اسلام کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں

امریکہ ایران کو نمبرون دہشت گرد ملک قرار دینے پر تُلا ہو ا ہے اس کی بڑی وجہ اس کا ایک اسلامی ملک ہونا ہے امریکی صدر بار بار اسلامی دہشت گردی کے خاتمے کا ذکر کر رہے ہیں جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔ اسلام ہی دنیا کا واحد مذہب ہے جس میں انسان کو سب سے زیادہ اہمیت دی گئی اور انسانیت کا درس سب سے زیادہ دیا گیا ہے یہاں تک کہ دوسرے تمام مذاہب کا احترام اور لحاظ رکھنے کا حکم دیا گیا ہے اللہ تعالی نے خود قرآن پاک میں ارشاد فرما دیا ہے کہ ’’ دین کے معاملے میں کوئی جبر نہیں‘‘۔ پھر امریکہ یا عالمی طاقتیں دہشت گردی کو اسلام سے کیوں جوڑتی ہیں جو کہ سراسر ناانصافی اور زیادتی ہے۔ اسلام کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے اور جو دہشت گرد ہے وہ مسلمان نہیں ہے کیونکہ اللہ تعالی نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا ’’ جس نے ناحق ایک انسان کو قتل کیا اس نے ساری انسانیت کو قتل کیا‘‘ اسی طرح حضور کریم ﷺ نے بھی انسانیت کے احترام اور انسانوں کے حقوق پر بہت زیادہ زور دیا ہے تو کوئی حقیقی مسلمان کیسے دہشت گرد ہو سکتا ہے اس لئے امریکہ سمیت دوسرے تمام ممالک جو اسلام کو دہشت گردی سے جوڑتے ہیں ان کو اپنی سوچ کو انصاف اور حقیقت پر مبنی بنانے کی ضرورت ہے ۔کیا ان کو اسرائیل کی دہشت گردی نظر نہیں آتی جوعرصہ دراز سے فلسطین پر قتل و غارت اور تباہی و بربادی کر رہے ہیں، بھارت کی دہشت گردی نظر نہیں آتی جس نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو نظر انداز کرتے ہوئے کشمیر پر قبضہ کیا ہوا ہے اورنصف صدی سے زیادہ کا عرصہ ہوا وہاں ظلم و ستم کا بازار گرم کر رکھا ہے یہ صرف اس لئے نظر نہیں آتا کہ وہ غیر مسلم ممالک ہیں۔ مسلمانوں کے کئی ممالک میں ان پر غیر مسلموں کی طرف سے ظلم و ستم کا نشانہ کئی عرصے سے بنایا جارہا ہے لیکن بین الاقوامی برادری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے اور اگر یہی ظلم و ستم کے مارے لوگ کسی پر جوابی وار کریں تو پوری دنیا انہیں دہشت گرد قرار دیتی ہے اور ان کے خلاف اقدامات فوری طور پر اٹھا لئے جاتے ہیں ۔ اس کی بڑی اور اہم وجہ مسلمانوں کی اپنی کمزوریاں ہیں مسلمانوں میں اتفاق نام کی کوئی چیز نہیں ہر مسلمان ملک دوسرے مسلمان ملک پر الزام تراشی پر لگا ہوا ہے اور ایک دوسرے کو مسلماں ہونے یا نہ ہونے کا طعنہ دیتے رہتے ہیں اور غیر مسلموں کی یہی سب سے بڑی چال ہے کہ تقسیم کرو اور فتح کرو۔ وہ مسلمانوں کو ایک دوسرے سے لڑاتے ہیں اور اپنے مفاد کا تحفظ کرتے ہیں جب کہ مسلمان نہ اپنے مفادات کا تحفظ کر سکتے ہیں اور نہ ہی دوسرے مسلمان بھائی کے مفادات کا تحفظ ہونے دیتے ہیں اسی وجہ پوری دنیا میں وہ ممالک ہی ظلم و ستم کا شکار ہیں جو اسلامی ممالک ہیں دنیا میں کوئی بھی غیر اسلامی ملک اس کا نشانہ نہیں ہے مسلمانوں میں جب تک اتفاق اور اتحاد پیدا نہیں ہوتا اسلامی ممالک اور مسلمان اسی طرح ظلم وستم کا نشانہ بنتے رہے گیں اور دوسروں کے ہاتھوں کٹھ پتلیاں بنتے ہوئے ایک دوسرے کے خلاف لگے رہیں گے اور دوسروں کے مفادات کا تحفظ اور اپنے اپنے مفادات کو ٹھیس پہنچاتے رہیں گے۔
kashif imran
About the Author: kashif imran Read More Articles by kashif imran: 122 Articles with 155692 views I live in Piplan District Miawnali... View More