ترقی کے نام پر انسانی ہلاکتیں اور ماحولیات کی تباہی!
(Athar Massood Wani, Rawalpindi)
دنیا میں مسلح لڑائیوں کے پھیلائو کے علاوہ عالمی ماحولیات کی تباہی سے بھی دنیا کے انسانوں کو کئی سنگین خطرات درپیش ہیں۔اس تمام بدترین صورتحال کی ذمہ داری امریکہ سمیت دنیا کے طاقتور ملکوں پر عائید ہوتی ہے جو دنیا میں ایسا بدتر ین انتظام قائم کئے ہوئے ہیں جس سے دنیا تباہی کی طرف تیزی سے پیش رفت کر رہی ہے۔شرمناک بات یہ بھی ہے کہ ایسا دنیا کی ترقی اور انسانوں کی بہتری کے نام پر کیا جا رہا ہے۔لیکن حقیقت میں دنیا میں طبقاتی بالادستی کے نظام کو مضبوط بنایا جا رہا ہے جو دنیا بھر کے انسانوں کی تذلیل پر مبنی ہے۔ |
|
2016کا سال ختم اور2017 کا سال گزشتہ سال کے حالات و
واقعات کے تسلسل کے طور پر ہی شروع ہوا ہے۔ہر نئے سال سے دنیا بھر میں
بہتری کی توقعات وابستہ کی جاتی ہیں لیکن انسانی روئیے تبدیل نہ ہونے کی
وجہ سے نیا سال بھی اپنے اختتام پر انسانی تقدیس کے حوالے کسی پیش رفت کے
بغیر ہی گزر جاتا ہے۔2016 میںدنیا کے مختلف خطوں میں جنگ و جدل کے بھیانک
واقعات میںانسانوں کولاکھوں کی تعداد میں کیڑے مکوڑوں کی طرح ہلاک کیا
گیا۔دنیا کو دہشت گردی سے پاک کرنے کے نام پر شہریوں کی زندگیاں اجیرن بنا
دی گئیں۔شہریوں کے حقوق ،ان کے احترام کو نظر انداز کر دیا گیا۔2016ء اپنے
کئی المناک واقعات کے علاوہ انسانوں کی جنونیت کے ہاتھوںعالمی ماحولیات کی
بھیانک تباہ کاریوں کے بدترین نتائج نظر آنا شروع ہوگئے ہیں ۔برفانی خطوں
میں گلیشئر تیزی سے پگھل رہے ہیں،صحرائوں میں برفباری اور جنوبی ایشیا سمیت
کئی خطے گزشتہ کئی ماہ سے بارش نہ ہونے کی وجہ سے شدید خشگ سال اور آلودگی
کی لپیٹ میں ہیں۔2016ء کا سال کئی المناک واقعات کے علاوہ دنیا کے طاقتور
ملکوں کے ہاتھوں عالمی ماحولیات کی تباہی کے بھیانک اثرات بھی سامنے آنے
لگے ہیں۔دنیا میں مسلح لڑائیوں کے پھیلائو کے علاوہ عالمی ماحولیات کی
تباہی سے بھی دنیا کے انسانوں کو کئی سنگین خطرات درپیش ہیں۔اس تمام بدترین
صورتحال کی ذمہ داری امریکہ سمیت دنیا کے طاقتور ملکوں پر عائید ہوتی ہے جو
دنیا میں ایسا بدتر ین انتظام قائم کئے ہوئے ہیں جس سے دنیا تباہی کی طرف
تیزی سے پیش رفت کر رہی ہے۔شرمناک بات یہ بھی ہے کہ ایسا دنیا کی ترقی اور
انسانوں کی بہتری کے نام پر کیا جا رہا ہے۔لیکن حقیقت میں دنیا میں طبقاتی
بالادستی کے نظام کو مضبوط بنایا جا رہا ہے جو دنیا بھر کے انسانوں کی
تذلیل پر مبنی ہے۔
افغانستان میں عالمی جنگی اتحاد نیٹو اور امریکی افواج کی کئی سالہ جنگی
کاروائیوں کے باوجود خانہ جنگی اور انسانی ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے۔مشرق
وسطی اور افریقہ کے کئی ممالک مسلح گروپوں،باغیوں کے ساتھ خانہ جنگی میں
مصروف ہیں۔ شام، عراق،یمن میں مسلح لڑائیوں ،جنگوں میں بڑی تعداد میں شہری
ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں۔مصر ،لیبیا ، سائوتھ سوڈان ،سوڈان،کانگو، کیمرون
