٣ مئی 2004
ڈئیر ڈائری،
آج امی جان بہت زیادہ یاد آرہی ہے پتا نہیں وہ کیسے ہوں گی--- پچھلے دنوں
وہ بیمار تھی بہت-- اب پتا نہیں کیسی ہوگی-- بہت دن ہوئے ہے اس نے مجھے فون
بھی نہیں کیا ہے--- اس کے بہت سے پروبلم ہے وہ بہت مشکل سے اپنے دوسرے
ہسبنڈ سے چھپ کر مجھے کال کرتی ہے انکل کو پسند نہیں ہے امی کا مجھے کال
کرنا- کاش ثناہ کی طرح میرے پاس میری امی ہوتی تو کتنا اچھا ہوتا--- بابا
سمجھتے ہے کہ اب امی کو بھول گئی ہوں اور اب اپنی لائف میں خوش ہوں مگر اس
کو یہ نہیں پتا کہ میں اب بھی امی کو ہر ہر ٹائم مس کرتی ہوں -- میری روم
کی ایک ایک چیز اس کو مس کرتی ہے، میرا بیڈ، میرا ، تکیہ، میری کمبل، ہر ہر
چیز،،،،،،،،، کاش بابا آپ امی کو طلاق نہ دیتے--- طلاق دینے سے پہلے کچھ تو
میرے بارے میں سوچتے--- بابا نے اگر دادی کی پسند سے امی سے شادی کر ہی دی
تھی تو اس شادی کو نباتے بھی نا---- دادی کے وفات کے بعد بابا نے اگر نازیہ
آنٹی سے دوسری شادی کر ہی دی تو پھر امی کو تو نہ چھوڑتے اس کو تو میرے پاس
رہنے دیتے---- دوسری شادی کوئی جرم نہیں ہے مگر کیا کوئی یوں بھی بیوی بچوں
کو اپنی زندگی سے نکال پھنکتا ہے کوئی ایسا بھی کرتا ہے جیسا بابا نے کیا
میرے ساتھ---- بابا نازیہ آنٹی سے شادی کرنے سے پہلے میرے بابا تھے اب تو
وہ صرف ساحل اور مناہل کے بابا ہے میرے نہیں --- وہ اب مجھ سے پہلے جیسا
پیار نہیں کرتے--- ضرورت پڑنے پر ہی بات کرتے ہے ورنہ وہ بھی نہیں---- بابا
کو اگر دوسری شادی کے بعد بدلنا ہی تھا تو میرے پاس میری امی کو ہی تو چھوڑ
دیتی--- مجھے میری ماں سے بھی الگ کیا اور خود بھی بدل گیا--- جب تک امی
تھی زندگی میں سکون تھا محبت تھی ---امی مجھے صبح اٹھانے سے پہلے میرا سر
چومتی تھیں -- مجھے بہت اچھا لگتا تھا-- اب تو نازیہ آنٹی کی ڈانٹ سے ہی
آنکھ کھولتی ہے-- میری امی مجھے اٹھانے کے بعد کتنی میٹھی میٹھی باتیں کرتے
تھی-- رات میں آنے والے میرے خواب سنتی تھی ان پر ہنستی تھی--- میں امی کے
ساتھ کتنی خوش تھی-- مگر یہ خوشی بہت ًمختصر مدت کے تھی--- محض سات سال کی
عمر میں بابا نے مجھے میری امی سے جدا کر دیا-- امی چلی گئی ہمیشہ کے لیے
اس گھر سے---- اس دن میرے ساتھ ساتھ گھر کی دیواریں بھی رو رہے تھیں -- امی
مجھے اپنے ساتھ لے جانا چاہتی تھی مگر ناناابو اور ماموں نے ایسا نہیں ہونے
دیا --- ان لوگوں کو بابا سے سخت تھی پھر اس کے بیٹی کو کیوں رکھتے اپنے
گھر---- طلاق کے فورا بعد نانا ابو نے امی کی دوسری شادی کر دی اور وہ اپنے
شوہر کے ساتھ ملک سے باہر چلی گئی--- اب میرا امی کے ساتھ صرف فون پر رابطہ
ہے اور وہ بھی نہ ہونے کے برابر--- امی کی اپنی فیملی ہے--- بابا اپنی
فیملی کے ساتھ خوش ہے-- میرے ماں باپ اپنے اپنے فیملیز کے ساتھ مکمل ہے اور
میں اپنی امی کے بغیر بالکل ادھوری ہوں -- بابا اور امی کی علادگی سے سارا
نقصان صرف میرا ہوا ہے--- امی سے جدا ہونے کے بعد میرا دل قطرہ قطرہ مر رہا
