جعلی ادویات کا خاتمہ !

 اﷲ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے کہ ’’جس نے ایک انسان کو قتل کیا،اس نے گویا پوری انسانیت کو قتل کر دیا اور جس نے ایک شخص کو بچایا، اس نے گویا پوری انسانیت کو بچا لیا''۔

اپنی پسند اور ذاتی نا پسند سے بالاتر ہو کر اگر وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف کے کام دیکھے جائیں دل و دماغ بلا کسی روک ٹوک کے خراجِ تحسین پیش کرتا ہے۔

ہماری بدقسمتی ہے کہ قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کے بعد سیاسی یا عسکری کوئی قیادت کوئی حکمران ایسا نہیں ملا جس نے صرف اور صرف مخلوق خدا کی بھلائی کا سوچا ہو۔ بات کو طول نہیں دینا چاہتا ، ہر حکمران نے پنے اپنے مورچہ میں رہتے ہوئے جہاں تک ہوسکا ملک عزیز کی خدمت کا بیڑا اٹھایا ہے۔ بات سیاست کی یا کسی زات کی نہیں کرناچاہتا ہوں۔ گزشتہ روز آپ نے بھی پڑھا سنا اور دیکھا ہوگا کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے کہ جعلی ادویات کا دھندہ انتہائی خطرناک ہے اور انہیں بنانے والی فیکٹریاں قتل گاہیں ہیں، جعلی ادویات کا خاتمہ ہماری اولین ترجیح ہے اور اس مقصد کیلئے صوبائی اسمبلی میں بل لا رہے ہیں۔ قائد کے پیغام پر چل رہے ہوتے تو مشکلات درپیش نہ ہوتیں۔

جعلی ادویات کے خلاف کارروائی کرنے والے افسران کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا کہ انسانیت کی خدمت کیلئے ہمیں اپنے عزم کا اعادہ کرنا ہو گا اور معاشرتی برائیوں کے خاتمے کیلئے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہو گا، دکھی انساینت کیلئے دل میں درد پیدا کریں، جب افسران غریب کے بچے کو اپنا بچہ سمجھیں گے تو بہتری آئے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ جعلی ادویات کے خلاف مختلف محکموں نے بھرپور کارروائی کی ہے جبکہ ان کے خاتمے کیلئے ترکی کا تعاون بھی قابل ستائش ہے۔ جن لوگوں نے جعلی ادویات بنانے والی فیکٹریوں کے خلاف کریک ڈاؤن میں حصہ ڈالا ہے وہ کروڑوں لوگوں کی دعائیں لے ہے ہیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ جعلی ادویات کی فیکٹریاں قتل گاہیں ہیں، صرف ایک جعلی دوا کی وجہ سے 125 جانیں ضائع ہوئیں۔ ادویات کے نمونے انٹرنیشنل لیبارٹری میں چیک کرائے گئے تو 33 فیصد کو انٹرنیشنل لیب نے مسترد کر دیا لیکن وفاقی حکومت نے کہا تھا کہ ادویات ٹھیک ہیں۔ رحمان ملک نے کہا تھا پنجاب حکومت کی غفلت سے ادویات خراب ہوئیں حالانکہ ادویات بنانے والی فیکٹریاں کسی صوبے کی نہیں پورے پاکستان کی ہیں۔وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا کہنا ہے کہ جعلی ادویات کا خاتمہ سب کی ذمہ داری ہے،صوبے میں جعلی ادویات کی آخری قتل گاہ کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے،وزیر اعلیٰ نے جعلی ادویات بنانے والوں کی اطلاع دینے والوں کو 10،10 لاکھ روپے انعام دینے کا اعلان کیا۔جعلی ادویات کیخلاف کارروائی کرنیوالے افسران کے اعزاز میں ایوان وزیر اعلیٰ لاہور میں تقریب منعقد کی گئی، وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جعلی دوائیاں بنانے والے انسانیت کے قاتل اور ان کی فیکٹریاں قتل گاہیں ہیں،ان کے مکمل خاتمے تک کارروائیاں جاری رہیں گی،وزیراعلیٰ نے جعلی دوائیاں بنانے والوں کی اطلاع دینے پر انعامات کا اعلان کیا۔وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ پی آئی سی میں جعلی ادویات کی وجہ سے کئی اموات ہوئی تھیں،جعلی ادویات سازوں کیخلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے، ان سے ٓہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا،اس حوالے سے قانون بھی پاس کرایا جائے گا۔وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ یہ کیسا پاکستان ہے کہ اشرافیہ بہترین ادویات کھائے اور غریب جعلی دوا ئیں،تقریب کے اختتام پر جعلی ادویات بنانے والوں کیخلاف کارروائی کرنے والے افسروں میں انعامات تقسیم کیے گئے۔ان کا کہنا تھا کہ جعلی ادویات کے خلاف ہماری کامیابیاں بھی ہیں اور ناکامیاں بھی ہیں اور ان کا خاتمہ سب کی ذمہ داری ہے جبکہ اس معاملے پر ہر سطح پر مشاورت کی ہے اور اب ان کے خاتمے کیلئے صوبائی اسمبلی میں بل لا رہے ہیں۔ ہم سمجھیں کہ تقریریں کر کے نظام ٹھیک کر لیں گے یہ خام خیالی ہو گی، جب تک صوبے میں جعلی ادویات کا خاتمہ نہیں کر لیتے چین سے نہیں بیٹھیں گئے۔

