ابرہہ نے جب خانہ کعبہ پر ہاتھیوں کی فوج
کے ساتھ چڑھائی کی تب اس وقت کے اہل ایمان تعداد میں تھوڑے اور طاقت میں کم
تھے اور خانہ کعبہ کی حفاظت کیلئے اﷲ پر یقین رکھتے تھے تب اﷲ تعالیٰ نے
ابابیل کو بھیجا جو پہاڑوں سے کنکر اٹھا کر لاتے اور ہاتھیوں کی فوج پر
برساتے حتیٰ کہ ان کا یہ حال کر دیا جیسے کھایا ہوا بھوسا ہوتا ہے۔عصر حاضر
میں مسلمان تعداد میں بھلے ہی زیادہ لیکن طاقت میں غیر مسلموں سے کمزور نظر
آتے ہیں لیکن ہمارا پروردگار سب سے زیادہ طاقتور اور حکمت والا ہے ۔پاکستان
میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کو لے کر سب لوگ پریشان ہیں سمجھ سے باہر ہے کہ اتنا
اضطراب کیوں؟حقیقی معنوں میں نا امریکہ پہلے کبھی ہمارا مخلص دوست تھا اور
نہ ہی اب کوئی خاص فرق پڑنے والا ہے امریکی کسی بھی ملک سے دوستی یا دشمنی
صرف اپنے مفادات کی خاطر رکھتے ہیں اور ویسے بھی پاکستان کوامریکہ کی نام
نہاد دوستی سے سوائے دہشتگردی کے کچھ حاصل نہیں ہوا ۔ہمارے قومی مسئلے جوں
کے توں ہیں یہاں تک کہ سی پیک کے خلاف امریکہ کی سازشیں بھی کسی سے ڈھکی
چھپی نہیں ۔ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت میری نظر میں امت مسلمہ کیلئے اتحاد کا راستہ
ہموار کرے گی ڈونلڈ ٹرمپ کی اسلام دشمنی تمام مسلم ممالک کو ایک دوسرے کے
قریب لے آئے گی کیونکہ اپنی بقاء کیلئے مسلم اتحاد ناگزیر ہو جائے گا ڈونلڈ
ٹرمپ کے صدر بننے سے مسلم دنیا کے علاوہ دوسرے ممالک کو بھی شدید خطرات لا
حق ہیں جس کی وجہ سے 13نومبر کو برسلز میں مختلف ممالک کے وزراء خارجہ
کااہم اجلاس بلایا گیا ہے ڈونلڈ ٹرمپ کے خیالات چین کے متعلق انتہائی
خطرناک ہیں اس کے صدر بنتے ہی امریکہ کے پچیس سے زائدشہروں میں لوگ سڑکوں
پر نکل آئے جلاؤ گھیراؤ کا سلسلہ دیکھنے میں آیا پولیس نے آنسو گیس شیل
فائر کئے یہ امریکہ کی مستقبل میں سالمیت پر ایک سوالیہ نشان ہے ! عرب
ممالک جن پر امریکہ کی معیشت انحصار کرتی ہے ڈونلڈ ٹرمپ کے اسلام مخالف
کاروائیوں کے بعد وہ معیشت بھی دن بہ دن کمزور ہوتی چلی جائے گی اور آپس
میں اتحاد کی وجہ سے مسلمان ممالک طاقت ور ہوتے چلے جائیں گے بھارت جو
ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی پرخوشیاں منا رہا ہے اسکی یہ ساری خوشیاں جلد ہی
ڈونلڈ کی پالیسیوں کی وجہ سے خاک میں مل جائیں گی بھارت کی ہندو انتہا پسند
تنظیم کے رہنماء گپتا کا بیان مجھے بہت حوصلہ دیتا ہے اور اﷲ پر توکل کو
بڑھاتا ہے وہ بیان یہ تھا ’’اب صرف خدا ہی پاکستانیوں کی مدد کر سکتا ہے
‘‘ہمارا تو ایمان ہی یہ ہے کہ اﷲ رب العزت ہی ہمارا کارساز ہے ،ہمارا مدد
گا ر ہے ۔گپتا کا یہ بیان ٹائی ٹینک جہاز بنانے والے کے بیان سے ملتا جلتا
ہے جس نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ اگر خدا بھی چاہے تو اس جہاز کو ڈبو نہیں
