"میں باغی ہوں!"
اُنھوں نے سینہ تان کر کہا۔
"آپ باغی نہیں ہیں۔"
میں نے فیصلہ سنایا۔
"کیوں؟"
انھوں نے پوچھا۔
"باغی تو وہ ہوتا ہے جو ریاست کا مخالف ہو،
"آپ تو کبھی ریاست کے مخالف نہیں رہے۔ـ"
میں نے سمجھایا۔
ـ"میں سیاسی پارٹیوں کا باغی ہوں۔"
انھوں نے فورا ّپلٹا کھایا۔
میں نے روانی سے بولنا شروع کیا۔
ـ"وہ پارٹیاں جو ملکی و عوامی مفاد کی مخالف ہیں،
ــجن کی تگ و دو اقتدار میں رہنا ،یا ،اقتدار کا حصول ہے۔"
" ہاں بالکل درست"
وہ قائل ہوگئے۔
ـ"پھر باغی آپ نہیں ،وہ ہیں،
ریاست کے باغی ،عوام کے باغی۔" |