میں ایک لڑکی سے بہت پیار کرتا تھا مجھے آج
بھی
یاد ہے جب میں نے اُسے پہلی بار دیکھا
دیکھتے ہی مجھے اُس سے پیار ہوگیا وہ شہر سے میرے گائوں میں رہنے کے لیئے
آئی تھی اور اُس کا گھر بھی میرے گھر کے بہت قریب تھا میں اکثر اُس کو اپنے
گھر کی گلی سے دیکھا کرتا تھا وہ مجھے بہت پسند تھی لیکن کہنے سے ڈرتا تھا
میں فیکٹری میں ملازم تھا میں بہت محنتی تھا لیکن اُس سے ملنے کے بعد نہ
کام میں دل لگا میرا نہ آرام میں
اک دن میں نے سونچھا اپنے دل کی بات اُس سے کہے دو لیکن کافی کوشش کرنے کے
بعد بھی میں اُس سے اپنے دل کی بات نہ کہ سکا ایک دن جب میں گھر آیا تو کیا
دیکھا وہی لڑکی میرے گھر پے ہے میری تو خوشی کی انتہاہ نہ رہی پہلی بار
اتنے قریب سے دیکھا میں نے اُسے اُس نے مجھے دیکھا اور سر جھکا کے چلی گئی
اُس کے بعد میری ہمت اور بڑھ گئی میں نے سونچھا اب تو بتادوں گا اپنے دل کی
بات ایک دن مجھے پتا چلا کے اُسے شاعری پڑھنے کا بہت شوق ہے لیکن میں تو
علامہ اقبال یا مرضہ غالب نہیں تھا کے اُسے شاعری سناتا تو میں نے فیصلہ
کیا کیوں نہ میں بازار سے ایک شاعری کی کتاب خرید لوں میں نے شاعری کی کتاب
خریدی اور اُسے یاد کرنا شروع کیا اور جب وہ دوبارہ میرے گھر آئی تو میں نے
زور زور سے شاعری پڑھنا شروع کیا اُس نے مجھے دیکھا اور مسکرانے لگی میں
بھی اُسے دیکھتا رہا ایک دن پھر جب وہ میرے گھر پے آئی تو میرے گھر پے کوئی
نہیں تھا تو میں نے سونچھا آج اچھا موقہ ہے اپنے دل کی بات کہنے کا لیکن
میرے کہنے سے پہلے اُس نے مجھ سے پوچھا آپ شاعر ہو تو میں نے جھوٹ بولا کے
میں شاعر ہوں اُس نے کہا مجھے شاعری بہت پسند ہے کیا آپ میرے لیئے شاعری
لکھو گے میں نےکہا کیوں نہیں ضرورلکھو گا پھر وہ چلی گئی لیکن میں پھنس گیا
کے میں تو شاعر نہیں ہوں اب اُس کے لیئے شاعری کیسے لکھوں گا بہت کوشش کرنے
کے بعد زندگی میں پہلی بار میں نے ایک شاعری لکھی اور اُسے سنایا اُس کو
میری شاعری بہت اچھی لگی تو پھر کیا تھا میں ہر روز اُس کے لیئے شاعری
لکھتا رہا یوں میں فہیم بلوچ سے فہیم شاعر بن گیا شاعر کا خطاب مجھے اُسی
لڑکی نے دیا تھا وہ کہتے ہیں نا کے ہر انسان کے اچھے دن آتے ہیں میرے بھی
آئے جس لڑکی کو میں ایک سال سے اپنے دل کی بات نہ بتا سکا اُسی لڑکی نے ایک
دن مجھ سے اپنے دل کی بات کہ دی کے میں آپ سے پیار کرتی ہوں پھر تو میری
زندگی جنت بن گئی میں اتنا خوش تھا ہر روز اُس سے فون پے بات کرتا تھا اُس
سے ملتا تھا لیکن سب کو پتا ہے خوشی تو بےوفا ہوتی ہے عمر بھر ساتھ نہیں
دیتی ایک دن جب میں اُس سے ملا تو اُس نے کہا کے میرے لیئے رشتہ آیا ہے اور
لڑکا میرے گھر والوں کو بھی بہت پسند ہے میں نے اُس سے کہا تم شادی کے لیئے
منا کر دو میں نے اپنے گھر والوں سے تمہاری اور اپنی شادی کی بات کی ہے
میرے گھر والوں نے مجھے 3 مہنے کا ٹائم دیاہے تم میرے لیئے 3 مہنہ صبر کر
لو میں رشتہ بیجوں گا اُس نے کہا ٹھیک ہے پھر ایک مہنے بعد مجھے پتا چلا کے
اُس کا رشتہ پکا ہوچھکا ہے اور اگلے مہنے اُس کی شادی ہے تو پہلی بار مجھے
اتنا درد ہوا جیسے میری جان چلی گئی میں نے اُس کو فون کیا اور پوچھا کے تم
نے میرے ساتھ ایسا کیوں کیا اُس نے کہا میں نے اپنے گھر والوں کو بہت
سمجھایا لیکن وہ نہیں مانے اور میں اپنے گھر والوں کے خلاف نہیں جاسکتی تب
مجھے ایسا لگا کے اس دنیا میں رشتوں کی قدر تو ہوتی ہے لیکن محبت کی قدر
نہیں ہوتی اُس نے کسی اور سے شادی کر لی لیکن میں آج بھی اُس کی یادوں میں
شاعری لکھتا ہوں .
دوستوں یہ میری زندگی کی سچی کہانی ہے میں بےوفائی کرنے والوں سے صرف اتنا
کہوں گا
بےوفائی وہ گناہ ہے جس کی معافی نہیں ہوتی
عشق جان لیتی ہے صرف وفا کافی نہیں ہوتی |