سکتا پھر ٹائی ٹینک کا جو حال ہوا وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں اب اسی طرح کا
دعویٰ گپتا نے بھی کیا ہے یقیناََ وہ اﷲ تعالیٰ کی طاقت ،قدرت اور حکمت سے
بالکل بے خبر ہے ۔قیامت سے قبل مسلمانوں کی پوری دنیا پر حکومت کی پیش گوئی
بھی اسی طرح وقت و حالات کے ردو بدل سے ظاہر ہونی ہے ہو سکتا ہے کہ ڈونلڈ
ٹرمپ کی کامیابی اس پائے کا آغاز ہو ۔آنے والے چند مہینوں میں صورت حال
واضح ہونا شروع ہو جائے گی کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کی وجہ سے دنیا کے
حالات کس قدر تیزی سے بدلتے ہیں کتنے اتحاد ٹوٹتے ہیں اور کتنے نئے اتحاد
وجود میں آتے ہیں اﷲ تعالیٰ کسی قوم کے ساتھ بھلائی کرنا چاہتا ہے تو اسی
قوم سے ایک رہنما ء مقرر کرتا ہے اور جب اﷲ تعالیٰ ظالموں پر گرفت مضبوط
کرتا ہے تو اسی قوم سے بدترین لوگوں کو مسلط کر دیتا ہے کیونکہ ایک ظالم
اور بے وقوف حکمران اﷲ تعالی کی طرف سے عذاب کے مترادف ہوتا ہے ۔ہمیں اس
قدر بے چین یا پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ یہودو نصارا نہ پہلے
کبھی ہمارے دوست تھے اور نہ ہی آئندہ کبھی ہونگے ۔اور اگر چین کی بات کی
جائے تو ٹرمپ بھلے ہی اپنے ملک میں جیت چکا ہو لیکن عالمی سطح پر جہاں بڑی
طاقتوں کا سامنا ہے وہاں منتخب صدر ٹرمپ کا نعرہ ’’میک امریکہ گریٹ اگین
‘‘چین کے نعرے کے مد مقابل ہے مختصر یہ کہ جس لمحے ڈونلڈ ٹرمپ اپنی فتح کے
بعد تقریر کر رہا تھا اسی لمحے چینی ٹی وی چینلز پر ایک خلائی مشین کی
خصوصی نشریات کی فوٹیج دکھائی جا رہی تھی چینی صدر شی جن پنگ نے بھی
سیٹلائٹ لنک کے ذریعے چینی خلا بازوں سے بات چیت کیلئے امریکی انتخابی
نتائج کا انتخاب کیا اس خیال کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ یہ ان کیلئے
جان ایف کینیڈی کا ’’ہم نے چاند پر جانے کا فیصلہ کیا ہے ‘‘کا لمحہ تھا ۔یہ
عوام کو اس پیغام کی یاد دہانی تھی کہ دنیا میں چاہے کچھ بھی ہو تا رہے
چینی عوام کیلئے ابھرنے کا بیانیہ اپنے راستے پر گامزن رہے گا ۔نجی طور پر
صدر شی جن پنگ شاید امریکہ میں ایک کامیابی پر بھی جشن منا رہے تھے ۔یہاں
تک کہ علاقائی ناقدین کا کہنا تھا کہ امریکی تنہائی یا تجارتی تحفظات یا
بیجنگ کے ساتھ کسی بھی قسم کی بڑی سودے بازی تائیوان اور جنوبی بحیرہ چین
کو خطرات سے دو چار کر سکتی ہے اور ایشیا سے امریکی قیادت کو ختم کر دے گی
جب فلپائن ،ملائشیا اور تھائی لینڈ جیسے ممالک اس بات کا تعین کررہے ہیں کہ
ان کے سٹریٹجک مفادات کس جانب ہیں چین کے سیاسی ماہرین اب یہ امید کر یں گے
کہ امریکی صدارت خطے سے امریکی طاقت کا خاتمہ کرنے میں کردار ادا کرے گی
اور ایشیا کا نیا نقشہ سامنے آئے گا اور وہ کسی حد تک درست بھی ہو سکتا ہے
۔ |