عالمی بنک نے کہا ہے کہ پاکستان میں غربت
میں کمی آئی اور معاشی ترقی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔ ورلڈ بنک نے اپنی نئی
رپورٹ میں 2018تک پاکستان میں شرح نمو 5.4تک بڑھنے کی پیش گوئی کر دی ہے۔
ملک میں انفراسٹرکچر کے منصوبوں میں اربوں کی چینی سرمایہ کاری کے باعث
پاکستان اقتصادی ترقی کر رہا ہے۔ تحریک طالبان کے حملوں کے آغاز کے بعد
پاکستان کی معیشت متاثر تھی۔ بجلی کے شدید بحران کے باعث انڈسٹری بری طرح
متاثر تھی۔ معیشت اب بحال ہونا شروع ہو گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا
کی دوسری بڑی معیشت میں اعتماد بڑھ رہا ہے۔ سکیورٹی بہتر ہوئی ہے۔ اکتوبر
میں آئی ایم ایف نے کہا ہے آئی ایم ایف پروگرام کی کامیاب تکمیل کے بعد ملک
معاشی بحران سے نکل گیا ہے۔ جون 2016 میں ختم ہونیوالے مالی سال میں
پاکستان کی شرح نمو 4.7فیصد رہی۔ رواں مالی سال وزیر اعظم نواز شریف اسے
5.7فیصد تک لے جانے کیلئے پرعزم ہیں۔ مالی سال 2018میں پاکستان کی معاشی
ترقی کی شرح 5.4فیصد رہے گی۔ پاکستان میں غربت کی شرح 2002 کی 64.3سے کم ہو
کر 2014ء میں 29.5فیصد ہو گئی ہے‘ ورلڈ بنک کے کنٹری ڈائریکٹر ایلانگو
یاچاموتو نے کہا ملک کو مزید سٹرکچرل اصلاحات کی ضرورت ہے، برآمدات کے
حوالے سے مقابلے کی کمی ہے، برآمدکنندگان میں مقابلہ بڑھانے کی بھی ضرورت
ہے۔ صورتحال کو بہتر کرنے کے لیے ورلڈ بنک تعاون کیلئے تیار ہے۔دنیا میں
معیشت کے بارے میں خبریں دینے والی امریکی کمپنی بلوم برگ نے پاکستان میں
غیر ملکی سرمایہ کاری کو تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تین سال میں
پاکستان میں سرمایہ کاری کی صورتحال میں بہت بہتری آئی ہے، پیر کو موقر
اقتصادی جریدے بلوم برگ نے پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے حوالے سے
اپنے تجزیے میں کہاکہ تین سال میں پاکستان میں سرمایہ کاری کی صورتحال میں
بہت بہتری آئی ہے، چین نے پاکستان میں 46ارب ڈالر کی خطیر سرمایہ کاری کی
جو پاکستان کی قیادت پر اعتماد کا واضح اظہار ہے۔ موجودہ حکومت دہشت گردی
کے خاتمے کے لئے پر عزم ہے اور حکومت2018تک بجلی کی قلت پر قابو پانے کے
لئے کوشاں ہے۔ ٹنڈورا فاؤنڈر کے چیف انویسٹمنٹ آفیسر مارٹنس نے کہا کہ
پاکستان بہتر معاشی دورمیں داخل ہوچکا ہے ، ٹنڈورا فورم نے بھی پاکستان
سٹاک میں 107ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔موجودہ منتخب حکومت کے
دور میں مثبت اور دانشمندانہ معاشی پالیسیوں کی بدولت پاکستانی زر مبادلہ
کے ذخائر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر23 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں،
معاشرے کے باشعور طبقات کا فرض ہے کہ وہ حکومت کے اچھے اقدامات کو عوامی
سطح پر مثبت انداز میں پیش کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ موجودہ حکومت
کو 2013کے انتخابات کے وقت 14 ہزار آٹھ سو ارب روپے کا قرضہ ورثے میں ملا ،
2013 سے 2016 تک قرضوں کے حجم میں صرف 34 فیصد اضافہ ہوا۔ اس کے برعکس 2008
سے 2013 تک پانچ سال کے دوران ملکی قرضوں میں دو سو فیصد اضافہ ہوا تھا۔
موجودہ حکومت نے وزیراعظم محمد نواز شریف کی قیادت میں موثر معاشی اصلاحات
کرکے گذشتہ تین سالوں کے دوران بیرونی قرضوں کے حجم کو محض 21 فیصد تک
محدود رکھا ہوا ہے۔ وزارت خزانہ پاکستان نے مستقبل میں آئی ایم ایف سے کوئی
نیا قرضہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے جو ایک مثبت اقدام ہے۔ اس فیصلے سے ملکی
معیشت مستحکم اور مضبوط ہو گی۔ پاک چین اقتصادی راہداری پاکستان کیلئے قدرت
