جنرل(ر) راحیل شریف !شاندارکارکردگی کے اعتراف میں شاندارخراج تحسین
(Muhammad Siddique Prihar, Layyah)
جنرل (ر) راحیل شریف اپنے اعلان کے مطابق
مدت ملازمت پوری ہونے پر کمان جنرل قمرجاویدباجوہ کوسپردکرکے ریٹائرہوچکے
ہیں۔انہوں نے اپنے دورمیں ملک کے لیے جوکارہائے نمایاں سرانجام دیے ہیں۔ وہ
پاکستان کی قومی تاریخ میں سنہرے حروف میں لکھے جائیں گے۔جنرل راحیل شریف
نے جب آرمی چیف کاچارج سنبھالا تو اس وقت ملک میں دہشت گردی کاعفریت اپنے
جوبن پرتھا۔آئے روزدہشت گردی کی وارداتیں معمول بن چکی تھیں۔ایک ایک دن میں
کئی کئی وارداتیں ہورہی تھیں۔حکومت پاکستان دہشت گردوں کوراہ راست لانے،
ملک سے دہشت گردی کے خاتمے اورامن وامان کویقینی بنانے کے لیے دہشت گردوں
سے مذاکرات پرمذاکرات کررہی تھی۔اسی دوران پاک فوج کے جوانوں کوسفاکانہ بے
دردی سے شہیدکیے جانے کی ویڈیوسامنے آگئی تو جنرل راحیل شریف نے دہشت گردوں
کے خلاف فیصلہ کن آپریشن ضرب عضب شروع کردیا۔ جواب تک جاری ہے ۔ حکومت
پاکستان نے بھی دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب میں فوج کامکمل ساتھ
دیا۔اس آپریشن کے دوران دہشت گردوں کے متعدد ٹھکانے تباہ ہوئے،اسلحے کے بڑے
بڑے ذخائر پکڑے، ہزاروں دہشت گردوں کوواصل جہنم کیاگیا۔دہشت گردوں کی
کمرٹوٹ گئی۔جس سے دہشت گردی کی وارداتوں میں نمایاں کمی آئی۔راحیل شریف نے
کراچی میں آپریشن کرکے وہاں بھی امن قائم کردیا۔کراچی کے شہریوں پرطاری خوف
کی فضاء ختم کردی۔وہاں ٹارگٹ کلنگ کاسلسلہ بھی کم سے کم ہوگیا۔وہ کراچی
جوایک کال پربندہوجایا کرتاتھا۔ اب اسے کوئی بندنہیں کراسکتا۔آئے
روزہڑتالوں کی وجہ سے شہریوں اورملک کاناقابل تلافی نقصان ہورہا تھا۔ اب
ہڑتالوں کاسلسلہ بندہونے سے ملک وقوم کاوہ معاشی نقصان نہیں ہورہا۔بھتے کی
وصولی بھی کم ہوگئی ہے۔ آرمی پبلک سکول میں دہشت گردوں کے حملے کے
بعدوزیراعظم نوازشریف نے ان کے کہنے پرسزائے موت بحال کی۔ جس کے بعد
سینکڑوں دہشت گردوں کوتختہ دارپرلٹکایا جاچکا ہے۔ جنرل راحیل شریف ان
کارہائے نمایاں کی وجہ سے پاکستان کے مقبول ترین آرمی چیف بن گئے۔عوام میں
جتنی ان کی مقبولیت ہے پاکستان کی قومی تاریخ میں اتنی مقبولیت کسی
اورکونہیں ملی۔جنرل ) راحیل شریف کے کردارکی تعریف ہر ذی شعور پاکستانی
کررہا ہے۔ جنرل راحیل شریف کوملک وقوم کے لیے ان کے کارہائے نمایاں کی وجہ
سے عسکری جوانوں، سیاستدانوں اورقوم کی طرف سے ان کی ریٹائرمنٹ سے قبل ان
کے اعزازمیں الوداعی تقریبات کااہتمام کیاگیااورانہیں بھرپور خراج تحسین
پیش کیاگیا ہے جس کی تفصیل کچھ یوں ہے۔ایوان صدرمیں ان کے اعزاز میں
