ڈاکٹر عشرت العبادکے جگہ نئے گورنر جسٹس
(ر)سعید الزماں صدیقی کی تعیناتی کے بعد ملک بھرمیں ان کی صحت اور بڑھتی
ہوئی عمر پر ایک نئی بحث چل نکلی تھی یہ عمل ایک حیرانگی کا باعث تھا کہ
ایک ایسے شخص کو سندھ کا گورنر بنایا جارہاہے جن کی صحت کراچی کو درپیش
مسائل اور سندھ بھر میں امن وامان کی بحالی میں اپنا کردار ادا کرنے کی
اجازت نہیں دے سکتی،سعید الزاماں صدیقی چیف جسٹس بھی رہ چکے ہیں جبکہ وہ
2008میں مسلم لیگ نواز کے ٹکٹ پر صدارتی امیدوار بھی رہ چکے ہیں علاوہ ازیں
ان کا دور اپنی کارکردگی کے لحاظ سے مقبولیت اور مختلف امورسے جڑے عہدوں کی
جھمگٹ میں گزرا ہے مگر آج جب وہ خاصے ضعیف ہوچکے ہیں ایسے میں بھی قدرت ان
پر مہربان رہی 1937میں لکھنو میں پیدا ہونے والے جسٹس (ر)سعید الزمان صدیقی
صحت کے معاملے میں ایسے موڑ پر ہیں کہ انہوں نے جب سے اپنا منعصب سنبھالاہے
نہ ہی سہی انداز میں اپنی ذمہ داریوں کو ادا کیا ہے اور نہ ہی کسی ایپکس
کمیٹی میں شرکت کرسکیں ہیں عام طورپر ایپکس کمیٹیوں کے اجلاس کی صدرات
وزیراعلیٰ سندھ اور گورنر سندھ ہی کیا کرتے ہیں۔گورنر سندھ کی صحت کو
دیکھیں تو خرابی صحت کے باعث وہ مشکل سے ہی اپنی خدمات کو سرانجام دے ہے
ہیں ۔وفاقی حکومت کو اس مسئلے کا احساس نئی تقرری کے بعد ہوا اور اب ایک
معتبر زرائع کے مطابق حکومت نئے گورنر کے کے لیے دوبارہ نئے ناموں پر غور
کررہی ہے اس سلسلے میں حکومت کسی ٹیکنو کریٹ ،سابق جج ،یا کسی اردو بولنے
والے نواز لیگ کے سندھ میں موجود سیاستدان کا انتخاب کرسکتی زیر گردش
اطلاعات کے مطابق حکومت جن ناموں پر غور کررہی ہے ان میں سینیٹر مشاہداﷲ
خان ،وزیراعظم کے معاون خصوصی مفتاح اسماعیل ،معروف بزنس مین خواجہ قطب
الدین، صاحبزادہ شبیرحسن انصاری جو کہ محترمہ بے نظیر کے دور حکومت میں سنہ
93سے 97تک ایم این اے کی سیٹ پر براجمان رہنے والے مسلم لیگی رہنما سمیت
مختلف اور ناموں پر غور کررہی ،ہم زرا زیرگردش ناموں پر بات کرے توان میں
جہاں مشاہداﷲ ن کا نام لیا جائے تویہ بات کسی سے بھی ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ
ان کی شہرت فوج کے خلاف بے بیان بازیوں میں مشہور ہے اور ان کا تعلق بھی
پنجاب سے ہے جبکہ مفتاح اسماعیل اس وقت وزیراعظم کے معاون خصوصی ضرور ہیں
مگر ان کا کوئی سیاسی بیک گراؤنڈ نہیں ہے جبکہ خواجہ قطب الدین کا اگر نام
لیا جائے تو وہ ہیں تو اس وقت مسلم لیگ نوازکے ایک اہم رہنما مگر دوران
جلاوطنی وہ میاں نواز شریف صاحب کوچھوڑ کر مشرف اور چودھری برادارن سے
جاملے تھے ایسے میں اگریہ نام بھی زیرغور ہے تو یہ وزیراعظم کا صوابدیدی
اختیار ہے کہ وہ چاہے تو نئے گورنر سندھ کے لیے کسی کو بھی منتخب کرسکتے
ہیں علاوہ ازیں ایک اور معتبرنام صاحبزادہ شبیر حسن انصاری کا لیا جارہاہے
آبائی گاؤں بھارت کے شہر یوپی سے ہے یہ اردو سپیک ہیں او1974سے مسلم لیگ
میں اپنا کردار اداکررہے ہیں 1993سے 97 میں بے نظیر کے دور حکومت میں
حیدرآباد سے نواز لیگ کے ٹکٹ پر ایم این اے کی سیٹ نکال کر اس وقت کی قیادت
کو حیران کردیاتھادوران جلاوطنی وزیراعظم کے وفاداررہے 2005میں حیدرآبادمیں
ایک تاریخی جلسہ منعقد کیا جس میں مسلم لیگ کی پوری قیادت نے شرکت کی اور
یہ کہ میاں نواز شریف جدہ میں دوران جلاوطنی میں پہلی بار ٹیلی فونک خطاب
کے زریعے پاکستان سمیت دنیاکے سامنے آئے۔ یہ جلسہ اس وقت کے صدر مشرف کے
