1849 میں پنجاب پر قبضہ کرنے کے بعد سے ھی
برطانیہ کو ھر وقت یہ فکر لاحق رھتی تھی کہ پنجاب کی شمال مغربی سرحد کے
روس کے ساتھ ملنے کی وجہ سے پنجاب کے علاقے میں کہیں روس کی طرف سے مداخلت
نہ ھوجائے یا پنجابی قوم کہیں برطانیہ کا پنجاب پر قبضہ ختم کروانے کے لیے
روس کے ساتھ مراسم قائم نہ کرلے۔
ان اندیشیوں سے نجات حاصل کرنے کی خاطر وائسرائے ھند نے والی افغانستان
امیر عبدالرحمن خان سے مراسلت کی اور ان کی دعوت پر ھندوستان کے وزیر امور
خارجہ ما ٹیمر ڈیورنڈ ستمبر 1893ء میں کابل گئے۔ نومبر 1893ء میں دونوں
حکومتوں کے مابین معاہدہ ھوا۔ جس کے نتیجے میں سرحد کا تعین کر دیا گیا۔ جو
ڈیورنڈ لائن کے نام سے موسوم ھے۔ اس معاھدہ کے مطابق واخان ' کافرستان کا
کچھ حصہ ' نورستان ' اسمار ' موھمند ' لال پورہ اور وزیرستان کا کچھ علاقہ
افغانستان کا حصہ قرار پایا اور استانیہ ' چمن ' نوچغائی ' بقیہ وزیرستان '
بلند خیل ' کرم ' باجوڑ ' سوات ' بنیر ' دیر ' چلاس اور چترال پر اپنے دعوے
سے افغانستان دستبردار ھوگیا۔ افغانستان سے حاصل کیے گئے علاقوں کو FATA
کہا جاتا ھے۔
برطانیہ نے 1901 میں پنجاب میں سے ایبٹ آباد ' بنوں ' بٹگرام ' تور غر '
شانگلہ ' صوابی ' لکی مروت ' مالاکنڈ ' مانسہرہ ' مردان ' نوشہرہ ' ٹانک '
پشاور ' چارسدہ ' ڈیرہ اسماعیل خان ' کرک ' کوھاٹ ' کوھستان ' ھری پور '
ھزارہ ' ھنگو کو پنجاب سے الگ کرکے نارتھ ویسٹ فرنٹیر پروونس (NWF ) کے نام
سے ایک الگ صوبہ بنا دیا۔ جسے 1901 سے لیکر 2010 تک عمومی طور پر صوبہ سرحد
کہا جاتا رھا۔ لیکن 2010 میں آصف زرداری اور اسفندیار ولی نے اٹھارویں
ترمیم کے وقت پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کے ھونے کی وجہ سے سازش کرکے
پاکستان کے آئین میں صوبے کا نام خیبر پختونخواہ کروا لیا اور اس تاریخی
حقیقت کو نظر انداز کردیا کہ صدیوں پہلے سے ھی اس صوبہ کا علاقہ ھندکو
پنجابیوں کا ھے۔ جہاں افغانستان سے آکر پشتون قبضہ کرتے رھے ھیں۔
FATA اور NWFP کو وجود میں لانے کا مقصد برطانیہ کی اسٹریٹجک پلاننگ بھی
تھی کہ روس چونکہ افغانستان کے ذریعہ بحر ھند تک پہنچ سکتا ھے۔ اس لیے
ضروری تھا کہ روس اور بحر ھند کے بیچ افغانستان ایک بفر زون ھو اور
افغانستان کے بفر زون کو FATA اور NWFP سے کور سپورٹ دی جائے۔ جبکہ بیک اپ
سپورٹ پنجاب سے ملے۔ یہی وجہ تھی کہ پنجاب اور پنجابیوں کو بھی مذھبی
بنیادوں پر تقسیم کر کے پنجابیوں کا مائنڈ سیٹ پنجابی نیشنلزم سے تبدیل کر
کے سیکولر کے بجائے مذھب پرستی کی طرف مائل کرنا شروع کر دیا گیا۔ تا کہ
ایک طرف تو افغانستان کے بفر ایریا میں مسلم مذھب پرستی کی نشو نما کر کے
روس کی سوشلزم کے ساتھ نظریاتی ٹکراؤ دے کر رکھا جائے۔ جبکہ دوسری طرف
پنجاب میں مذھب پرستی کے جذبات کو فروغ دے کر مسلمان پنجابیوں ' ھندو
پنجابیوں ' سکھ پنجابیوں ' عیسائی پنجابیوں کا مائنڈ سیٹ پنجابی نیشنلزم سے
تبدیل کر کے سیکولر کے بجائے مذھب پرستی کی طرف مائل کردیا جائے۔ تاکہ
پنجابی قوم مذھبی بنیادوں پر تقسیم ھونے کی وجہ سے برطانیہ کے پنجاب پر
قبضے کے خلاف مزاھمت نہ کرسکے۔