الوداعی تقریب کااہتمام کیاگیا۔جس میں انہوں نے صدرممنون حسین سے بھی
الوداعی ملاقات کی۔جس میں ان کی کامیاب مدت ملازمت اورآپریشن ضرب عضب کے
نتیجے میں ملنے والی کامیابیوں پربھی تبادلہ خیال کیاگیا۔صدرمملکت ممنون
حسین نے آپریشن ضرب عضب کے ذریعے انتہاپسندی اوردہشت گردی کی لعنت کے
انسداداورملک کے مختلف حصوں میں امن وامان کی بحالی میں جنرل راحیل شریف کی
گراں خدمات کوسراہا۔صدرممنون حسین نے کہا کہ ملکی سا لمیت اوربقاء کے لیے
ان کے اٹھائے گئے اقدامات کوسنہری حرو ف سے لکھا جائے گا۔انہوں نے جنرل
راحیل شریف اوران کے اہل خانہ کے لیے نیک تمناؤں کااظہارکیا۔وزیراعظم
نوازشریف نے جنرل راحیل شریف کے اعزازمیں ا لوداعی عشائیہ دیا۔جس میں اہم
عسکری وسیاسی شخصیات نے بھی شرکت کی۔اپنی نوعیت کی منفرداوراہم تقریب
میںآمدپرمیزبان وزیراعظم نے مہمان خاص جنرل راحیل کاپرتپاک اندازمیں
استقبال کیا۔انہوں آرمی چیف سے گرمجوشی سے مصافحہ کیا۔وزیراعظم اورآرمی چیف
کے درمیان ون آن ون ملاقات بھی بڑے خوشگوارماحول میں ہوئی۔جس میں وزیراعظم
نے ان کی خدمات کوسراہا۔بعدازاں وزیراعظم اورآرمی چیف دیگرمہمانوں کے ہمراہ
اس ہال میں تشریف لے گئے جہاں الوداعی تقریب کااہتمام کیاگیاتھا۔ہال میں
پہنچے پروزیراعظم اورآرمی چیف نے تقریب میں موجوداہم شخصیات سے
فرداًفرداًمصافحہ کیا۔وزیراعظم نے تینوں سروسزچیفس کے ساتھ گروپ فوٹوبھی
بنوایا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ تقریب
کامقصدجنرل راحیل شریف کی شاندارخدمات کوخراج تحسین پیش کرنا ہے ۔جنرل
راحیل کاتعلق ایسے خاندان سے ہے۔جوملکی دفاع کی خدمات کے لیے جاناجاتا
ہے۔جنہوں نے ملکی دفاع کے لیے قربانیاں دیں۔نشان حیدر کا اعزازپانے والے
میجرعزیزبھٹی شہیداورمیجرشبیرشریف شہیداسی خاندان کے چشم وچراغ تھے۔جنرل
راحیل شریف نے مادروطن کے دفاع کے لیے اپنے بڑو ں کی روایات کوپروان
چڑھایا۔انہیں غیرمعمولی قابلیت پرآرمی چیف مقررکیاگیا۔انہوں نے محنت ولگن
سے خودکوبہترین سپہ سالارثابت کیااوربطورآرمی چیف شاندارخدمات سرانجام
دیں۔ان کی قیادت میں مسلح افواج نے ناصرف اندرونی خطرات کامقابلہ کیابلکہ
دہشت گردی کاخاتمہ کیااورریاست کی عملد اری کویقینی بنایا۔ مسلح افواج نے
آپریشن ضرب عضب میں بے پناہ کامیابیاں حاصل کیں۔جن کی پوری دنیامعترف
ہے۔میں بطورآرمی چیف شاندارخدمات سرانجام دینے پرجنرل راحیل شریف کوخراج
تحسین پیش کرتا ہوں۔راحیل شریف نے بطورآرمی چیف جوانوں اورافسروں کامورال
بلندکیا۔میں نے پچھلے تین سالوں میں ہمیشہ جنرل راحیل شریف کے سٹرٹیجک
مشوروں کواپنایا۔ہم نے بے شمارسیکیورٹی چیلنج کامل کرمقابلہ کیا۔اورآج مجھے
