پاکستان کی آپ بیتی نمبر5

انیس سو ستر کے انتحابات میری زندگی کے پہلے آزادانہ اور منصفانہ انتحابات تھے جس کے نتیجے میں میرے مغربی حصے میں پی پی پی نے اکثریت حاصل کی اور مشرقی حصے میں عوامی لیگ نے اکثریت حاصل کی ابھی میرے اندر اقتدار کی منتقلی ہو رہی تھی کہ بھارت کی مکاری سے میرے مشرقی حصے بغاوت پھوٹ پزی اور بنگالیوں نے مجھ سے علیجدہ ہونے کا نعرہ لگا دیا اور یہ میری زندگی کا بہت بڑا دکھ تھا جو میں آج تک نہیں بھلا سکا وہ بنگا جنھوں نے مجھے حاصل کرنیوالی جماعت کی بنیاد رکھی جنھوں نے میرے لیے سب سے زیادہ قربانی دی پچیس سال آ خر ایسا کیا ہوگیا انھوں نے مجھ سے علیحدگی کا نعرہ لگا دیا جہاں بھارت کی مکاری تھی وہاں میرے حکمرانوں کا قصور بھی تھا اگر وہ بنگالیوں کو حقوق دیتے اگر وہ میرے مشرقی حصے کو احساس محرومی کا شکار نہ کرتے تو وہ مجھ سے علیحدہ ہونے کا سوچ بھی نہ سکتے مگر مجھے دولحت کر دیا گیا اور میں دنیا کی بڑی اسلامی ریاست سے نیچے آگیا جب ریاستی میرے ساتھ افسوس کرنے آی تو سب نے بھارت کی مزمت کی اور مجھے تسلیاں دیں اور اسلامی ملکوں نے میرا حوصلہ بڑھایا اور جب سقوط ڈھاکہ ہوا تو میرے محبوب قاید کی روح تڑپ اٹھی اور بہت افسردہ ہوی کہ میرے بعد میرے لوگ. اور حکمران مجھے نہ سنبھال سکے اور میں آج تک اپنے آپ کو ادھورا محسوس کرتا ہوں میرے نے بوجھل دل سے اپنے سفر کا پھر آغاز کیا اور. میرا اقتدار بھٹو صاحب نے سنبھالا اور میں. دوبارہ ترقی کی راہ پر چل پڑا اور میرے اندر صجیج معنوں میں جمہوریت شروع ہوی اور بھٹو زاحب نے میرے نوے ہزار جوانوں کو بھارت سے آزاد کروایا اور صجیح معنوں میں میں نے ترقی نے ترقی کرنا شروع کر دی مگر اس دوران بٹھو صاحب نے میرا ایٹمی پروگرام شروع کر دیا اور اسلامی بلاک بنانے کی کوشش کی اور انیس سو چوھتر میں اسلامی کانفرنس میرے دل لاھور میں کروای پہلے بھارت میرے خلاف مکاری کر رہا تھا اب امریکہ بھی اس میں شامل ہوگیا اور. اس نے میرے مقبول لیدر بھٹو کو دھمکی دی کہ ایٹم بم بنانے سے وہ دور رہیں وگرنہ انکو عبرت کا نشان بنا دیا جاے گا اور آ خر وہی ہوا مجھے دستور دینے والے مجھے دوبارہ اکھٹا کرنیوالے مجھے ترقی کی راہ پر ڈالنے والے کو پہلے گرفتار اور پھر پھانسی دے دی گی اور میری ترقی امریکہ سے برداشت نہ ہوی اور بھٹو صاحب کو بااعتماد جرنیل. نے پھانسی دے دی اور میں دوبارہ دکھوں میں گھر گیا اور مارشل لا کی وجہ سے میری دنیا مین بد نامی ہوی اور اسطرح مجھے پھر انشار میں دھکیل دیا گیا اور جنرل ضیا نے کوشش کی مجھے آگے لے جانے کی مگر بھٹو کی پی ہی پی نے انھیں سکون سے نہ رہنے دیا گیا اور دنیا کو دیکھانے کیلیے غیر جماعتی الیکشن کرواے اور محمد حان جونیجو کو میرا وز یراعظم. بنایا گیا مگر ا ختیارات جنرل صاحب. کے پاس تھے اور انیس سو اٹھاسی میں. جنرل ضیا حادثے کا شکار ہوکر اس دنیا سے ر خصت ہوگے اور اس کے بعد الیکشن ہوا اور اقتدار پھر بھٹو کی بیٹی اور عالم اسلام اور میری پہلی خاتون وزیر اعظم بنی بے نظیر نے باپ کے مشن کو آگے اشرافیہ نے انکی حکومت دوسال بعد ختم کروا دی اور میرے اندر انیس سو اکاون سے اٹھاون والی روایت کو دوبارہ دھرایا گیا -
Muneer Ahmad Khan
About the Author: Muneer Ahmad Khan Read More Articles by Muneer Ahmad Khan: 303 Articles with 303847 views I am Muneer Ahmad Khan . I belong to disst Rahim Yar Khan. I proud that my beloved country name is Pakistan I love my country very much i hope ur a.. View More