،نائجر میں لڑائیوں کے علاوہ میانمر میں نہتے روہینگا مسلمانوں کے قتل عام
کا سلسلہ جاری ہے۔پاکستان میں بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہلاکتوں کا
سلسلہ جاری ہے۔ان کے علاوہ دیگر کئی خطوں میں بھی مسلح لڑائیوں ،دہشت گرد
کاروائیوں میں بڑے پیمانے پر انسانی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔دنٰیا کا ہر ملک اپنی
جنگی طاقت میں اضافے کے لئے مہلک سے مہلک ترین ہتھیاروں کی تیاری اور
خریداری میں مصروف ہے۔دنیا کی اسلحہ ساز کمپنیوں کے ہتھیار دھڑا دھڑ بک رہے
ہیں۔گزشتہ چند سال میں ہونے والی ان ہلاکتوں کی تعداد کئی ملین تک جا
پہنچتی ہے۔کشمیر میںبھارت سے آزادی کی جدوجہد شدید عوامی مزاحمت کے ایک نئے
انداز میں سامنے آئی اور گزشتہ کئی ماہ سے مسلسل بھارت مخالف اورآزادی کے
حق میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جس میں سینکڑوں ہلاک،ہزاروں
زخمی،سینکڑوں نابینا،ہزاروں قیدہو چکے ہیں ۔آٹھ لاکھ سے زائد بھارتی فوج کی
تعیناتی سے بجا طور پر کشمیر ایک کھلی جیل کا منظر پیش کر رہا ہے۔کشمیر کے
دیرینہ سنگین مسئلے کی طرح فلسطین کا مسئلہ بھی خطے اور عالمی امن کو متاثر
کر رہا ہے۔کشمیریوں کے خلاف بھارت فوج کے بھرپو راستعمال سمیت ظالمانہ
کاروائیاں کر رہا ہے اور اس حوالے سے بھارت اسرائیل کے تجربات اور مدد سے
بھی فائدہ اٹھا رہا ہے۔
ایک طرف دنیا میں اقتصادی ترقی کی نئی دوڑ شروع ہو رہی ہے اور دوسری طرف
مسلح لڑائیوں اور جنگوں کا دائرہ کار بھی وسیع ہوتا جا رہا ہے۔خاص طور پر
اسلامی ممالک میں مسلح گروپوں کی جنگ و جدل کی کاروائیوںکے حوالے سے تباہی
اور بربادی کا نشانہ بنے ہوئے ہیں۔دنیا کے مختلف خطوں میں مسلح گروپوں کو
خاص طور پر طاقتور ملکوں کی طرف سے ہی اسلحے و ساز وسامان کی فراہمی سے اس
بات کا عندیہ ملتا ہے کہ عسکری گروپ بھی ان ملکوں کی پالیسیوں کا حصہ
ہیں۔دنیا کے مختلف مسائل و تنازعات کے خاتمے کے لئے پرامن ذرائع اختیار
کرنے کے بجائے طاقت کے ظالمانہ استعمال کے زریعے بندوق کی نوک پر مصنوعی
امن قائم کرنے کی کوششیں کی جار ہی ہیں۔یوں ایک طرف دنیا کو جنگوں سے تباہ
کیا جا رہا ہے،انسانوں کو وسیع پیمانے پر قتل کیا جا رہا ہے اور دوسری طرف
دنیا کے طاقتور ممالک کی نام نہاد ترقی کی دوڑ نے عالمی ماحولیات کو تباہی
کے دھانے تک پہنچا دیا ہے۔نظر یہی آ رہا ہے کہ دنیا میں ماحولیات کی تباہی
کے بھیانک اثرات کے نتائج شروع ہو چکے ہیں۔اس تمام صورتحال کی ذمہ داری
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان سمیت ان ممالک پر عائید ہوتی
ہے جو انسانی ترقی کے نام پر انسانوں کی بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا اہتمام
کرتے ہوئے عالمی ماحول کو بھی تباہ کر کے دنیا کو برباد کرنے کے درپنے نظر
آتے ہیں۔عقل و دانش کا تقاضہ یہی ہے کہ یہ ممالک اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی
کریں تاکہ انسانوں کو ہلاکتوں اور دنیا کو قدرتی آفات کی تباہ کاریوں سے
بچانے کا بندوبست کیا جا سکے۔ |
|