یہ کہنے پرفخرہے کہ پاکستان سال دوہزارتیرہ کے مقابلے میں آج زیادہ مضبوط
اورمحفوظ ہے۔اللہ ہمشہ آپ کوسلامت رکھے اورخوشیاں عطافرمائے اورمستقبل میں
بھی کامیاب کرے ۔اس موقع پرآرمی چیف نے کہا کہ بھرپورحمایت اورشاندارالفاظ
پروزیراعظم کاشکرگزارہوں۔تقریب کے بعدجب آرمی چیف جنرل راحیل شریف وزیراعظم
ہاؤ س سے روانہ ہوئے تووزیراعظم نے انہیں پرتپاک اندازمیں رخصت کیا۔ پاک
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق جنرل راحیل شریف کی زیرصدارت جی ایچ
کیومیں الوداعی کورکمانڈرکانفرنس ہوئی۔جس میں کورکمانڈروں اورپرنسپل سٹاف
افسروں نے شرکت کی۔جبکہ نئے آرمی چیف جنرل قمرجاویدباجوہ بھی اجلاس میں
شریک ہوئے۔آئی ایس پی آرکے مطابق کورکمانڈروں نے جنرل راحیل شریف کوان کی
قائدانہ صلاحیتوں پرخراج تحسین پیش کیااورملک کے لیے ان کی خدمات
کوسراہا۔جبکہ جنرل راحیل شریف نے جنرل قمرجاویدباجوہ کوآرمی چیف بننے
پرمبارکبادپیش کی اوران کے لیے نیک تمناؤں کااظہارکیا۔انہوں نے اپنی مدت
ملازمت کے دوران بھرپورتعاون کرنے پرکورکمانڈروں کوسراہتے ہوئے کہا کہ ان
کے تعاون کے بغیر کامیابیوں کاحصول ممکن نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ دنیاکی
سب سے زیادہ جری فوج کی تین سال تک کمان کرناان کے لیے فخراوراعزازکی بات
ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ سیّد مرادعلی شاہ نے کہاہے کہ جنرل راحیل شریف کی خدمات
یادرکھی جائیں گی۔ میڈیارپورٹ کے مطابق وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ
جنرل راحیل شریف کی قیادت میں پاک فوج کووہ کامیابیاں ملیں جودنیاکی کسی
فوج کے حصے میں نہیں آئیں۔جس طرح ادارے مضبوط کرکے جارہے ہیں یہ بہت
بڑاکردارہے۔پاک کی کامیابیوں کاملک کی مضبوطی اوراستحکام
پرخوشگواراثرپڑتاہے۔اورہمیں فخرہے کہ ہم نے کامیابیاں حاصل کیں۔جنرل راحیل
شریف ایک شاندارورثہ چھوڑرہے ہیں۔جومضبوطی انہوں نے ادارے کودی اوردہشت
گردی کے خلاف جنگ میں جوکامیابیاں پاک فوج نے جنرل راحیل شریف کی قیادت میں
حاصل کیں وہ ساری قوم کے لیے باعث فخرہیں۔پاکستان کی افواج اورقوم نے جس
طرح دہشت گردوں کے خلاف جنگ لڑی اس کاسہراجنرل راحیل شریف کی قیادت
کوجاتاہے۔کیونکہ ان کی سپہ سالاری میں کامیابی سے جنگ لڑی ہے اورلڑرہے
ہیں۔سابق آرمی چیف جنرل (ر) مرزااسلم بیگ نے کہا ہے کہ جنرل راحیل شریف
بہترین روایت قائم کرکے جارہے ہیں۔عمران خان نے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل
راحیل شریف کی خدمات کوخراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ان کادوربہت
شاندارتھا۔جاویدہاشمی نے کہا ہے کہ جنرل راحیل شریف کی باعزت