ہے میں اندر سے مر گئی ہوں پر بابا کو کیا احساس؟ اس کو اگر میرے کرب کا،،،
میرے ادھورے پن کا احساس ہوتا تو یہ سب نہ کرتے--- کاش بابا ایسا نہ
کرتے---کاش ---- کاش----
×××××××××××××××××
١جنوری2009
ڈیئر ڈائری
آج میری اداسی حد سے زیادہ بڑھ گئی ہے صبح سے ناجانے کتنی بار روئی ہوں --
آج نیو ائیر ہے، بابا نازیہ آنٹی ، مناہل اور ساحل کے ساتھ گھومنے گیا
ہے--- وہ مجھے بھی اپنے ساتھ لے جانا چاہتا تھا مگر نازیہ آنٹی نے بابا سے
کہا اگر عائشہ ہمارے ساتھ جائے گی تو پھر میں نہیں جاؤگی--- بابا نازیہ
آنٹی کو ناراض نہیں کر سکتے کسی بھی صورت سو بابا نے مجھ سے کہا میں تمہیں
کل لے جاؤنگا گھومنے -- پر مجھے اب کل بھی نہیں جانا کہے بھی بابا کے کے
ساتھ اب کہے بھی نہیں جاؤں گی--- وہ میرے بابا نہیں ہے اگر ہوتے تو یوں
میرے ساتھ سوتیلوں جیسا سلوک نہ کرتے --وہ میرے ساتھ نازیہ آنٹی کی
زیادتیاں دیکھتے ہے مگر اس کو کچھ کہتے نہیں--- نازیہ آنٹی نے مجھے نوکرانی
بنایا ہوا ہے سارے کام مجھ سے کرواتی ہے میری سٹڈی خراب ہو رہی ہے--- بابا
کو کوئی فکر نہیں-- اور اوپر سے امی بولتی ہے عائشہ تم حد سے زیادہ ڈر پوک
ہوں جن لڑکیوں کے مائیں نہیں ہوتے اور ان کے بیٹیاں تمہاری طرح ڈرپوک ہو تو
مت پوچھو کہ انہیں کتنا ڈر لگتا ہے کیسے کیسے وسوسے گھیرتے ہیں بہادر نہٰیں
بن سکتیں تو ڈرو بھی مت نازیہ سے--- امی مجھے بہادر بننے کو کہتی ہے مگر
میں کیسے بہادر بنو-- میں ایک بروکن فیملی کی بیٹی ہوں جس کو ہر کسی نے جی
بھر کے لوٹا ہے زندگی، زندگی نہیں کوئی آزاربن گئی ہے--- کوئی زور سے پکارے
تو دل دھڑک جاتا ہے--- کوئی اونچا بولے تو دل سہم جاتا ہے--- کوئی زیادتی
کرے تب بھی سہنا پڑتا ہے--- آنسو پینے پڑتے ہیں کیونکہ وہ کندھا کہا جس پر
سر رکھ کے رویا جائے--- سارے آنسو بہائے جائے---- کاش بابا کبھی تو یہ سوچے
کہ ان کی وجہ سے میرا کیا کیا نقصان ہوا ہے کاش بابا --- کاش----
××××××××××××××××
٣مارچ 2013
ڈیئر ڈائری
بابا نے میری شادی طے کردی ہے اپنے دوست کے بیٹے کے ساتھ مگر میں بابا کے
اس فیصلے سے خوش نہیں ہوں--- میں بہت خوفزدہ ہوں میرے اندر یہ ڈر بٹیھ گیا
ہے کہ کہے میرے ساتھ بھی امی جیسا نہ ہوجائے اور پھر سے کوئی عائشہ پیدا نہ
ہوجائے--- سنا ہے بیٹیاں ماؤں کے نصیب کے کر پیدا ہوتی ہیں تو اگر میرے
ساتھ بھی امی جیسا ہوا تو میں کیا کروگی؟ کہاں جاؤں گی میں امی کا تو پھر
بھی میکہ تھا میرا تو اپنا کوئی گھر بھی نہیں ہے---- امی سے جب اس بات کا
زکر کیا تو وہ برا مان کر کہنے لگی تھی کہ فضول نہ بولو اچھا سوچو
انشاءاللہ سب اچھا ہی ہوگا--- مگر میں کیسے اچھا سوچو مجھے اچھا سوچنا آتا
ہی نہیں میرے ساتھ تو ہمشہ جو بھی ہوا ہے برا ہی ہوا ہے اور یہ سب بابا کی
مہربانی سے ہوا ہے کاش بابا آپ کو کبھی تو احساس ہو کہ آپ نے اپنی بیٹی پر
کتنا بڑا ظلم کیا ہے--- کاش بابا ---- کاش---
××××××××××××××××
٣١ جنوری 2017
