جنرل راحیل شریف کے جانشین کے طور پر جنرل
قمر جاوید باجوہ کو پاکستان کی آرمی کا سربراہ بنانا وزیرِ اعظم پاکستان '
نواز شریف کا بہت بہترین اور دانشورانہ فیصلہ ھے۔ پاکستان کی فوج اب مزید
منظم اور متحرک ھوگی جبکہ پاکستان مزید محفوظ اور طاقتور ھوگا۔ انشا اللہ
مھاجر جنرل پرویز مشرف نے 1999 میں پاکستان میں مارشلا نافذ کرکے پاکستان
کو مھاجرستان بنانے کے لیے اقربا پروری اور مفاد پرستی کو فروغ دے کر
پاکستان کی فوج کے ادارے کو برباد اور پاکستان کے سیاسی اداروں کو تباہ
کردیا تھا۔
پنجابی جنرل اشفاق پرویز کیانی نے پاکستان کی فوج کے ادارے کا سربراہ بننے
کے بعد فوج کے ادارے کو ٹھیک کرنا شروع کیا اور پنجابی جنرل راحیل شریف نے
فوج کے ادارے کا سربراہ بننے کے بعد فوج کے ادارے کو بہترین بنا دیا۔ اب
پنجابی جنرل قمر جاوید باجوہ نے فوج کے ادارے کا سربراہ بننے کے بعد فوج کے
ادارے کو مزید بہترین بنا دینا ھے۔
اس لیے سیاسی پارٹیوں کے سربراہ اب اپنی اپنی سیاسی پارٹیوں کو منظم اور
متحرک ادارے بنانے پر دھیان دیں۔ جبکہ پاکستان کی فوج کے ادارے کی آشیر باد
اور اشارے کی بنیاد پر سیاست کرنے کے عادی حضرات اپنے گھر بار اور کاروبار
پر دھیان دیں۔
پاکستان کی فوج کے ادارے کے منظم اور مظبوط فوجی ادارہ بننے کے بعد اب ایک
تو سیاسی جماعتوں کو منظم اور مظبوط سیاسی ادارے بنانا ضروری ھے اور دوسرا
پاکستان کی سول سورسز کے ادارے کی کارکردگی بہتر اور معیاری بنانے کی ضرورت
ھے۔
پاکستان کی سیاسی جماعتیں اگر منظم اور مظبوط سیاسی ادارے بننے میں ناکام
رھیں اور پاکستان کی حکومت اگر پاکستان کی سول سورسز کے ادارے کی کارکردگی
بہتر اور معیاری بنانے میں ناکام رھی تو کہیں ایسا نہ ھو کہ با امر مجبوری
پاکستان کی سیاسی جماعتوں کو منظم اور مظبوط سیاسی ادارے جبکہ پاکستان کی
سول سورسز کے ادارے کی کارکردگی بہتر اور معیاری بنانے کے فرائض بھی کہیں
پاکستان کی فوج کے ادارے کو انجام نہ دینے پڑ جائیں۔
جنرل راحیل شریف کے پاکستان کی فوج کے ادارے کا سربراہ بننے کے بعد فوج کے
ادارے کو دنیا بھر میں ایک بہترین ادارہ بنا کر با عزت اور پر وقار طریقے
سے ریٹائر ھونے اور جنرل قمر جاوید باجوہ کے پاکستان کی فوج کے ادارے کا
نیا سربراہ بننے سے یہ ثابت ھو رھا ھے کہ پاکستان کی فوج اب ایک منظم '
مظبوط اور مستحکم ادارہ بن چکی ھے۔
منظم ' مظبوط اور مستحکم اداروں میں قحط الرجالی نہ ھونے کی وجہ سے قیادت
کا فقدان نہیں ھوتا۔ اس لیے منظم ' مظبوط اور مستحکم ادرے کے اراکین شخصیات
کے محتاج نہیں ھوتے۔ لہذا ادارے کے اراکین شخصیات کی پسند نہ پسند کے بجائے
ادارے کے قائدے ' قانوں اور ضابطے کے مطابق اپنے فرائض انجام دیتے ھیں۔
پاکستان کی فوج کے ادارے کے منظم ' مظبوط اور مستحکم فوجی ادارہ بننے کے
بعد اب ایک تو سیاسی جماعتوں کو منظم ' مظبوط اور مستحکم سیاسی ادارے بنانا
ضروری ھے اور دوسرا پاکستان کی سول سورسز کے اداروں کو منظم ' مظبوط اور
مستحکم حکومتی ادارے بنانے کی ضرورت ھے۔
اس لیے سیاسی جماعتوں اور پاکستان کی سول سورسز کے اداروں میں قحط الرجالی
کا خاتمہ کرکے قیادت کے فقدان کو ختم کرنا ضروری ھے۔ تاکہ نہ تو پاکستان کی
سیاسی جماعتیں شخصیات کی محتاج رھیں اور نہ پاکستان کی سول سورسز کے ادارے
شخصیات کے محتاج رھیں۔ |