مھاراجہ رنجیت سنگھ کے وقت سے لے کر آج تک برطانیہ رھا ھو یا امریکہ '
افغانستان پر قبضہ پنجاب کی بیک اپ سپورٹ سے ھی رھا۔ یہی وجہ تھی کہ جب
دوسری ورلڈ وار کے بعد برطانیہ نے اپنی کالونیز کو آزاد کرنے کا پروگرام
بنایا تو برٹش انڈیا کو انڈیا اور پاکستان میں تقسیم کر دیا تا کہ
افغانستان کے بفر ایریا میں مسلم مذھب پرستی کی بنیاد پر روس کی سوشلزم کے
ساتھ نظریاتی ٹکراؤ کو برقرار رکھا جائے۔ جبکہ پاکستان میں سے مسلم مذھب
پرستی کے جذبات اور اینٹی سوشلزم نظریات کے رحجان کی بنیاد پر روس کے خلاف
' افغانستان کو(KPK) NWFP سے کور سپورٹ اور پنجاب سے بیک اپ سپورٹ دلوائی
جائے۔
پہلے برطانیہ اور روس میں بحر ھند تک پہنچنے اور نہ پہنچنے کی کولڈ وار
تھی۔ جسے وارم واٹر کی کولڈ وار گیم کہا جاتا ھے۔ پھر امریکہ اور روس کے
درمیان 1979 سے لیکر 1988 تک خطرناک جنگ ھوئی ' جس میں (KPK) NWFP سے
افغانستان کو کور سپورٹ اور پنجاب سے بیک اپ سپورٹ ملنے کی وجہ سے ھی
امریکہ کو روس کے خلاف افغانستان میں کامیابی حاصل ھوئی۔
اب امریکہ اور چین میں بحر ھند تک پہنچنے اور نہ پہنچنے کی کولڈ وار ھو رھی
ھے۔ روس اور امریکہ کی بحر ھند تک پہنچنے اور نہ پہنچنے کی جنگ میں اھمیت
افغانستان کے پٹھان علاقوں کی تھی۔ لیکن اب چین اور امریکہ کے درمیان بحر
ھند تک پہنچنے اور نہ پہنچنے کی کولڈ وار میں اھمیت FATA اور NWFP کے پٹھان
اور ھندکو علاقوں اور بلوچستان کے بلوچ اور بروھی علاقے کی ھے۔ سندھ صرف
لوجسٹک کوری ڈور کی حد تک کارآمد ھے۔ لیکن پٹھان علاقوں کو بفر زون بنا کر
رکھنے کے لیے بیک اپ سپورٹ ھمیشہ پنجاب ھی کی رھی ھے۔ اسی لیے ' ھر دور میں
پٹھانوں کے سردار بھی پنجابیوں کے کونٹیکٹ اور کنٹرول میں رھے ھیں اور
پنجابیوں سے فائدہ حاصل کرتے اور پنجابیوں کی پالیسی کے مطابق اپنے علاقوں
میں خدمات انجام دیتے رھے ھیں۔
اب چونکہ امریکہ اور چین میں بحر ھند تک پہنچنے اور نہ پہنچنے کی کولڈ وار
ھو رھی ھے۔ جس میں بفر زون FATA اور (KPK) NWFP ھے۔ جسکو بیک اپ سپورٹ
بحرحال پنجاب سے ھی ملنی ھے۔ جو کہ امریکہ کا پرانا دوست ھونے کے ساتھ ساتھ
چین کا پڑوسی بھی ھے۔ جسکی وجہ سے یہ لازمی امر ھے کہ پنجاب اس طرح سے FATA
اور (KPK) NWFP کے علاقے کو چین کے خلاف استعمال نہیں ھونے دے گا ' جیسے
افغانستان کو روس کے خلاف استعمال کیا گیا اور نہ اس طرح سے پنجاب خود بیک
اپ سپورٹ دے گا جیسی روس کے خلاف پنجاب نے دی۔
اسلیے ھی امریکہ نے پنجاب کو علاقوں اور پنجابی قوم کو پنجابی زبان کے
لہجوں کی بنیاد پر تقسیم کر کے FATA اور (KPK) NWFP کے لیے پنجاب کی بیک اپ
سپورٹ کو ختم کرنا چاھا ' جسکے لیے NRO کروا کر ' سندھیوں کی پارٹی PPP کا
مشرف اور MQM کے ساتھ کمپرومائز کروا کر ' مشرف کی سربراھی میں مھاجر۔سندھی
پارٹنر شپ قائم کروا کر ' پٹھانوں کی پارٹی ANP کو اس میں شامل کر کے '
بلوچستان میں بلوچستان کی آزادی کی تحریک چلواکر اور پنجاب میں سے برادری '
علاقے اور لہجے کی بنیاد پر سیاست کرنے والے سیاستدانوں کو اس سازش کا حصہ
بنا کر ' پنجاب کو علاقوں اور پنجابی قوم کو پنجابی زبان کے لہجوں کی بنیاد
