔ افسوس اس بات کا ہے کہ اب عوام کسی کے الزام کو سنتی تو ہے لیکن پھر سیاسی مخالفین کی سازش سمجھ کر خاموش ہو جاتی ہے۔ عوام کو اب کسی پر اعتبار نہیں رہا ۔اسی لیے تو ہر الیکشن میں عوام کی شمولیت کا تناسب کم ہوتا جا رہا ہے ۔ عوام صرف اپنی دو وقت کی روٹی کے چکر میں پستے رہتے ہیں-

ہماری سیاست بھی ایسے ہی ہے جیسے ایک نفرت اور عداوت کا ماحول ہوتا ہے۔ جس میں ہر کوئی ایک دوسرے کو ہمیشہ نیچا دکھانے کے چکر میں رہتا ہے۔ ٹانگیں کھینچی جاتی ہیں۔ اس لیے اس کام کو ہمیشہ یقینی بنایا جاتا ہے کہ مخالفین کو دبا کر رکھا جائے۔ مخالفین کو الزام تراشی کے نشتر سے زخمی کرنا اور چین سے نہ رہنے دینا ہر جماعت کا شیوہ ہو گیا ہے اور اس کام کے لیے سیاسی ورکر دن رات بلا معاوضہ پورے جوش سے جتے رہتے ہیں ۔ اسی وجہ سے ہمارے ہاں سیاسی جماعتوں کے شرارتی ونگ بھی پائے جاتے ہیں ۔ سیاسی شرارتی ونگ کے بارے میں زیادہ نہیں لکھوں گا اتنا کافی ہے کہ
کس کو دھرنا کہاں پہ ہے دھرنا
جانتے ہیں کہ کس کو ہے دھرنا
Dr B.A Khurram
About the Author: Dr B.A Khurram Read More Articles by Dr B.A Khurram: 606 Articles with 525525 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.