بھارتی فلمیں : سینما گھروں کی زینت

پاکستان میں بھارت کی فلمیں کئی برس سے سینما گھروں کی زینت بن رہی ہیں ۔ اگر چہ پاکستان کے سینما گھروں نے ان فلموں سے کافی زر مبادلہ کمایا ہے تا ہم بھارت پاکستان کی نسبت ان فلموں سے کہیں زیادہ فائدہ اٹھا چکا ہے ۔ مقبوضہ کشمیر کے اڑی سیکڑ میں دہشت گردی کے حملے کے بعد بھارت نے پاکستان کے خلاف ہر سطح پر نظریاتی جنگ کا آغاز کر دیا ۔ ایک جانب تو کشمیر میں ظلم و ستم کا ایک نیا دور شروع ہو ا ، دنیا کی نظریں اس ظلم سے ہٹانے کے لیے بھارت نے پاکستان کے خلاف پراپگنڈا کا آغاز کر دیا ، کئی بار بین الاقوامی سرحد اور ایل او سی کی خلاف ورزی کی گئی ۔ پاکستان کو آئے روز دھمکیاں دی گئیں ۔ پاکستان کے ان فنکاروں جو بھارت میں کام کی غرج سے گئے تھے انھیں دھمکیاں دی گئیں ، اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر کے انھیں ملک سے نکل جانے پر مجبور کر دیا گیا ۔پاکستان کے ڈراموں اور فلموں پر پابندی لگا دی دی گئی ۔ یہاں تک کہ پاکستان کے کسی چینل کو بھارت میں اپنی نشریات کو چلانے کی اجازت نہیں دی گئی ۔ ان تما م واقعات خصوصا پاکستانی فنکاروں کی تذلیل کے بعد پاکستان سینمما ایسوسی ایشن کی جانب سے گذشتہ برس بھارتی فلموں کی ریلیز پر پابندی لگا دی ۔حال ہی میں مورخہ ۱۶دسمبر ۲۰۱۶ ء کو اس پابندی کو ختم کرکے بھارت کی نئی فلموں کو پاکستان کے سینما گھروں کی زینت بنا دینے کی اجازت دے دی ۔ وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگ زیب کی جانب سے بھارتی فلموں پر پابندی ہٹانے کے معاملہ ہر ایک کمیٹی بنائی گئی ۔ جس نے پاکستانی سنیما میں بھارت کی فلموں کی تشہیر کی اجازت دے دی ۔ پاکستان فلم ایگزبٹرز کے بورڈ ممبر ندیم منڈوی والا نے بھارتی فلموں پر پابندی کے بارے میں کہا کہ یہ بھارت کے خلاف ایک احتجاج تھا جس کو اب ختم کیا جا رہا ہے ۔

بھارتی فلموں کی پاکستان میں ریلیز کا معاملہ سادہ نہیں ہے بلکہ اس کے کئی رخ ہیں معاشی رخ کی جانب اگر دیکھا جائے تو پاکستان میں پورے سال میں کم و بیش بائیس فلمیں بنائی جاتی ہیں اس کے برعکس بھارت میں کم و بیش ایک ہزار فلمیں بنائی جاتی ہیں۔ اس بڑے پیمانے پر فلموں کی تشکیل و تشہیر بھارت کی فلموں کی کوالٹی میں بہتری کی جانب لے جاتی ہے ۔ بھارت اپنی فلموں کو بنانے کے لیے کثیر بجٹ صرف کرتا ہے ۔ بھارت کا کثیر زرمبادلہ اس کی فلم انڈسڑی سے منسلک ہے ۔بھارت اس زرمبادلہ کو جو وہ پاکستان سے اپنی فلموں کے ذریعے حاصل کرتا ہے اسے اسلحہ اور فوجی ساز وسا مان خریدا جا تا ہے جس کو کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کے خون بہا اور مظالم پر خرچ کیا جاتا ہے ۔اس کے برعکس پاکستا ن کی فلم انڈسڑی میں فلموں پر پیسہ کم لگایا جا تا ہے اور کولٹی میں بھی واضع فرق ہے ۔پاکستانی فلم انڈسٹری کا ملکی زرمبالہ میں کوئی خاص حصہ نہیں ہے ۔

سن پچاس کی دہائی میں پاکستانی فلم کا معیار بھارت کی نسبت کہیں بہتر تھا اس کے بعد آہستہ آہستہ قومی فلم انڈسٹری زوال کا شکار ہوتی چلی گئی پاکستانی فلمیں مار پیٹ سے شروع ہو کر مار پیٹ پر ختم ہونے لگیں ۔ اچھی کہانی یہاں کی فلموں سے ناپید ہو گئی ۔ اس کے برعکس بھارت کی فلم انڈسٹری میں بہتری کی وجہ سے بھارت فلموں کی پاکستانی سینما میں بھی اجارہ داری مل گئی ۔ سنیما گھرمالکان کو بھارتی فلموں کی ریلیز کی وجہ سے رقم وصول ہونا شروع ہو گئی ۔ ھال ہی میں پاکستانی فلموں کے احیاء کی کوشش کی گئی ۔ چند ایک اچھی فلموں نے پاکستان کی فلم انڈسٹری میں نئی جان ڈال دی تاہم پاکستانی سینما مالکان ابھی تک بھارت کی فلموں کی وجہ بہت حد تک مالی فوائد حاصل کر رہے ہیں ۔

معاشی پہلو سے ہٹ کر فلموں یا ڈراموں کا ایک ثقافتی پہلو بھی ہے ۔ ۔شکسپئر سے کسی نے پوچھا کہ آنے والی نسلوں کو کیا تحفہ دیا جائے تو اس نے کہا کہ انھیں اچھا کلچر دے دو ۔