،باوقاراندازمیں رخصتی ان کی ملک سے حب الوطنی اوراپنے پیشے سے کمٹمنٹ
ہے۔اس پرساری قوم فخرکرتی ہے۔سابق وزیراعظم سیّدیوسف رضاگیلانی کاکہنا ہے
کہ جنرل راحیل شریف ایک باکردارجرنیل ہیں۔جنہوں نے اپنے کردارسے ملک
وجمہوریت کوبچایا۔انہوں نے کہا کہ فوج ہمارے کل کے لیے اپناآج قربان کررہی
ہے۔ پاکستان فلاح پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری امانت زیب نے کہا ہے کہ جنرل
راحیل شریف نے ایک جرات مندسپہ سالارکاکرداراداکیا ہے۔پاکستان فلاح پارٹی
چیف آف آرمی سٹاف کی بحیثیت سپہ سالارکارکردگی کوقدرکی نگاہ سے دیکھتی
ہے۔جنرل راحیل شریف نے پاکستان آرمی کوایک پیشہ ورآرمی بنانے اورپاکستان
کودہشت گردی کے ناسورسے نجات دلانے میں تاریخی کرداراداکیا ہے۔اس کے علاوہ
بھی بہت سی سیاسی، مذہبی اورسماجی شخصیات نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کوان
کی شاندارخدمات ، شاندارکردار، شاندارکامیابیوں پر شاندارخراج تحسین پیش
کیا ہے۔ جنرل (ر) راحیل شریف نے ملک سے دہشت گردی کاخاتمہ کرنے کے لیے جس
محنت اورلگن سے اپناکرداراداکیا ہے وہ ہماری قومی تاریخ کاایک درخشندہ باب
ہے۔ملک میں امن وامان قائم کرنے اوردہشت گردی کے خلاف کامیاب آپریشن کرنے
کے سلسلہ میں ان کی خدمات کودنیابھرمیں سراہا گیا۔ان کی ان خدمات کے اعتراف
میں انہیں اسلامی فوجی اتحادکاسربراہ بننے کی پیشکش بھی کی گئی۔ایک قومی
اخبارکی خبرکے مطابق جنرل راحیل شریف اسلامی فوجی اتحادکی سربراہی قبول
کرنے پر مشروط آمادگی ظاہرکردی ہے۔انہوں نے شرط عائد کی ہے کہ متحارب
گروپوں کے درمیان مصالحت کرانے کااختیاربھی دیاجائیاگرایساممکن نہیں تووہ
محض کسی ایک فریق کی حمایت میں لڑنے والی فوج کی کمان کرنے کے لیے
تیارنہیں۔جنرل (ر) راحیل شریف کی خدمات کااعتراف امریکہ نے بھی کیاہے ۔
امریکہ نے پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کودہشت گردی کے خلاف جنگ میں
اہم اورقابل احترام شراکت دارقراردیتے ہوئے ان کے مستقبل کے لیے نیک
خواہشات کااظہارکیاہے۔جنرل (ر) راحیل شریف نے پاکستان، افغانستان سرحدسے
دہشت گردوں کی آمدروکنے کے لیے موثراقدامات بھی کیے۔اب بغیرویزہ کوئی بھی
آجانہیں سکے گا۔یہ وہ مشکل کام تھا جووہ قوتیں نہیں ہونے دے رہی تھیں
جوپاکستان میں امن نہیں چاہتیں۔بھارتی جارحیت کاجواب دینے اورکشمیرکامقدمہ
دنیاکے سامنے پیش کرنے اوراقتصادی راہداری کے سلسلے میں انہوں نے
جوکرداراداکیا ہے وہ بھی سنہری حروف میں لکھے جانے کے قابل ہے۔انہوں نے
دہشت گردی کے خلاف جنگ عالمی طاقتوں کے فارمولے پرنہیں اپنی حکمت عملی کے
تحت لڑی جس کے بہترین نتائج سامنے آئے۔ |
|