ترقی پذیر ملک میں ترقی یافتہ بیماریوں کا
دور،جی ہاں یہ ھمارے لیئے افسوس کا مقام ہے کہ پاکستان میں مختلف قسم کی
بیماریوں کی شرح میں دن بہ دن اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔کانگو وائرس، ملیریا،
برڈ فلو، سوائن فلو، ڈینگی وائرس، ایبولا وائرس اور ان جیسی کئی بیماریوں
پر اب تک قابو نہ پایا جا سکا کہ ایک اور زیکا وائرس نامی بیماری نے
پاکستان کا رخ کر لیا ہے جو کہ 1947 میں برازل میں پایا گیا اور پھر امریکہ
سے سفر کرتا ہوا ایشیا میں قدم رکھا اور اپنی اپنی سیروتفریح کرتے ہوئے
پاکستان آ پہنچاہے جو نہ صرف بیماری پھیلا رہا ہے بلکہ دوسری بیماریوں کو
بھی فروغ دے رہا ہے جو نہ صرف موجودہ نسل کو بلکہ آنے والی نسل کو بھی تباہ
کر رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر یہ وائرس ماملہ خواتین کو ہو جائے تو آنے
والی ننہی سی جان مئیکرو سفیلی نامی بیماری سے دو چار ہوتی ہے جس کے باعث
بچے کا دماغ چھوٹا رہ جاتا ھے جو کافی حد تک انسانی صلاحیتوں سے محرومی کا
سبب بنتی ہے۔ زیکا وائرس نامی بیماری کیلئے اتنے سالوں میں اب تک کسی قسم
کی ادویات تیار نہ کی جا سکی ایسے حالات کے پیش نظر ان جیسی بیماریوں سے
نجات حاصل کرنا مشکل سے نا ممکن ہوتا نظر آرہا ہے۔ ماہرین نے چند احتیاطی
تدابیر بتائی ہیں جن میں سے ایک یہ کہ عوام جھیل،تلاب ، درختوں اور
سیروتفریح کے مقامات پر جانے سے گریز کریں یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ یہ کوئی
مستقل حل نہیں۔ زیکا وائرس کی روک تھام پر کام جاریوساری ہے لیکن حکومت
پاکستان کو چاہئے کہ مچھر مار ادویات کا اسپرے کروایا جائے اور نہ صرف
حکومت بلکہ یہ ھمارا قومی فریضہ ہے صفائی کا بھرپور خیال رکھیں اور یہ
صفائی ہی ان تباہ کن بیماریوں سے نجات میں مددگار ثابت ہوگی۔ |