کسی بھی ملک کے ڈرامے یا فلمیں اس ملک کی تہذیب ، ان ڈراموں کے بنانے والوں کے مذہب کی عکاس ہوتی ہیں ۔ یہ ایک ایسا میڈیا ہے جو انسانی ذہن پر براہ راست اثر انداز ہو تا ہے خصوصا بچوں کے نازک ذہنوں پر ۔ فلمیں اور ڈرامے اپنے اندر مذہبی اقدار اور معاشرتی اقدارکو سموئے ہوئے ہوتی ہیں ۔کسی بھی ملک کی معاشرت کا جائزہ لینا ہوتو اس ملک میں بننے والی فلموں یا ڈراموں کا جائزہ لیجیے ۔ پاکستان میں بھارت کی فلموں کی مسلسل تشہیر کی وجہ سے پاکستان میں بسنے والے مسلمان بچوں کے ذہنوں میں ہندو مذہب راسخ کر تا جا رہا ہے ۔ یہ بچے اپنے مذہب کو اس حد تک نہیں جانتے جس حد تک یہ ہندو رسومات کو جاننے لگے ہیں ۔ نوجوان جب ان فلموں کو دیکھتے ہیں تو ان کے ذہنوں میں ہندو تہذیب اپنے گہرے اثرات چھوڑتی ہے ۔ ان ڈراموں ، فلموں اور کارٹونوں کی وجہ سے اردو زبان بھی اپنا رنگ کھوتی جارہی ہے ۔ روح ، آتما بن چکی ہے ، اور خوشی ، کھوشی میں تبدیل ہو چکی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں آئے روز یہ خبریں سننے کو ملتی ہیں کہ معصوم بچوں نے خودکشی کر لی ۔ معاشرے میں انواع و اقسام کی برائیوں نے صرف اور صرف اس لیے جنم لیا کہ ان فلموں کے ذریعے نسلوں کی سوچ کو بدلا گیا ۔

ایسا نہیں کہ ہندو فلمیں دیکھ کر کوئی ہندو ہو جاتا ہے یا اسلام سے خارج ہو جاتا ہے لیکن جب معصوم بچے یا ایسے نوجوان جن کے گھر کا ماحول مذہبی نہیں ہے جب بت کی پوجا کو دیکھتے ہیں تو ان کا جھکاؤ اپنے مذہب کی نسب دوسرے مذاہب کی جانب ہو جاتا ہے۔اس طرح معاشرہ می ہندو تہذیب پنپنے لگی ہے ۔ تہذیب میں ترقی اور دوسری تہذیبوں کو ساتھ لے کر چلنا ایک اچھی بات ہے لیکن اگر اپنی تہذیب شکست و ریخت کا شکار ہونے لگے تو دوسری تہذیبوں کی اثرات کو روکنا ضروری ہو جاتا ہے ۔ تہذیب وقت کے ساتھ ساتھ تبدیل ہو اس میں بہتری آنی چاہیے لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ملک کے نظریات ہی دوسری تہذیبوں میں مدغم ہو جائیں اور چند برس کے اندر اندر تہذیب مکمل تبدیل ہو کر رہ جائے ۔ پاکستان کی نظریاتی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے کے لیے ایک مضموم کو شش کے تحت بھارت میں زیادہ سے زیادہ پاکستان مخالف اور خصوصا اسلام مخالف فلمیں بنائی جارہی ہیں ۔ یہ فلمیں جب پاکستان میں دیکھی جاتی ہیں تو مسلمان از خود اپنے مذہب کے بارے میں شکوک و شبہات کا شکار ہونے لگتے ہیں ۔یہ فلمیں دو قومی نظریہ اور اسلام پر ایک منظم حملہ ہے جس پر وزارت اطلاعات و نشریا ت کی توجہ کی ضرورت ہے ۔

حکومت کو چاہیے کہ وزارت ِ اطلاعات و نشریات کو مضبوط بناتے ہو ئے اس وزارت کی اہمیت کو پہچانے ۔ ملک میں کس مواد کی تشہیر کی جائے گی ؟کس کی نہیں؟ یہ فیصلے حکومتی سطح پر اسلام اور ملکی نظریات کو مدنظر رکھتے ہوئے کئے جا نے چاہیں ۔وزارت اطلاعت و نشریات کو اس ذمہ داری کا اندازہ ہو نا چاہیے کہ ان کے ہاتھوں میں پاکستان کی تہذیب ہے اور اس تہذیب کوبحفاظت اگلی نسل تک پہچانا بھی انھی کی ذمہ داری ہے ۔ اس کے علاوہ یہ وزارت اپنے ملک کی نڈسٹری کو پروان چڑھائے بنسبت اس کے کہ صرف اور صرف آج کے فائدہ کو مدِ نظر رکھے۔ غیر ملکی فلمیں ہوں یا ڈرامے ان کی تشہیر پر بھاری ٹیکس عائد کیا جانا چاہیے جبکہ پاکستانی فلموں کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دے کر پاکستان فلم انڈسٹری کو مناسب سپورٹ دینا چاہیے تاکہ ملک کی اپنی انڈسٹری اس حد تک مضبوط ہو سکے کہ اگر غیر ملکی فلموں پر پابندی بھی لگا دی جائے تو بھی سینما مالکان کو مالی نقصان کا سامنا نہ کر نا پڑے ۔
 
Maemuna Sadaf
About the Author: Maemuna Sadaf Read More Articles by Maemuna Sadaf: 165 Articles with 164321 views i write what i feel .. View More