پر تقسیم کرنے کی کوشش کی ' جس میں مھاجر مشرف کی ناکامی کے بعد بلوچ نزاد
سندھی آصف زرداری کو سامنے لایا گیا۔
بلوچ نزاد سندھی آصف زرداری کو سامنے لا کر سندھیوں کی سیاسی پارٹی PPP کا
مھاجروں کی کراچی تک محدود سیاسی پارٹی MQM ' پٹھانوں کی KPK تک محدود
سیاسی پارٹی ANP ' پنجاب کے مفاد پرست ' نسل پرست اورجاگیردار سیاستدانوں
کی پارٹی PMLQ کے ساتھ اتحاد کروا کر پنجاب میں برادری ' علاقے اور پنجابی
زبان کے لہجوں کے مسئلے کو کھڑے کر کے سرائیکی صوبے کی سازش کو کامیاب کرنے
کی کوشش کی گئی۔ تاکہ پنجاب کو علاقوں اور پنجابی قوم کو پنجابی زبان کے
لہجوں کی بنیاد پر تقسیم کیا جا سکے۔ لیکن پھر بھی ناکامی ھوئی۔ نہ صرف
ناکامی ھوئی بلکہ پنجاب میں پنجابی قوم پرستی نے بہت زیادہ زور پکڑ نا شروع
کردیا۔
اب سوال یہ پیدا ھوتا ھے کہ؛
1۔ کیا امریکہ پنجاب اور پنجابی قوم کے افغانستان ' FATA اور (KPK) NWFP
میں بیک اپ سپورٹ والے رول کو ختم کرنے کے لیے پنجاب کو علاقوں اور پنجابی
قوم کو پنجابی زبان کے لہجوں کی بنیاد پر تقسیم کر نے کی کوئی نئی کوشش کرے
گا ' جو کامیاب ھو جائے گی؟
2۔ کیا امریکہ ' پنجاب کو علاقوں اور پنجابی قوم کو پنجابی زبان کے لہجوں
کی بنیاد پر تقسیم کیے بغیر پنجابی قوم کو چین کے بحر ھند تک پونہنچنے سے
روکنے کے لیے امریکہ کی مدد کرنے پر تیار کر لے گا؟
3۔ کیا امریکہ کی پنجاب کو علاقوں اور پنجابی قوم کو پنجابی زبان کے لہجوں
کی بنیاد پر تقسیم کر کے پنجاب اور پنجابی قوم کے افغانستان ' FATA اور
(KPK) NWFP میں بیک اپ سپورٹ والے رول کو ختم کرنے کی کوشش کو ' چین یا روس
نے کاؤنٹر کر کے پنجابی قوم کی سپورٹ حاصل کرنے کے لیے ' پنجاب کو علاقوں
اور پنجابی قوم کو پنجابی زبان کے لہجوں کی بنیاد پر تقسیم ھونے سے بچانے
کے لیے پنجابی قوم پرستی کو سپورٹ کر کے ' نہ صرف پنجاب کو علاقوں اور
پنجابی قوم کو پنجابی زبان کے لہجوں کی بنیاد پر تقسیم ھونے سے بچانے کی
کوشش کرنی ہے ' بلکہ 1901 اور 1947 میں پنجاب کے تقسیم کیے گے علاقوں کو
یونائٹ کر کے پنجاب کو پھر سے یونائیٹڈ پنجاب اور پنجابی قوم کو پھر سے
سیکولر پنجابی نیشن بنوا دینا ھے؟
4۔ کیا امریکہ اب پنجاب کو علاقوں اور پنجابی قوم کو پنجابی زبان کے لہجوں
کی بنیاد پر تقسیم کرنے کے بجائے پنجابی قوم پرستی کو سپورٹ کر کے 1901 اور
1947 میں پنجاب کے تقسیم کیے گے علاقوں کو یونائٹ کر کے پنجاب کو پھر سے
یونائیٹڈ پنجاب اور پنجابی قوم کو پھر سے سیکولر پنجابی نیشن بنوا کر پنجاب
اور پنجابی قوم کو امریکہ اور چین کے درمیان ھونے والے بحر ھند تک پہنچنے
اور نہ پہنچنے کی کولڈ وار گیم میں نیوٹرل پوزیشن پر رکھنے کی کوشش کرے گا۔
تاکہ پنجابی قوم امریکہ اور چین کے درمیان ھونے والی وارم واٹر کی کولڈ وار
گیم میں نہ امریکہ کو سپورٹ کرے اور نہ چین کو؟
بحرحال ' پنجابی قوم کے لیے سب سے اھم سوال یہ ھے کہ؛
کیا امریکہ ' چین اور روس کی وارم واٹر ' گریٹ گلوبل گیم آف کمیونیکیشن
اینڈ انرجی کوری ڈورز کی وجہ سے پنجاب اور پنجابی قوم مزید ڈیوائیڈ ھونے
والے ھیں یا ڈیوائیڈڈ پنجاب اور پنجابی قوم پھر سے یونائیٹڈ پنجاب اور
سیکولر پنجابی قوم بننے والے ھیں؟ |