بھمبر سیکٹر میں ہندوستانی جارحیت کا منہ توڑ جواب

 شاہ نورانی پر ہندوستانی جارحیت را کے بزد لوں اور این ڈی اے کے دہشت گردوں کے ساتھ ملکر کرکے ہندوستان اور افغانستان کی یہ دہشت گرد عسکری تنظیمیں دنیا کو کیا پیغام دے رہی ہیں؟ شاہ نورانی جو پہاڑوں کے درمیان گھرا بلوچستان کا ایسا مقام ہے۔جہاں دور دور تک نہ پولیس کا نظام ہے اور نہ ہی کوئی رینجرز کی چیک پوسٹ ہے ۔یہ انتہائی دشوار گذار اور پر امن پہاڑی علاقہ ہے جہاں پر لوگ اپنے عقیدے کے تحت دعائیں مانگنے کی غرض سے خاص طور پر کراچی سے بڑی تعداد میں جاتے ہیں۔ایسے مقام پر ہمارے دشمنوں نے 60 سے زیادہ پر امن شہریوں کو خود کش حملہ کراکے شہید کردیا اور تقریباََ دیڑھ سو کے لگ بھگ پر امن شہریوں کو زخمی کر دیا اس پر مغرب کے نام نہاد انسانی حقوق کے علمبردار خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔در حقیقت ان بد معاش لوگوں کا نشانہ (CPEC)سی پیک ہے ۔جو نہ تو ہندوستان کو ہضم ہو رہا ہے اور ہی افغانستان اور مغرب کو۔مگر اس سے بھی بڑا مسئلہہندووستان کیلئے کشمیرمیں چلنے والی انتفادہ کی تحریک ہے جس سے ہندوستان دنیا کی نظریں ہٹانے کے لئے نئے نئے حربے استعمال کر رہا ہے۔اور دنیا کو یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہا ہے کہ پاکستان میں آج بھی دہشت گردی ہو رہی ہے۔ مگر اس دہشت گردی میں ہندوستان کی را کا کر دار سب سے واضح ہے۔اس وقت ہندوستان ایک تیر سے دو شکار کھیلنے کے موڈ میں ہے۔ایک جانب وہ کشمیریوں کی تحریکِ آزادی کو دنیا کے سامنے پاکستان کا رچایا ہوا ڈرامہ ظاہر کرنے کی کوشش کر رہا ہے تو دوسری جانب پاکستان کی ترقی کے راستے سی پیک میں روڑے اٹکا رہاہے۔

13نومبر 2016کو بلوچستان میں گوادر پورٹ کا افتتاح ہونے جا رہا تھا توہندوستان کی را نے این ڈی اے کے ساتھ ملکر بلوچستان کے دور دراز علاقے میں شاہ نورانی میں اپنے زر خرید ایجنٹ کے ذریعے خود کُش حملہ کر اکے پاکستان میں عدم استحکام پھیلانے کی بھر پور کوشش کی اور بے گناہوں کے لہو سے اپنے سیاہ چہرے سُرخ کر لئے۔ہندوستان کی مسلسل جا رحیت کا مقصد ایشیا میں عدم استحکام پیدا کر کے اپنی غنڈا گردی کو مضبوت کر کے علاقے میں جاری رکھ سکے۔

ہندوستان کشمیریوں کی تحریکِ آزادی سے دنیا کی نظر ہٹانے کی غرض کنٹرول لائن کی مسلسل خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔ جس کا جواب پاکستان کی بہادر سپاہ بھر پور طریقے پر دیتی رہتی ہے اور منحوس دشمن کی توپوں کو خاموش کر کے ہی دم لیتی ہے۔ مگر عین اُس وقت جب بلوچستان کی گوادرکی بندرگاہ سے پہلا مال بردار بحری جہازروانہ کیاجانے والا تھا اور گوادر پورٹ کا وزیر اعظم پاکستان جناب محمد نواز شریف افتتاح کرنے والے تھے۔ ہندوستان نے لائن آف کنٹرول پر رات کی تاریکی میں شدید قسم کی گذشتہ دو ماہ کے دور ن کی جانے والی گولہ باری کے مقابلے میں کی ۔جس کی وجہ سے پاکستان کے سات سجیلے جوان شہید کر دیئے گئے ۔مقصد اس جارحیت کا یہ تھا کہ اس قدر خوف و حراس بلوچستان کے حوالے سے پیدا کر دیا جائے کہ اگلے دن گوادر پورٹ کے افتتاح اور گوادر سے بحری جہاز کی روانگی کے ابتدائی عمل کو روکا جائے ۔مگر ایڑی چوٹی کا زور لگانے کے باوجود بھی ہندوستان اپنے عزائم میں ناکام رہا اور را کی رنڈی منہ تکتی رہ گئی۔ہندوستان لائن آف کنٹرول کی گذشتہ دو ماہ کے دوران دو سو سے زیادہ مرتبہ خلاف ورزیاں کر چکا ہے اور پاکستان ہر بار ہندوستانی توپوں کو خاموش کرتا رہا ہے۔موجودہ گولہ باری سب سے زیادہ خطر ناک تھی۔

