زندگی کی ابتدا جنوبی افریقہ سے ہوئی

کرہ ارض پر جنم لینے والی پہلی مخلوق عظیم الحثہ ڈینوسار نہیں تھے بلکہ نہ دکھائی دینے والی ایک ایسی صنف ہے جو آج بھی ہمارے درمیان موجود ہے۔
کرہ ارض پر جنم لینے والی پہلی مخلوق عظیم الحثہ ڈینوسار نہیں تھے بلکہ نہ دکھائی دینے والی ایک ایسی صنف ہے جو آج بھی ہمارے درمیان موجود ہے۔

کرہ ارض پر زندگی کی ابتدا اس سے کہیں پہلے ہوگئی تھی جتنا کہ اس وقت تک خیال کیا جا رہا تھا۔ ایک تازہ ترین سائنسی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ایسے شواہد ملے ہیں کہ زمین پر زندگی اپنی ابتدائی شکل میں تین ارب 20 کروڑ سال پہلے وجود میں آ گئی تھی۔ اور یہ مقام تھا جنوبی افریقہ کا ایک پہاڑی سلسلہ ۔

انسان اس سیارے پر زندگی کی سب سے ترقی یافتہ شکل اور سب سے آخر میں نمودار ہونے والی صنف ہے۔ اس کی تاریخ محض دو لاکھ سال پرانی ہے۔ جب کہ اس کی اجتماعي زندگی کی شروعات ہوئے صرف چھ ہزار سال ہوئے ہیں۔

گویا اگر کرہ ارض پر زندگی کے کل دورانیے کو اگر 24 گھنٹوں میں تقسیم کیا جائے تو اس میں انسان کے قیام کی مدت محض سات منٹ ہے۔

جنوبی افریقہ کا پہاڑی سلسلہ باربرٹن گرین سٹون بیلٹ، جہاں زندگی کی شروعات ہوئی

سائنس دانوں کا اندازہ ہے کہ زمین کی پیدائش تقریباً ساڑھے چار ارب سال پہلے ہوئی تھی۔ آغاز میں یہ انتہائی گرم گیسوں کا ایک گولہ تھا جنہوں نے رفتہ رفتہ ٹھنڈا ہونے کے بعد ٹھوس اور مائع کی شکل اختیار کی اور پھر چٹانیں، پہاڑ، میدان اور پانی وجود میں آیا اور لگ بھگ ایک ارب سا ل کے بعد سورج کے گرد گردش کرتے ہوئے اس سیارے کی فضا اس قابل ہوئی کہ وہاں زندگی جنم لے سکے اور پنپ سکے۔

تحقیق اور تجربات سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ جنوبی افریقہ میں واقع پہاڑی سلسلہ’ باربرٹن ‘ ہی وہ مقام ہے جہاں اس کرہ ارض پر زندگی کا پہلا جنم ہوا تھا۔

اس پہاڑٰ ی سلسلے کو’ باربرٹن گرین سٹون بیلٹ ‘بھی کہا جاتا ہے۔ یہ پہاڑی چٹانیں 120 کلومیٹر طویل اور 60 کلومیٹر چوڑے علاقے میں پھیلی ہوئی ہیں۔ سطح سمندر سے ان کی اونچائی تقربیاً 6 ہزار فٹ ہے۔ یہاں سالانہ 24 سے 45 انچ بارش ہوتی ہے۔ یہ علاقہ زیادہ تر سرسبز ہے اور اسے ایک صحت افزا اور تفریحی مقام کی حیثیت حاصل ہے۔


ان قدیم چٹانوں پر ایسے اجزا اور مرکبات موجود ہیں جو زندگی کے جنم کی نشاندہی کرتے ہیں

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ کرہ ارض کی ابتدائی چٹانیں ہیں جو تین ارب 50 کروڑ سال پہلے وجود میں آئی تھیں۔

جرمنی کے شہر برلن میں قائم فری یونیورسٹی کے سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے سیمی نبحان کی قیادت میں باربرٹن کی چٹانوں پر تحقیق کی۔ انہیں معلوم ہوا کہ ان پر لوہے اور گندھک کے کیمیائی مرکب آئرن سلفائیڈ کے انتہائی باریک ذرات موجود ہیں۔ لیبارٹری ٹیسٹ سے پتا چلا کہ یہ ذرات تین ارب 22 کروڑ سال پرانے ہیں۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ ذرات انتہائی مختصر جراثوموں کی موجودگی کی نشان دہی کرتے ہیں ۔

سائنسی جریدے’ جیالوجیکل ‘میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ان چٹانوں کے نمونوں کے معائنے سے یہ معلوم ہوا ہے کہ کرہ ارض پر انتہائی چھوٹے جراثيم تین ارب 22 کروڑ سال پہلے جنم لے چکے تھے جو زندگی کی ابتدائی ترین شکل ہے۔

زمین پر زندگی کے جد امجد جراثیموں کی انتہائی مختصر شکل’ مائیکروب ‘کو سمجھا جاتا ہے۔ یہ ایک خلیے پر مبنی جراثيم ہے جس کی جسامت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ سوئی کی نوک پر لاکھوں مائیکروب سما سکتے ہیں۔ مائیکروب اب بھی اپنا وجود رکھتے ہیں اور ہمیں مختلف صورتوں میں ملتے ہیں۔

وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ کرہ ارض کی فضا اور ماحول زندگی کی افزائش کے لیے زیادہ سازگار ہوتا چلا گیا اور پھر مختلف صورتوں اور اشکال میں زندگی ظاہر ہونا شروع ہو گئی۔

 [وائس آف امریکہ اردو]
Muhammad Zeeshan Ayub
About the Author: Muhammad Zeeshan Ayub Read More Articles by Muhammad Zeeshan Ayub: 2 Articles with 1990 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.