دیر آئے درست آئے ابھی بھی وقت ہے ۔ ماشااﷲ وزیر اعلیٰ میان شہباز شریف آپ ایک قدم اٹھائیں گئے عوام 99 اٹھائیں گئیں۔

جعلی ادویات کا مکمل خاتمہ صحت مند پاکستان کی علامت ہے ۔ انگریزی ادویات کے ساتھ ساتھ سائنسی طریقہ سے ہومیوپیتھی اور طب میں بھی جعلی ادویات کے خاتمہ کے لئے کسی قربانی سے دریخ نہ کیا جائے ۔ اس سلسلے میں چند ایک ٹھیکیدارجو ہر سسٹم کے طریقہ علاج میں بنے بیٹھے ہیں ان کے علاوہ عام حکماء ، ہومیوپیتھس طبقہ کی بھی اراء لی جائے تا کہ اس سسٹم پر تیزی سے عملدرآمد ہو سکے اور کسی پیتھی کی حق تلفی بھی نہ ہو۔

وزیر اعلیٰ پنجاب جناب میاں محمد شہباز شریف سے ایک گزارش ہے کہ پاکستان کے معرض وجود میں آنے سے لیکر آج تک ہم تعلیم اور صحت میں وہ مقام حاصل نہیں کر سکے جس کا حق تھا۔

جعلی ادویات کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ دور دراز علاقوں میں MBBS تودرکنار عام ڈسپنسر بھی نہیں ملتا تو ایسے علاقوں میں عام روز مرہ کی وہ ادویات جو پوری دنیا امریکہ ، افریقہ یورپ سمیت ہر ملک میں بلا روک ٹوک استعمال ہوتی ہے اگر ان پر پابندی اٹھا لی جائے تو غربا اور سفید پوش طبقہ بھی سکھ کا سانس لے سکتا ہے ۔ کیونکہ بہت سے دیہات ابھی بھی ایسے ہیں جہاں سرکاری ڈسپنسری تک نہیں اگر ہوبھی تو سپنسری دن 2 کے بعد بند ہونے کی وجہ سے معمولی سرددد کے لئے بھی لوگوں کو ٹرانسپورٹ اور مالی مشکلات ہوتیں ہیں۔

ایسے ہی جو جو پریکٹیشر بیٹھے ہوئے ہین ان کو مرہم پٹی سمیت فرسٹ ایڈ مہیا کرنے کا پابند کیا جائے خواہ اس کا تعلق کسی بھی پیتھی یا طب سے ہو۔ اس سلسلے میں رجسٹرڈ کوالیفائڈ حکماء اور ہومیوپیتھس کو ٹرینگ دیکر بھی انسانیت کی خدمت کم وقت اور کم پیسے سے کروائی جا سکتی ہے۔

اور عطایت کے خاتمہ کے لئے محکمہ صحت کے ملازمین اور لیڈی ہیلتھ ورکروں ، ویکسی نیٹروں سمیت پرائیویٹ ہسپتالوں میں کوالیفائڈ سٹاف یعنی اگر ایک سرجن ، یا سپیشلسٹ یا پھر محکمہ صحت کے اعلیٰ افران میں سے کسی صاحب کا ہسپتال ہے تو وہ ادویات دینے والہ کوالیفائڈ نہیں اور نہ ہی انجیکشن ڈرپ اور ٹانکے لگانے والے مستند ہوتے ہیں کیوں کہ کوالیفائڈ پرسن زیادہ تنخواہ کا مطالبہ کرتے ہیں اور ان کوالیفایڈ کم تنخواہ میں کام کرتے ہیں جب تجربہ ، مہارت حاصل کر لیتے ہیں تو زیادہ تنخواہ کا مطالبہ کرتے ہیں اور وہاں سے تجربہ اور مہارت حاسل کر کے زاتی پریکٹس شروع کر دیتے ہیں اور پھر محکمہ میں جا ن پہچان بھی ہو جاتی ہے جس کا بھر پور فائدہ اٹھاتے ہیں مکمل عطایت کے خاتمہ کے لئے ایسے لوگوں کو بھی رجسٹرڈ کیا جائے اور فرسٹ ایڈ کی ٹرینگ دیکر ان کو بھی باعزت رزق حلال کمانے اور دکھی اسانیت کی خدمت کا موقع دیا جائے۔ ان شااﷲ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف یہ عوام آپ کی ممنوں ہوگئی اور اﷲ پاک اس کام کو صدقہ جاریہ بنا کر دنیا اور آخرت میں آپ کو سرخروئی نصیب کریں گئے۔ کیونکہ اﷲ پاک نے ارشاد فرمایا ہے کہ جس نے ایک انسان کو قتل کیا،اس نے گویا پوری انسانیت کو قتل کر دیا اور جس نے ایک شخص کو بچایا، اس نے گویا پوری انسانیت کو بچا لیا''۔اور آپ نے تو پوری قوم کو بچا لیا ہے۔جعلی ادویات کا خاتمہ ضروری ہے-

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Dr Tasawar Hussain Mirza
About the Author: Dr Tasawar Hussain Mirza Read More Articles by Dr Tasawar Hussain Mirza: 301 Articles with 346905 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.