مختلف بیماریوں میں مرد عورتیں اور بچون کے
موت کا سلسلا جاری ڈینگی وائرس سے سیکڑوں تھری باشندے اسپتالوں میں داخل
ایک ماہ کے دوراں ڈینگے وائرس سے سیکڑوں افراد کے ہلاکوں کے با وجود محکمہ
صحت عملہ خاموشی کا شکار تھر کول پر ڈیم کی تعمیر کے خلاف ڈیڑھہ ماہ سے سخت
سردی میں دن رات احتجاجی دھرنا جاری دھرنئ میں مرد عورتوں کے ساتھ ساتھ
معصوم بچے بھی شامل، تھر میں بارشون کے بعد معمولی فصل اناج کے بعد قحط کا
سلسلہ شروع ہو گیا تھری عوام اپنے مال موشی کے ساتھ سندھ کے بیراحی علاقون
کی طرف روزانہ ہونے لگی نقل مکانی کا سلسہ شروع ہو گیا حکمران بے خبر سخت
سردی غذائی قلت اور علاج نہ ہونے کے ایک سال کے دوران 580 تھری باشندے ہلاک
ہو گئے ہلاک ہونے والوں میں مرد خواتیں کے علاوہ تھرپارکر تعداد بچوں کہ ہے
صحرائے تھر کی غریب عوام جو ہر مسائل کا شکار میں کبھی قحط کبھی بھوک افلاس
اور کبھی خطرناک بیماریاں تھری باشندوں کا مقدر بنی ہوتی ہے گذشتہ سال ہونے
والی معمولی بارشوں کہ بعد تھری باشندوں کے چہروں پر رونق تو آتی مگر چند
ہی دنوں میں چہروں کی رونق ختم ہو گئی کیونکہ جو سالوں سال ان کو اناج اور
مال موشی کے چارن جمع کرنا تھا وہ زیادہ بارشیں نہ ہونے سے نہ ہو سکا اس
وقت ھمرائے تھر میں بھوک افلاس قحط کا سلسلہ شروع ہو چکا تھری باشندے
ٹولیوں کی شکل اپنے مال موشی کہ ہزاروں میل پیدل سفر کرکے نقل مکانی کراتے
ہیں صحرائے میں ایک طرف بھوک افلاس تو دوسری جانب مختلف بیماریاں اور غذائی
قلت سے بچوں کی موت کا سلسلہ تو دوسری طرف ڈینگی جیسی خطرناک بیماری نی
تھری عوام کا جینا محال کر دیا ہے حیرت کی بات تو یہ ہے تھر کی عوام کی
فریاد کوئی حکمران نہیں سنتی اس وقت تھر کول ڈیم کی تعمیر کے خلاف ڈیڑھ ماہ
مرد خواتیں اور بچے سخت سردی میں احتجاجی دھرنا دیئے ہوتے ہیں مگر حکمران
ان کی بھی سننے کو تیار نہییں اور ڈیم کی تعمیر کا کام جاری ہے حکومت کو
چاہیے وہ تھری باشندوں غریب تھر کی عوام پر ہی توجہ دے ان کے مسائل سنے اور
حل کریں یہ بھی ایک پاکستانی قوم کا حصہ ہیں۔
تھر کے سیاسی سماجی اور غریب عوام کا مطالبہ سے کے تھر کی طرف توجہ دیکر ان
کے مسائل اولیت کی بنیاد پر کیئے جائیں جو ان کا بنیادی حق ہے۔ |