ہندوستان ایشیا کا غنڈا بن رہاہے ۔جو ہر معاملے میں اپنی مونوپولی قائم کر نے کے خواب دن کے اجالے میں بھی دیکھتا رہتا ہے۔مگر اس کے اس راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ پاکستان ثابت ہوتا ہے۔ہندوستا ن غیر قانونی طور پر ایٹمی قوت کیا بنااس نے تو پورے علاقے کو اپنی باندی سمجھ لیا ہے اور بعض چھوٹے اور کمزور ممالک واقعئی اس کی غلامی بھی قبول کر لینے کے نزیک پہنچ چکے ہیں اورایک بنگالن تو مودی کے عشق میں ایسی مبتلا ہوئی کہ وہ اپنی تہذیب تک کو بھول گئی اور دن رات ’’مودی مودی‘‘ کی تسبیح جپتی رہتی ہے۔مگر اس حوالے سے ہم کچھ کر بھی نہیں سکتے ہیں۔ہندوستان اپنی دادا گیری کو مضبوط کرنے کے لئے ہر ہر حربہ استعمالکر رہا ہے۔وہ ایک جانب امریکہ اور جاپان کے ذریعے اپنی ایٹمی قوت کو بڑھا رہا ہے تو دوسری جانب امریکہ او ر دیگر دنیا کے ممالک سے جدید ترین ہتھیاروں کی خرید میں لگا ہوا ہے۔ایف 16 کی خریدار کے معاملات ہندوستان پہلے ہی امریہ سے طے کر چکا ہے اسی طرح ہندوستانی فضائی کیلئے امریکہ سے میزائل بردار ڈرون بھی حاصل کر رہا ہے۔ جو بغیر پائلٹ کے کسی بھی جگہ کاروائی کرسکتا ہے۔یقینی طور پر یہ پاکستان کے خلاف ہی استعمال کیا جائے گا۔اس طرح ہندوستان اپنی ہوس جہانگیری میں سب سے آگے نکلا چاہتا ہے۔

بھمبر سیکٹر میں ہندستان کی جانب سے کی جانے والی جارحیت کے جواب میں ہندوستان کو جو جانی نقصان اٹھانا پڑ گیا ہے۔ اس کے بعد ہندوستان کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں کہ پاکستان کوئی تر نوالہ نہیں ہے جسے ہندوستان بہ آسانی ہضم کر لے گا۔کشمیر کی تحریکِ آزادی اب ہندستان کیا دنیا بھی دبانا چاہے تو دبا نہ سکے گی اور ہندو دہشت گردوں کو یہ بھی ذہن نشین کر لینا چاہئے کہ اب سی پیک بھی حقیقت بن چکا ہے جو اپنی تکمیل کو پہنچا جاتا ہے۔اب ہندوستان کشمیر پر قبضہ برقرار رکھنے اور پاکستان کو معاشی طور پر تباہ کرنے کے خواب دیکھنا چھوڑ کر ۔پاکستان سے اپنے تعلقات کو بہتر کرنے کی کوشش کرے ورنہ وہ اپنی آگ میں جل کر خود ہی برباد ہوجائے گا۔
Prof Dr Shabbir Ahmed Khursheed
About the Author: Prof Dr Shabbir Ahmed Khursheed Read More Articles by Prof Dr Shabbir Ahmed Khursheed: 285 Articles with 213398 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.