پاکستان کی آپ بیتی نمبر6

انیس سو نوے میں میرے اندر دوبارہ الیکشن ہوئے اور میاں محمد نواز شریف میرے پہلی مرتبہ وزیر اعظم بنے اور انھوں نے میرے اندر ترقیاتی کام شروع کیے ہی. تھے کہ انکی حکومت ختم کر دی گی اورانیس ترانوے میں محترمہ بے نظیر بھٹو میری دوسری مرتبہ وزیراعظم بنیں اور صدر فاروق لغاری بنے اور اسکے بعد انھوں نے آگے بڑھنا ہی چاہا کہ انکے اپنے صدر نے ہی انکی حکومت ختم کر دی اور انیس سو ستانوے میں نواز شریف دوسری مرتبہ بھاری اکثریت سے وزیر اعظم بنے اور چاروں صوبوں میں انکی حکومتیں بنیں اور صدر رفیق تارڑ بنے میرے پاکستانیوں اٹھاسی سے ننانوے تک میرے اندر حکومتوں کی آنکھ مچولی چلتی رہی اور دوسری ریاستیں میرے اوپر ہنستی تھی انیس سو ننانوے میں میرا اقتدار جنرل مشرف نے سنبھالا جسکو عوام نے سیاستدانوں سے تنگ آکر خوش آمدید کہا اور اس کے بعد امریکہ میں نو گیارہ کا واقعہ ہوا اور امریکہ نے افغانستان کے خلاف کاروای میں میرے حکمران مشرف کو دھمکی دی اور افغانستان میں جنگ کا آغاز کر دیا گیا اور مجھے بھی جنگ میں دھکیل دیا گیا اگرچہ میرے اندر براہ راست جنگ نہیں ہوی تاہم افغانستان کے خلاف میرے ساتھ پر افغانی طالبان میرے خلاف ہوگے اور انھوں نے میرے خلاف خودکش حملے شروع کر دیے اور میں روزانہ خودکش حملوں سے گونجتا رہا اور میرے صوبے کے پی کے میں زیادہ نقصان ہوا اور اس دوران مشرف نے دنیا کو دیکھانے کیلیے میرے اندر الیکشن کرواے اور اور ق لیگ کو الیکشن جتوا کر پہلے شجاعت پھر شوکت عزیز کو وزیراعظم بنایا اور اس دوران میری غریب عوام دھماکون سے شہید ہوتی رہی اور مجھے بہت جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا اور میں آج تک نہیں سنبھل سکا اسکے بعد عدالت کے ساتھ تنازعہ سے مشرف کی اقتدار سے گرفت کمزور ہوی اور مشرف نے دوہزار آٹھ میں الیکشن کا اعلان کر دیا اور اس دوران میری دو مرتبہ وزیر اعظم بننے والی محترمہ بے نظیر دوہزار سات میں واپس آیں اور تیسری مرتبہ وزیراعظم بننے کی تیاری شروع کردی اور جلسوں سے خطاب کرنے لگیں اور اس دوران میرے دو دفعہ وزیر اعظم بننے والے میاں نواز شریف واپس آے مگر انکو پہلے واپس بھیج دیاگیا بعد میں وہ بھی واپس آگے اس دوران میری ہر دلعزیز لیدر محترمہ بے. نظیر بھٹو شہید کر دی گییں اور اس شہادت سے مجھے آگ لگا دی گی اور تین دن تک میں اور میری عوام سکتے میں رہے اور سندھ سے غلط نعرے لگنے لگے اور اسکو زرداری صاحب نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگا کر ٹھندا کیا اور بعد میں الیکشن ہوا اور پی ہی پی نے حکومت بنای اور وزیراعظم پہلی مرتبہ بٹھو خاندان سے باہر بنا اور وہ تھے یوسف رضاگیلانی اور صدر زرداری بنے اور اس دوران دھماکوں کا سلسلہ چلتا رہا اور میں آگے بڑھتا رہا اور دوہزار تیرہ میں دوبارہ الیکشن ہوا اور میاں نواز شریف تیسری مرتبہ میرے وزیراعظم بنے اور صدر ممنون حسین بنے اور میرے اندر دھماکو ں کا سلسلہ چلتا رہا اور سولہ دسمبر دوہزار چودہ کو مجھے ایک اور خم لگا جب آرمی پبلک سکول میری میرے مستقبل کو نقصان پہنچایا گیا اور اس پر میری پوری قوم ایک ہوگی اور پاک آرمی نے ضرب عضب شروع کر دیا اور دیکھتے ہی دیکھتے دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو حتم کر دیا گیا اور اب میرے اندر امن لوٹ آیا یے اور اب میرے ترقی کی راہ پر چل ہڑا ہوں میرے وزیر اعظم روزانہ ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کر رہے ہیں اور اب اکا دکا واقعات ہوتے رہتے ہیں مگر مجموعی طور ہر امن ہے اس امن کا سہرا. عظیم جرنیل راحیل شریف صاحب کو جاتا یے میرے اندر امن لانے کیلے جتنی قربانیاں پاک افواج نے دیں کسی اور نے نہیں دیں اور اب پوری عوام سے میں. پاکستان گزارش کرتا ہوں آپ میرے لیے دعا کیآ. کریں کہ میرا. یہ امن یونہی قایم و دایم رہے اب ایک اور قسط میں میں ہورےستر سال کا جایزہ پیش. کرونگا اور میرے حالات آپ سب. کے سامنے ہیں اب آپ ہی بتایں مجھے غم زیادہ ملے یا خوشیاں میرے ساتھ ستر سالوں میں سیاستدان تماشہ کرتے رہے اور میری سسکیآں. بھرتا رہا
Muneer Ahmad Khan
About the Author: Muneer Ahmad Khan Read More Articles by Muneer Ahmad Khan: 303 Articles with 334616 views I am Muneer Ahmad Khan . I belong to disst Rahim Yar Khan. I proud that my beloved country name is Pakistan I love my country very much i hope ur a.. View More