لیے خاصہ پریشانی کا باعث بنااس جلسے میں نواز شریف کے خطاب سے پاکستان میں
مسلم لیگ نواز کی موجود ہ قیادت کو زبردست طاقت ملی اور بزرگ سیاستدانوں کے
مطابق یہ ہی وہ جلسہ تھا جو میاں نوازشریف کی وطن کی واپسی کی بنیاد بنا ۔
قائرین کرام جیسا کہ اوپر کی تحریر میں لکھا گیاہے کہ سندھ میں نئے گو رنر
کے لیے نئے ناموں پر غور رہورہاہے اگرچہ گورنر کے عہدے کے اختیار بہت محدود
ہیں اور چیف مسنٹر کوصوبے کے انتظامی امور میں مرکزی حیثیت حاصل ہے لیکن اس
کے باوجود ایک تجربہ کار اور سیاسی طورپراحترام کے قابل شخص کے گورنر بننے
سے پورے صوبے کو ہی فائدہ پہنچتاہے کیونکہ گورنر انسانی اور شہری مسائل کے
حوالے سے اپنی صاحب رائے چیف مسنٹرکو دے سکتاہے ،علاوہ ازیں اگر صوبے میں
سیاسی تنازعات بڑھیں تو وہ ایک قابل احترام شخصیت کے طور پراپنا اثرورسوخ
استعمال کرکے صوبے کے سیاسی معاملات کو حل کرنے میں مدد کرسکتاہے ،اس وقت
سندھ کو ایک ایسے گورنر کی ضرورت ہے جو تمام سیاسی جماعتوں کو قابل قبول
بھی ہو اور قابل اعتباربھی ہو اور ان کی صحت بھی ٹھیک ٹھاک ہو گوکہ موجودہ
گورنر میں صحت کی خرابی کے سوا تمام خوبیاں موجود ہیں میں سمجھتاہوں کہ
حالیہ تلخ تجربے کی وجہ سے وفاقی حکومت پھونک پھونک کرقدم رکھ رہی ہے جس کے
لیے ان کے سامنے مختلف نام زیر غور ہے اگرچہ ابھی تک فیڈرل حکومت کی جانب
سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہوسکتاہے کہ حکومت اس سوچ میں ہو کہ کسی
نہ کسی طرح موجودہ گورنر ہی صحت کے اعتبار سے اس قابل ہوجائیں کہ وہ اپنی
تمام ترذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھاسکیں۔قائرین کرام سال گزشتہ سندھ میں
تشدد،اور غیر معاشرتی کارروائیوں میں خاصی کمی آئی ہے اس سلسلے میں
رینجرزاور پولیس کا کردار اہم ہے ہم جہاں گورنر سندھ کی تبدیلی کی افواہیں
سنتے رہے وہاں سندھ کے آئی جی اے ڈی خواجہ کی تبدیلی بھی زیر بحث رہی اس
میں کوئی شک نہیں ہے کہ اے ڈی خواجہ ایک فرض شناس آفیسر ہیں جنھیں اپنی
سروس اور سروس سے باہر عوامی سطح پر خاصی شہرت حاصل ہے اس قسم کے آفیسرکو
فارغ کرنے کی سوچ سندھ حکومت کی جانب سے کوئی اچھا انتظامی فیصلہ نہیں مانا
جارہا یہ درست ہے کہ چیف منسٹر سندھ آئی جی کو تبدیل کرنے کا قانونی حق
رکھتے ہیں اور وہ اس سلسلے میں فیڈرل حکومت سے ایک نیا آفیسر لے سکتے ہیں
لیکن میں سمجھتاہوں کہ ایڈمنسٹریشن کو اچھے طریقے سے چلانے کے لیے حکومت کو
غیرضروری اکھاڑ پچھاڑ سے گریز کرنا چاہیے ۔اے ڈی خواجہ کی تبدیلی روکنے کے
لیے نہ صرف وزیرداخلہ نے مذاہمت کی بلکہ سندھ ہائی کورٹ نے بھی یہ فیصلہ
سنایا کہ اے ڈی خواجہ اپنی ذمہ داریوں کو نبھاتے رہے اور اس وقت ہم دیکھ
رہے ہیں کہ جبری رخصت پر بھیجے گئے آئی جی سندھ نے نہ صرف اپنا عہدہ سنبھال
لیاہے بلکہ انہوں نے وزیراعلیٰ کی سربراہی میں ہونے والے ایپکس کمیٹی
کے18ویں اجلاس میں بھی شرکت کی ہے قائرین کرام اس تحریر میں ہم نے سندھ کی
دو اہم شخصیات کی تبدیلیوں کا تفصیلی تزکرہ کیاہے ۔اس تحریر میں میرا مقصد
موجود گورنر کی کردار کشی کرنانہیں ہے یقیناً وہ قابل احترام شخصیت ہیں مگر
جہاں ان کی خرابی صحت کا زکر کیا جائے اور ان نئے گورنر کے لیے حکومتی سوچ
کا زکر کیا جائے تو ایسے میں مجھے میری رائے کااظہار کرنے کا حق حاصل ہے
امید اور دعا تو یہ ہی ہے کہ اﷲ پاک گورنرسندھ کو مکمل صحت یابی دے اوریہ
کہ وہ اپنے فرائض کو بھی بخوبی سرانجام دے سکیں ۔ختم شد |