پاکستان اور پاکستانی سیاست
(Muneer Ahmad Khan, RYkhan)
|
پاکستان کو بنے ستر سال ہوگے ہیں ان ستر
سالوں میں ہمارے سیاستدانوں نے جو روایات قایم کیں انھیں دیکھ کر سر شرم سے
جھک جاتا ہے شروع سے لیکر آج تک ان روایات کو بار بار دھرایا گیا قاید اعظم
کی رحلت کے بعد اور لیاقت علیحاں کی شہادت کے بعد جو حکومت کے آنے جانے کی
آنکھ مچولی شروع ہوی اسکو پھر انیس سو اٹھاسی سے انیس سو ننانوے تک دوبارہ
دھرایا گیا اور انیس سو اٹھاون میں جو مارشل لا ء کی روایت ہڑی اسکو بعد
میں بھی دھرایا گیا اور ہمارا آین لکھا ہوا ہے اور دوسو ستر دفعات پر مشتمل
ہے جبکہ برطانیہ کا دستور غیر تحیریری ہے مگر وہ روایات پر عمل کر رہے ہیں
اور اگر کوی پارٹی ایک ووٹ سے جیتتی ہے تو وہ پانچ سال پورے کر جاتی ہے مگر
ہماری روایات کیا بنی کہ جب سیاسی حکومت کمزور نظر آے تو فوجی حکومت قایم
کرلو اور جب فوجی جکومت کمزور ہوتو الیکشن کروادو اسکے علاوہ ہماری پارٹیوں
کی روایت کہ کسی کو پانچ سال پورے نہیں کرنے دینے اور جو پارٹی ہار جاے وہ
دھاندلی کا الزام لگا دے اور ممبران توزے کی روایت اور پارٹیاں. چھوڑنے کی
روایت دراصل ہمارے سیاستدان صرف پروٹوکول انجواے کرنے اتے ہیں جیتنے کے بعد
انکو عوام بھول جاتی ہے اور جب الیکشن ہو ں تو انکو. سیکیورٹی کا ڈر نہیں
ہوتا اور جب جیت جایں تو سیکیورٹی جصار میں جاکر بیٹھ جاتے ہیں ہیچھے چاہے
عوام جیے یا مرے اسکا ان پر کوی اثر نہیں پڑتا ہے پیارے سیاستدانوں حدا
کیلیے جاگو اور دوہزار تیرہ کی طرح روایات کو فروغ دو اور ان روایات کو ترک
کر دو. جو ہمارے وطن کی بدنامی کا. باعث بنیں اور ان روایات پر عمل. کرو جس
سے وطن کی ترقی ہو اور ہمارا وطن جلدی ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل
ہوجاے اور سیاست کو مضبوط کرو تاکہ ایندہ جمہوریت پٹڑی سے نہ اترے اور عوام
کا جمہوریت پر اعتماد بڑھے پاکستان زندہ باد |
|