ڈیئر ڈائری شادی کے بعد بھی میری زندگی جیسے پہلے تھی کم وبیش ویسی ہی ہے
اگر میری بیٹی حائقہ نہ ہوتی تو شاید مر ہی جاتی--- پر اب جینے کا بہانہ
حایقہ ہے--- سسرال میں سب بہت تیز ہے اور میں کم عقل دبو سی لڑکی میرا ان
سب سے کہاں مقابلہ--- یہاں صرف ساس سسر ہے جو میرا اپنے بیٹیوں کی طرح خیال
رکھتے ہے------ میرا شوہر حمزہ عجیب انسان ہے عجیب سے بھی عجیب تر مجھے آج
تک یہ نہیں معلوم کہ کس کوتاہی اور کمی کی بنا پر اس کے دل پر چڑھ نہ سکی
ہوں --- اس کو میری ہر بات پر اعتراض ہوتاہے پہلا اعتراض تو اس کو یہ تھا
کہ میں ہر ٹائم صم بکم کیوں ہوتی ہوں انہیں شوخ وشنگ بے دھڑک بولنے والے
لڑکیاں پسند ہے اور میں ان لڑکیوں کی الٹ----- اور جب حمزہ کے لیے میں ان
لڑکیوں کی طرح جینے لگی تب منہ پھٹ مشہور ہوگئی---- جب یہ شکایتیں امی سے
کیتو وہ بولیں-- اچھی بیٹیاں گھر بسانے کی کوشش کرتی ہیں --- مگر کیسے کرتی
ہیں ÷؟ یہ نہ بتایا----یہاں سب میرا مزاق اڑاتے ہیں اور بس صرف روتی ہوں
سوائے رونے کے اور کچھ مجھے آتا ہی نہیں ہے زندگی میں صرف ایک کام ہے جع
میں بہت اچھے سے کرتی ہوں اور وہ ہے رونا -- رونے کے مجھے اور کچھ بھی نہیں
آتا کون سیکھاتا مجھے زندگی گزارنے کے طور طریقے--- میری امی نہیں تھی میرے
پاس بابا تھا مگر نہ ہونے کے برابر---- مجھے اب خود میں ہزار ہا خامیاں نظر
آتی ہیں کبھی کبھی سوچتی ہو حمزہ اپنی جگہ ٹھیک ہے میں اس کے قابل نہیں ہوں
--- وہ اعلی تعلیم یافتہ اور بہت بڑے کامیاب بزنس مین --- اور میں رونے
دھونے والی دبو سی ایف- اے- فیل لڑکی-- میرا اور اس کا کہا کا جوڑ----- امی
اور ساس امی کہتی ہیں ہو وقت نک سک سے تیار رہا کرو--- ایسی عورت مرد کا دل
جیت لیتی ہے اسی مائل کرلیتی ہے اپنی جانب-- اور گھائل کر لیتی ہے--- مگر
میرے تجربے نے بتایا مرد بے حس ہو تو پھر نہ مائل کر پاتی ہے نہ گھائل----
حائقہ کی پیدائش کے بعد حمزہ تھوڑا بہت بدل گیا ہے اور اللہ کا لاکھ لاکھ
شکر ہے کہ حمزہ حائقہ سے بہت پیار کرتے ہیں مگر پیار تو بابا بھی مجھ سے
بہت کرتے تھے جب تک اس کی زندگی میں نازیہ آنٹی نہ تھی پھر کیا ہوا کہاں
گیا بابا کا وہ پیار--- آج اگر حمزہ کی نظر میں میری کوئی عزت نہیں ہےتو یہ
سب بابا کہ وجہ سے ہے وہ بیٹیاں عزت کی مستحق کیسے ہوسکتی ہیں جن کے فادر
ان کو جیتے جی یتیم کرجائیں --- وہ بیٹیاں سسرال میں کبھی بھی سر اٹھا کر
نہیں جی سکتی جن کے فادر ان کو کبھی کسی تہوار پر بھی فون تک نہ کرے--- سر
پر سائبان نہ ہو تو دھوپ تو جلاتی ہی ہے---- ان سب حالات سے بہت تھک گئی
ہوں --- کوئی ساتھ نہیں دیتا---- نہ ہی حوصلہ---- کوئی مہربان آغوش وا نہیں
ہوتی--- کوئی بھی نہیں ---- کاش بابا آپ کو پتا ہوتا کہ ایک آ پ کے امی سے
علادگی کی وجہ سے آپ کی بیٹی نے کہا ں کہاں خسارا اٹھایا ہے کہاں کہاں کیسی
کیسی حسرتیں جمع ہوئی ہیں -- کاش بابا آپ کو کچھ تو پتا ہوتا کاش بابا آپ
جان سکتے--- کاش---- کاش
ختم شد |