کی طرف سے ایک ایسی نعمت ہے جس پر ہمیں اﷲ تعالیٰ کا شکر گزار ہو کر اس
نعمت سے پوری طرح بہرہ مند ہونے کے لئے محنت سے کام کرنا ہو گا۔ ملک بتدریج
ترقی وخوشحالی کے راستے پر گامزن ہیں، دوسال میں پاکستان ترقی کے اس راستے
پر چل پڑے گا جس کی ہم تمنا کرتے ہیں۔وزیراعلیٰ شہبازشریف سے عالمی بنک کے
مشن نے ملاقات کی، جس میں شہری ترقی اور شہروں میں سہولتوں کی بہتری کے
حوالے سے اقدامات پر تبادلہ خیال ہوا۔ عالمی بنک کی جانب سے پنجاب کے شہروں
کی ترقی اور بہتری لانے کیلئے اقدامات کے حوالے سے تعاون کی یقین دہانی
کرائی گئی۔ شہبازشریف نے کہا کہ پنجاب حکومت شہری اور دیہی علاقوں کی ترقی
کیلئے متوازن پالیسی پر عمل پیرا ہے‘ شہروں میں سہولتوں کی بہتری کیلئے
اربوں روپے کی لاگت سے مختلف شعبوں کی ترقی پر تیزی سے کام جاری ہے اور
شہری ترقی اور چھوٹے و بڑے شہروں میں سہولتوں کی بہتری کیلئے عالمی بینک کے
تعاون کا خیرمقدم کریں گے۔ شہریوں کو اچھی خدمات کی فراہمی ہماری ترجیحی ہے
اور اس کیلئے مربوط پروگرام تشکیل دیا ہے۔ تعلیم، صحت، ٹرانسپورٹ اور
انفراسٹرکچر کے متعدد منصوبوں پر کام کیا جا رہا ہے اور ان منصوبوں کی
تکمیل سے شہریوں کو خدمات کی فراہمی میں مزید بہتری آئے گی۔ لاہور میں سیف
سٹی پراجیکٹ کا پہلا مرحلہ مکمل کرلیا گیا ہے اور اس منصوبے سے جرائم کی
روک تھا م میں بے پناہ مدد ملے گی۔ پنجاب حکومت نے صوبے کے 6 بڑے شہروں میں
پنجاب سیف سٹی منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ عالمی بینک کی جانب سے
شہری ترقی اور چھوٹے بڑے شہروں میں سہولتوں میں بہتری لانے کیلئے تعاون خوش
آئند ہے۔عالمی بینک اس ضمن میں روڈمیپ مرتب کرے جس پر تیزی سے عملدر آمدکیا
جائے گا۔وزیر اعلیٰ پنجاب حقیقت میں پنجاب کے خادم اعلیٰ ہیں۔پنجاب میں
ترقیاتی کام جاری ہیں۔ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل سے ملک میں صنعتی و معاشی
انقلاب برپا ہوگا،مسلم لیگ (ن) کی حکومت خدمت خلق کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے
اور اربوں روپے کے وسائل عوام کو تعلیم، صحت،پینے کے صاف پانی، ٹرانسپورٹ
اور دیگر بنیادی سہولتو ں کی فراہمی پر صرف کئے جا رہے ہیں۔ متوازن ترقی کی
پالیسی کے تحت پنجاب کے شہروں سمیت دیہی علاقوں کی ترقی پر بھی خصوصی توجہ
مرکوز کی گئی ہے۔ پنجاب بھر میں میگا پراجیکٹس تیز رفتاری سے آگے بڑھائے جا
رہے ہیں۔ حکومت پنجاب کی ترقیاتی حکمت عملی اور مکمل ہونے والے بڑے منصوبوں
سے صوبے کے عوام کی بڑی تعداد مستفید ہو رہی ہے۔ میٹروبس سروس سے روزانہ
لاکھوں شہری استفادہ کررہے ہیں اور انہیں میٹروبس سسٹم کے جدید نظام سے
باوقار ، آرام دہ ، محفوظ اور باکفایت سفری سہولتیں میسر آئی ہیں۔ لاہور
اورنج لائن میٹروٹرین کے منصوبے کو بھی برق رفتاری سے آگے بڑھایا جا رہا ہے
اور یہ منصوبہ ٹرانسپورٹ سسٹم کو بدل دے گا۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت
عوامی فلاحی کاموں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کروا رہی ہے۔چائنہ کے تعاون
سے سی پیک منصوبہ ملک کی تقدیر بدل دے گا، جبکہ ملک کے اندرونی و بیرونی
دشمنوں کو یہ منصوبے ہضم نہیں ہورہے اور وہ حکومت کے خلاف سازشوں میں مصروف
ہیں۔مسلم لیگ(ن) کی حکومت صرف وعدے نہیں عمل بھی کرتی ہے۔ترقیاتی منصوبوں
کی بر وقت تکمیل عوام کاحق ہے جو ان کو مل کر رہے گا۔ کسی بھی ملک کی ترقی
کا راز تعلیم میں پوشیدہ ہے،وزیراعلی پنجاب تعلیمی شعبے کی ترقی کے لئے
انقلابی اقدامات کررہے ہیں۔ خادم اعلی پنجاب میاں شہباز شریف کی پکی سڑکیں
،معیاری تعلیم کے منصوبے صوبے میں زرعی و تعلیمی انقلاب کا پیش خیمہ ثابت
ہورہے ہیں۔ |